0 / 0

نوافل كے ليے نہ تو اذان ہے اور نہ ہى اقامت

سوال: 9360

كيا نفلى نماز مثلا چاشت اور رات كى نماز كے ليے اذان اور اقامت ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

نہ تو اس كے ليے اذان ہے اور نہ ہى اقامت، بلكہ جب آپ وضوء كر كے جتنا ميسر ہو نماز ادا كريں، مثلا چاشت كى نماز، يا ظہر كے بعد يا رات كے آخر ميں، يا ممنوعہ اوقات كے علاوہ كسى بھى وقت، تو يہ بغير كسى اقامت اور اذن كے ادا كى جائينگى.

كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جب نماز ادا كى تو ان سے منقول نہيں كہ وہ اذان ديتے يا اقامت كہتے، بلكہ اذان اور اقامت تو فرضى نمازوں كے ساتھ مخصوص ہے.

ليكن تراويح اور وتر اور نفلى نماز كے ليے نہ تو اذان ہے اور نہ ہى اقامت جيسا كہ اہل علم كا فيصلہ ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور خلفاء راشدين كى سنت بھى يہى ہے.

واللہ تعالى اعلم.

ماخذ

ماخوذ از كتاب: فضيلۃالشيخ عبد اللہ بن حميد ( 114 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android