ميرى بہن نے ايك امريكى شخص سے شادى كى ہے جس كے بارہ ميں وہ كہتى ہے كہ اس نے اسلام قبول كر ليا ہے، وہ شخص امريكى فوج ميں آفيسر اور ايك عرب ملك ميں ڈيوٹى دے رہا ہے، ہمارے ساتھ ايك ہفتہ رہا ليكن ميں نے اسے نماز ادا كرتے ہوئے نہيں ديكھا، بہن كو ميں نے نصيحت كى اور كہا كہ وہ نماز كے متعلق اہتمام كرائے تا كہ اس كى شادى صحيح ہو، ليكن افسوس كے ساتھ بہن نے ايسا نہيں كيا اور نہ ہى بہنوئى اہمتام كرتا ہے.
ميرا سوال يہ ہے كہ آيا يہ شادى شرعى ہے، اور پھر اس شخص كا كام بھى مسلمانوں كے خلاف ہے، آيا ايسا كرنا جائز ہے ؟
اسلام قبول كرنے كے بعد شادى كى ليكن اب خاوند نماز ادا نہيں كرتا
سوال: 88334
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
كلمہ طيبہ كے بعد نماز دين اسلام كا عظيم ركن ہے، نماز كا ترك كرنا كفر اكبر اور دين اسلام سے خارج كر ديتا ہے، اس كا تفصيلى بيان اور دلائل سوال نمبر ( 5208 ) كے جواب ميں ہے آپ اس كا ضرور مطالعہ كريں.
كسى بھى مسلمانو عورت سے تارك نماز شخص سے شادى كرنا جائز نہيں، اور اگر عقد نكاح كے بعد خاوند نماز ترك كر دے اور ادا نہيں كرتا تو مسلمان عورت كے ليے اس شخص كى عصمت اور نكاح ميں رہنا جائز نہيں ہے.
يہ ديكھتے ہوئے كہ اس شخص نے ابھى كچھ مدت قبل نيا نيا اسلام قبول كيا ہے، غالب يہى ہے كہ وہ دين اسلام كے احكام كا علم نہيں ركھتا، اور نہ ہى اسے نماز كى اہميت كا علم ہے، اسے علم نہيں كہ نماز ترك كرنے سے دين اسلام سے خارج ہو جاتا ہے.
اس ليے اس كے سامنے دين اسلام ميں نماز اہميت اور مقام و مرتبہ واضح كيا جائے كہ نماز ترك كرنا كفر ہے جس كى بنا پر انسان دين اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، اور ترك نماز اور اسلام دونوں اكٹھے نہيں ہو سكتے.
اس ليے اگر يہ واضح كرنے پر وہ نماز ادا كرنے لگے تو الحمد للہ، ليكن اگر وہ ترك نماز پر اصرار كرتا ہے اور پھر بھى نماز ادا نہيں كرتا تو ان دونوں كے مابين عليحدگى كرانا ضرورى ہے، كيونكہ وہ شخص تو مسلمان ہى نہيں رہا.
دوم:
آپ نے بہن كو نصيحت بھى كى ليكن اس كے باوجود آپ كى بہن كا اس جانب دھيان نہ دينا اور اہتمام نہ كرنا بہت عجيب ہے، ہو سكتا ہے ان كا آپ ميں تعلق غير شرعى ہو، ہمارے خيال ميں آپ اس پر راضى نہيں، اس ليے آپ اسے نصيحت جارى ركھيں.
ہميں تو خدشہ ہے كہ آپ كى بہن بھى نماز ادا نہيں كرتى جس سے يہ معاملہ تو اور بھى زيادہ خطرناك اور سخت ہو جاتا ہے.
سوم:
رہا امريكى فوج ميں ملازمت كرتا اور اس كام كے متعلق تفصيلى بيان اور اس كا حكم سوال نمبر ( 3885 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات