0 / 0
5,39217/03/2006

شيطانى وسوسے دور كرنا

سوال: 8597

بعض اوقات امام صاحب لمبى سورۃ تلاوت كرتے ہيں، اور ميرا ذہن بغير كسى قصد كے منتشر ہونا شروع ہو جاتا ہے، مجھے كيا كرنا چاہيے؟

اور كيا ميرے ليے قرآنى آيات يا دينى دعائيں بار بار دھرانى جائز ہيں يا كہ ميرے ليے امام كى قرآت سننا ضرورى ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپ حسب استطاعت اور طاقت دوران نماز دنياوى خيالات اور كام كى سوچ كو ختم اور دور كرنے كى كوشش كريں، اور امام كى جھرى قرآت سننے ميں مشغول رہيں، اور جو آيات پڑھى جارہى ہيں ان كے معانى اور ترجمہ پر غور اور تدبر كريں تا كہ آپ كو نفع حاصل ہو سكے اور اپنے ان شيطانى وسوسوں كو دور كر سكيں.

اور سرى اور جھرى نمازوں ميں سورت الفاتحۃ كى تلاوت كريں، اور جھرى اور سرى نمازوں يعنى جن نمازوں ميں اونچى قرآت نہيں ہوتى ان ميں سورت فاتحہ كے ساتھ كوئى سورت يا كچھ آيات تلاوت كريں اور ان كے معانى پر بھى غور فكر اور تدبر كريں، اميد ہے كہ اللہ تعالى آپ كے ذہن كو بكھرنے سے محفوظ ركھے گا، اور اگر شيطانى وسوسے كثرت سے آنے لگيں تو آپ كے ليے اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم پڑھنا مشروع ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنےوالا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 40 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android