كيا يہ صحيح ہے كہ محترم طبقہ كى مسلمان خواتين پردہ كرينگى، ليكن ان كے علاوہ نہيں، يہاں بعض لوگ بخارى ميں درج ذيل حديث كى بنا پر يہى اعتقاد ركھتے ہيں:
انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے خيبر اور مدينہ كے درميان تين راتوں كا قيام كيا، اور صفيہ رضى اللہ تعالى عنہا سے شادى كى، تو ميں نے مسلمانوں كو آپ كے وليمہ كى دعوت دى، اور وہاں نہ تو گوشت تھا اور نہ ہى روٹى، ليكن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بلال رضى اللہ تعالى عنہ كو حكم ديا كہ وہ دسترخواں بچھائيں ت واس پر كھجوريں اور پنير ركھا گيا.
تو مسلمان اپنے دل ميں يہ سوچنے لگے آيا صفيہ ام المومنين ہونگى يا كہ قيدى يا آپ كى لونڈى، تو بعض لوگ كہنے لگے:
اگر تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں پردہ كرنے كا حكم ديا تو وہ ام المومنين ہونگى، اور اگر آپ نے انہيں پردہ كرنے كا حكم نہ ديا تو وہ آپ كى لونڈى ہونگى.
اور جب آپ نے كوچ كيا ت وانہيں اونٹنى پر اپنے پيچھے سوار كرايا اور پردہ كرنے كا حكم ديا " ميں يہ معلوم كرنا چاہتى ہوں آيا يہ حديث سورۃ الاحزاب كى آيت ( 59 ) حجاب سے پہلے كى ہے يا بعد كى، اور ميں آپ كى رائے بھى معلوم كرنا چاہتى ہوں، اور اس حديث كے متعلق بھى كچھ بحث. ؟
0 / 0
8,36223/01/2008
آزاد عورت اور لونڈيوں كے پردہ ميں فرق
سوال: 8489
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ حديث مومن عورتوں پر پردہ فرض اور نازل ہونے كے بعد كى ہے ليكن پورا پردہ تو آزاد مسلمان عورتوں كے ليے فرض ہے، ليكن لونڈياں پورا پردہ كرنے ميں آزاد عورتوں سے مشابہت نہيں كرينگى.
اس ليے لونڈى اپنا چہرہ نہيں ڈھانپے گى، اور عمر رضى اللہ تعالى عنہ لونڈيوں كو ايسا كرنے سے منع كيا كرتے تھے، يہ تو اس وقت ہے جب فتنہ و فساد كا كوئى ڈر نہ ہو، ليكن اگر فتنہ و فساد كا ڈر ہو تو پھر لونڈياں بھى اس پر عمل كرينگى جو اس فتنہ كو ختم كر سكے، اور اس فتنہ كے درميان حائل ہو .
ماخذ:
كتبہ: الشيخ الخضير