0 / 0
15,63024/03/2007

ممنوعہ اوقات ميں نماز ادا كرنے كا حكم

سوال: 8818

ميرا ايك دوست نماز كى ادائيگى ميں بہت ہى دقيق خيال ركھنے والا ہے، حتى كہ بعض اوقات وہ غروب شمس كے دوران بھى نماز ادا كرتا ہے، اس كا خيال ہے كہ ہو سكتا ہے يہ مكروہ ہے، ليكن گناہ نہيں، ميں نے اسے كہا كہ غروب شمس كے وقت نماز پڑھنا حرام ہے، كيونكہ اس ميں كفار كى مخالفت كرنى چاہيے، تو كيا سورج طلوع ہوتے يا غروب ہونے كے وقت نماز مكروہ ہے يا گناہ، اور كيوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ہر وقت نفل پڑھنے مستحب ہيں، ليكن ممنوعہ اوقات ميں ادا نہيں كرنے چاہييں، اور وہ ممنوعہ اوقات يہ ہے:

نماز فجر كے بعد سورج ايك نيزہ اونچا ہونے تك، اور دوپہر كو زوال كے وقت، يہ دن كے نصف ميں زوال شمس سے تقريبا پانچ منٹ قبل ہے، اور نماز عصر كے بعد غروب شمس تك، ليكن كچھ خاص حالات ميں حرام نہيں ہے، اس كى تفصيل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 306 ) كا مراجعہ كريں.

اور اس ممانعت ميں حكمت يہ ہے كہ كفار كى مشابہت سے اجتناب ہو سكے، جو طلوع شمس كے وقت خوشى و فرحت اور سورج كو خوش آمديد كہنے كے ليے سورج كو سجدہ كرتے ہيں، اور جب وہ غروب ہوتا ہے تو اسے الوداع كرنے كے ليے سجدہ كرتے ہيں.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہر اس دروازے كو بند كرنے كى حرص اور كوشش كى جو شرك كى طرف لے جانے والا ہو، يا پھر اس ميں مشركوں كى مشابہت پائى جاتى ہو.

اور آسمان كے بالكل درميان ميں آنے كےوقت زوال تك نماز سے اس ليے ركا جاتا ہے كہ يہ وقت آگ بھڑكانے كا ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كا ثبوت ملتا ہے، لہذا ان اوقات ميں نماز ادا كرنے سے ركنا ضرورى ہے.

ماخوذ از: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 1 / 354 ) اختصار كے ساتھ

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android