0 / 0
13,78722/07/2015

دعائے قنوت میں ہاتھ اٹھانا

سوال: 8594

[عرب]مسلمان امام کی دعائے قنوت کے دوران "حقا" یا "نشھد" اور بسا اوقات "یا اللہ" کے الفاظ استعمال کرتے ہیں، کیا یہ شرعی طور پر جائز ہے؟ اور کیا نماز فجر اور وتروں میں قنوت کرتے ہوئے ہاتھ اٹھانا جائز ہے، اور اسی طرح کیا نماز جنازہ کی ہر تکبیر کے ساتھ امام کے پیچھے جہری طور پر تکبیر کہنا اور رفع الیدین کرنا درست عمل ہے؟ اسی طرح کیانمازِ عیدین کی پہلی رکعت میں سات، اور دوسری میں پانچ تکبیروں کیساتھ رفع الیدین کرنا بھی صحیح ہے؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

دعائے قنوت  میں  دعائیہ الفاظ  کے وقت  آمین کہنا شرعی طور پر درست ہے، اور جس وقت دعا میں  اللہ کی حمد و ثنا بیان کی جا رہی ہو تو اس وقت خاموش رہنا کافی ہے، تاہم اگر کوئی  "سُبْحَانَکْ" یا پھر "سُبْحَانَہُ" کہہ دے  تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،  اسی طرح دعائے قنوت، تکبیرات  جنازہ، اور عیدین میں رفع الیدین کرنا  درست ہے، کیونکہ اس عمل   کے متعلق دلائل موجود ہیں۔

اللہ تعالی ہی توفیق  دینے والا ہے۔

درود و سلام ہوں ہمارے نبی محمد پر اور آپکی آل و اصحاب پر۔

واللہ اعلم.

ماخذ

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء (7/53)

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android