جب گھرکی آمدنی میں مرد مصدر رئیسی نہ ہو تو کیا وہ خاندان کا سربراہ شمار ہوگا ؟
اگرعورت خاوند پرخرچ بھی کرتی ہوتو وہ مرد پر سربراہ نہيں
سوال: 930
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حکمرانی وسربراہی ایک ایسی چيز ہے جواللہ تعالی نے عورت کوچھوڑ کرمرد کے ساتھ خاص کی ہے ، اس کا مقصد یہ ہے کہ مرد عورت کا امین ہے اوراس کے معاملات کی دیکھ بھال کرے گا ، اوراس کی حالت سدھارے گا ، اوراسے حکم دے گا اورغلط کام سے روکے گا جس طرح کہ ایک حکمران اپنے رعایا کے ساتھ کرتا ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اورمردوں کو عورتوں پر فضیلت اوردرجہ حاصل ہے ۔
اورایک دوسرے مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :
مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے ایک کودوسرے پر فضيلت دی ہے اوراس وجہ سے کہ مردون نے اپنے مال خرچ کیے ہیں النساء ( 34 ) ۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :
یعنی مرد عورت پر قیم یعنی سربراہ ہے وہ اس کا رئیس اوربڑا ہے اوراس پر حاکم ہے اورجب وہ ٹیڑھی ہوجائے تواسے ادب سکھانے والا ہے ۔
علامہ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اس میں یہ اشارہ ہے کہ مرد عورت سے افضل ہے یہ اس لیے کہ مرد ہونا شرف و کمال ہے اورنسوانیت طبعی اورپیدائشی طور پر ہی نقص ہے ، اورلگتا ہےکہ مخلوق اس پرمتفق ہے ، اس لیے کہ کہ عورت کے لیے زيور اورزينت والی اشیاء سب لوگ ہی بناتے ہیں ، اس لیے کہ وہ پیدائيش اورطبعی نقص لانے والا ہے ۔۔ نادر عورتوں کا کوئي اعتبارنہیں اس لیے کہ نادر کوکوئي حکم نہیں دیا جاتا ۔
قوامہ اورحکمرانی کے کچھ اسباب ہيں :
1 – کمال عقل ، کمال تمیز : قرطبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
مردوں کوعقل اورتدبیر کی زيادتی میں عورتوں پر فضيلت حاصل ہے اس لیے انہيں عورتوں پر سربراہی کا حق دیا گيا ہے ۔
2 – کمال دین : اس لیے کہ عورت کوحیض اورنفاس آتا ہے تونہ وہ روزہ رکھتی ہے اور نہ ہی اس مدت میں وہ نماز پڑھتی ہے لیکن مرد ایسا نہیں ۔
3 – مال خرچ کرنا مرد جوکہ مرد پر واجب ہے نہ کہ عورت پر وہ مہر دیتا اورنان و نفقہ کا ذمہ دار ہے ۔
اسی لیے جب خاوند بیوی کو نان ونفقہ نہ دے توبیوی کوعدالت کے ذریعہ نکاح فسخ کرنے کا حق ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ : مرد کوہی سربراہی حاصل ہے جیسا کہ قرآن مجید نے بیان کیا ہے ، اگرچہ عورت اپنے آپ اوراولاد پر خرچ کرتی رہے بلکہ یہ احسان شمار ہوگا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
اگروہ تمہیں اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہوکرکھاؤ النساء ( 4 ) ۔
توہر حالت میں سربراہی مرد کوہی حاصل ہے ، تویہ نہیں ہوسکتا کہ مثلا خاوند گھر سے نکلنے سے قبل بیوی سے اجازت طلب کرتا پھرے ۔واللہ تعالی اعلم ۔
مزید تفصیل دیکھنے کے لیے آپ احکام القرآن لابن عربی ( 1 / 531 ) اوراحکام الجصاص ( 2 / 188 ) تفسیر القرطبی ( 2 / 169 ) تفسیر ابن کثیر ( 1 / 491 ) اضواء البیان للشنقیطی ( 1 / 136 – 137 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد