جہاں ہم نماز ادا كرتے ہيں وہ ايسى جگہ ہے كہ جب مسجد بھر جائے تو اس كے دروازے بند كر ديے جاتے ہيں، اور بعض لوگ لاوڈ سپيكروں كے ذريعہ باہر ہى امام كى اقتدا ميں نماز ادا كرنا شروع كر ديتے ہيں، كيا مسجد كے باہر ہونے كى بنا پر ان كى نماز صحيح ہے ؟
مسجد كے دروازے كے باہر سے امام كى اقتدا كرنى
سوال: 9310
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
زيد بن ثابت رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
” رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے حجرۃ پر كھجور كے پتوں كى چٹائى لٹكائى اور حجرہ ميں نماز ادا كى، چنانچہ كچھ لوگ وہاں آئے اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى نماز كے ساتھ نماز ادا كرنے لگے” الحديث
اور اس ميں يہ بھى ہے كہ:
” آدمى كى افضل ترين نماز اس كے گھر ميں ہے، ليكن فرضى نماز نہيں ”
متفق عليہ.
يہ حديث مقتدى كے ليے امام كى اقتدا ميں دليل ہے چاہے امام اپنے حجرہ ميں ہى ہو اور اسے مقتدى ديكھ بھى نہ رہا ہو، يا پھر دونوں ميں سے كوئى ايك چھت پر ہو دوسرا نيچلى جگہ ميں، چنانچہ اقتدا كى جگہ معتبر ہو گى جبكہ وہ سب مسجد ميں ہوں، آئمہ كے ہاں اس پر اتفاق ہے.
اور اسى طرح حديث اس كى دليل ہے كہ امام اور مقتدى كے مابين آڑ اور پردہ نماز صحيح ہونے اور اقتدا ميں مانع نہيں ہے.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اقتدا صحيح ہونے كے ليے شرط يہ ہے كہ مقتدى كو امام كے ايك ركن سے دوسرے ركن ميں منتقل ہونے كا علم ہو، چاہے وہ مسجد ميں نماز ادا كرے يا كہيں اور يا پھر ان ميں سے ايك مسجد ميں ہو اور دوسرا كہيں اور، اس پر اجماع ہے. اھـ
اور اگر دونوں ميں سے ايك مسجد كے باہر ہو اور امام يا مقتديوں كو ديكھ رہا ہو، چاہے صفيں متصل اور ملى ہوئى نہ بھى ہوں تو مفسد كى نفى اور صحيح ہونے كے تقاضے كى بنا پر نماز صحيح ہے، صحت كا تقاضا رؤيت اور اقتدا كا امكان ہے.
الانصاف ميں ہے:
صفيں متصل ہونے ميں صحيح مذہب كے مطابق مرجع عرف عام ہے.
اور مغنى ميں ہے:
كسى چيز كے ساتھ مقدر نہيں كى جائيگى، امام مالك اور شافعى رحمہم اللہ كا مسلك يہى ہے، كيونكہ اس ميں كوئى حد مقرر نہيں، اس ليے كہ يہ اقتداء ميں مانع نہيں، كيونكہ اس ميں موثر تو وہ چيز ہے جو رؤيت يا آواز كى سماعت ميں مانع ہو.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى نے شرط يہ ركھى ہے كہ مسجد كے علاوہ ميں مسافت لمبى نہ ہو جائے، جمہور علماء كا قول يہى ہے .
ماخذ:
ماخوز از كتاب: توضيح الاحكام من بلوغ المرام عبد اللہ بن عبد الرحمن البسام صفحہ نمبر ( 251 )