كافر نےزنا كرنےكےبعد اسلام قبول كرليا تو كيا اس پر حد جاري ہوگي ؟
زنا كرنے كےبعد اسلام قبول كرے توكيا اسے حد لگےگي
سوال: 8895
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب ذمي نےزنا كا ارتكاب كيا اور پھر اسلام قبول كرليا، اورگواہي سےزنا بھي ثابت ہوگيا تواس سے حد ساقط ہوجائےگي، لھذا نہ تواسےحد لگائي جائے گي اور نہ ہي تعزير؛ امام شافعي رحمہ اللہ تعالي نےاس كي دليل مندرجہ ذيل فرمان باري تعالي سےلي ہے:
آپ كافروں سےكہہ ديں كہ اگر وہ باز آجائيں اور رك جائيں توجوكچھ گزر چكا ہے معاف كرديا جائےگا الانفال ( 38 )
اور مندرجہ ذيل فرمان نبوي صلي اللہ عليہ وسلم سےبھي استدلال كيا جاتا ہے:
عمرو بن عاص رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
( اسلام پچھلےتمام ( گناہوں ) كو ختم كرديتا ہے ) صحيح مسلم
اور اس ليےكہ قرآن مجيد كي نص اس پر دلالت كرتي ہےكہ چور اورڈاكو جب توبہ كرليں تواس سےحد ساقط ہوجاتي ہے، توكافر سےبالاولي ساقط ہوگي اور اس ليے بھي كہ اسلام قبول كرنےكےبعد اس پر حد جاري كرنا اسےاسلام سے متنفر كرےگا، اوراس طرح كي علت كي بنا پر اس سےنمازوں كي قضاء بھي ساقط قرار ديتےہيں .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوي الامام النووي ( 233 )