0 / 0

عقيقہ كى تقسيم

سوال: 8388

بچے كے عقيقہ كى تقسيم كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

سنت يہ ہے كہ بچہ كى جانب سے عقيقہ كے جانور ذبح كيے جائيں، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” بچے كےساتھ عقيقہ ہے، تو اس كى جانب سے خون بہاؤ اور اس كى گندگى دور كرو ”

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5049 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 1434 ) ترمذى نے اسے حسن صحيح كہا ہے.

اور اس عقيقہ كے گوشت كو كھانا جائز ہے، اور اسى طرح رشتہ داروں اور دوست و احباب اور فقراء و مساكين كو بھى كھلانا جائز ہے، اور اسے پكا كر كھلانا بھى جائز ہے، اسى طرح كچا گوشت بھى تقسيم كيا جا سكتا ہے.

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا عقيقہ كے گوشت كے متعلق كہتى ہيں:

” اسے پورے اعضاء كے ٹكڑے بنائے جائيں اور كھايا اور كھلايا جائے ”

اسے ابن ابى شيبہ نے مصنف ( 5 ) ميں روايت كيا ہے.

اور ابن سيرين اور حسن بصرى سے مروى ہے كہ:

” ان كے ہاں عقيقہ قربانى جيسا تھا، كھايا اور كھلايا جاتا ”

ديكھيں: مصنف ابن ابى شيبۃ ( 5 ).

اور ابن حزم رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” عقيقہ كا گوشت كھايا اور كھلايا اور ہديہ اور صدقہ كيا جائے گا ”

ديكھيں: محلى ابن حزم ( 6 ).

اور عقيقہ كا سارا گوشت پكانا بھى مستحب ہے، حتى كہ جو صدقہ كيا جانا ہے وہ بھى، كيونكہ بعض سلف سے اس كا استحباب مروى ہے، مثلا جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما، اور عطاء بن ابى رباح عقيقہ كے متعلق كہا كرتے تھے:

” اس كو اعضاء كے اعتبار سے ٹكڑے كر كے پانى اور نمك ميں پكا كر پڑوسيوں كو ہديہ كيا جائے ”

سنن البيھقى حديث نمبر ( 19827 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android