اگر ملك كا حكمران بارش كے ليے نماز استسقاء كى سنت كو ترك كر دے اور بارش نہ ہونے يا پھر كنويں خشك ہو جانے كے اوقات ميں رعايا كو نماز استسقاء ادا كرنے كا نہ كہے تو كيا اس ملك كى كسى مسجد كے امام كے ليے اپنے علاقے كے لوگوں كو نماز استسقاء ادا كرنے كے ليے بلانا جائز ہے، اور وہ اكيلے نماز استسقاء ادا كرنے كے ليے نكليں ؟
اگر كسى ملك كے لوگوں كو ان كا حكمران نماز عيد يا نماز استسقاء كى ادائيگى كا حكم نہيں ديتا تو ان كے ليے صحراء اور كھلے ميدان ميں نماز عيد يا نماز استسقاء ادا كرنى مشروع ہے، اگر ايسا نہ ہو سكے تو وہ مسجد ميں ادا كريں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ نے اپنى امت كے ليے يہ مشروع كيا ہے.
اور نماز عيد فرض كفايہ ہے كسى بھى ملك ميں مسلمانوں كے ليے اسے ترك كرنا جائز نہيں.
بعض اہل علم كا كہنا ہے كہ: يہ نماز جمعہ كى طرح فرض عين ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ادا بھى كيا اور اس كا حكم بھى ديا ہے.