0 / 0
9,15105/02/2007

جنبى حالت ميں ذكر و اذكار كرنا

سوال: 8828

ميں يہ معلوم كرنا چاہتا ہوں كہ آيا كيا جنبى شخص كے ليے حالت جنابت ميں اللہ تعالى سے دعا كرنا اور اللہ كا ذكر كرنا ممكن ہے، اور خاص كر كيا وہ سونے كى دعائيں پڑھ سكتا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر كوئى شخص حالت جنابت ميں ہو تو اس كے ليے اللہ كا ذكر كرنا اور اس سے دعا كرنا جائز ہے، چاہے سونے كى دعائيں، يا كوئى اذكار ہوں تو وہ بھى كر سكتا ہے.

اس كى دليل عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى درج ذيل حديث ہے:

ام المؤمنين عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ہر حالت ميں اللہ تعالى كا ذكر كيا كرتے تھے "

صحيح مسلم كتاب الحيض حديث نمبر ( 558 ).

بعض شارحين حديث اس كى شرح كرتے ہوئے كہتے ہيں:

حديث اصل كے ليے مقرر ہے، وہ يہ كہ ہر حالت ميں اللہ تعالى كا ذكر كيا جائے، چاہے بے وضوء ہو يا پھر جنبى حالت ميں ہو اللہ كا ذكر سبحان اللہ، لا الہ الا اللہ، اللہ اكبر، الحمد اللہ وغيرہ دوسرے جائز اذكار اور دعائيں پڑھى جا سكتى ہيں، مسلمانوں كا اس پر اجماع ہے.

ليكن جنبى حالت ميں جو اذكار حرام ہيں وہ قرآن مجيد كى تلاوت ہے، كہ كوئى ايك آيت قرآن مجيد سے ديكھ كر يا زبانى پڑھنا جائز نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايسا كرنے كى ممانعت ثابت ہے.

ليكن جنبى شخص كے ليے مستحب يہ ہے كہ وہ جب سونا چاہے تو اپنى شرمگاہ دھو كر وضوء كرے.

اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:

عمر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا ہم ميں سے كوئى شخص جنابت كى حالت ميں سو جايا كرے ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جواب ديا:

" جى ہاں جب وہ وضوء كرلے "

صحيح بخارى كتاب الغسل حديث نمبر ( 280 ).

ديكھيں: الشرح الممتع تاليف ابن عثيمين ( 1 / 288 ) اور تو ضيح الاحكام تاليف بسام ( 1 / 250 ) اور فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 232 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الشيخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android