داؤن لود کریں
0 / 0
820726/06/2000

كيا شادى كرنا دنياوى عمل ہے يا اخروى

سوال: 8891

كيا شادى كرنا آخروى عمل ميں شمار ہوتا ہے يا كہ دنياوى امور اور اپنى جان كا نصيب شمار ہوتا ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر تو اس سے اطاعت و فرمانبردارى اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اقتدا كرنا مقصود ہو، يا نيك و صالح اولاد كا حصول، يا اپنى عفت و عصمت اور آنكھ و نظر اور دل و شرمگاہ محفوظ كرنا مقصود ہو تو يہ اخروى اعمال ميں شمار ہو گا اور اس پر اسے اجروثواب حاصل ہو گا.

ليكن اگر وہ ان ميں سے كسى كا بھى مقصد و ارادہ نہ ركھے تو بھى يہ مباح اور دنياوى امور اور جان كا نصيب ہے، ليكن ايسا كرنے ميں اسے ثواب نہيں ہو گا، اور نہ ہى كوئى گناہ" واللہ تعالى اعلم .

ماخذ

ديكھيں: فتاوى الامام النووى ( 179 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android