داؤن لود کریں
0 / 0

تنخواہ زيادہ كرانے اور ترقى كروانے كے ليے جعلى سند لينا

سوال: 93019

ميرے بھائى نے اچھى تنخواہ حاصل كرنے اور ترقى كروانے كے ليے سند ميں جعلى سازى كى، تو كيا اس طرح حاصل ہونے والا تنخواہ حرام شمار ہو گى، اور اس پر كيا واجب آتا ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ملازمت ميں ترقى حاصل كرنے كے ليے آپ كے بھائى نے سند ميں جو جعلى سازى كى ہے وہ حرام ہے، كيونكہ يہ جھوٹ اور فراڈ پر مبنى ہے، اور وہ تنخواہ لينى ہے جس كا وہ مستحق نہيں.

اور اس باطل كام پر جو كام بھى ہوا ہے وہ بھى باطل ہے، تو اس كے ليے وہ ترقى حاصل كرنے كے بعد زيادہ تنخواہ لينے كا حقدار نہيں اور يہ زيادہ تنخواہ اس كے ليے حلال نہيں ہے كيونكہ يہ فراڈ پر مبنى ہے.

اس كو چاہيے كہ وہ اس سے توبہ كرے، اور اپنے پہلے سكيل پر ہى واپس جائے، يا پھر ملازمت ترك كر دے، اور جس عہدہ پر وہ ملازمت كرنا چاہتا ہے اس كى حقيقى اور صحيح تعليمى سند حاصل كرنے كى كوشش كرے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 279129 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android