0 / 0

حكمران كے حكم ديے بغير نماز استسقاء ادا كرنے كا حكم

سوال: 9364

اگر ملك كا حكمران بارش كے ليے نماز استسقاء كى سنت كو ترك كر دے اور بارش نہ ہونے يا پھر كنويں خشك ہو جانے كے اوقات ميں رعايا كو نماز استسقاء ادا كرنے كا نہ كہے تو كيا اس ملك كى كسى مسجد كے امام كے ليے اپنے علاقے كے لوگوں كو نماز استسقاء ادا كرنے كے ليے بلانا جائز ہے، اور وہ اكيلے نماز استسقاء ادا كرنے كے ليے نكليں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر كسى ملك كے لوگوں كو ان كا حكمران نماز عيد يا نماز استسقاء كى ادائيگى كا حكم نہيں ديتا تو ان كے ليے صحراء اور كھلے ميدان ميں نماز عيد يا نماز استسقاء ادا كرنى مشروع ہے، اگر ايسا نہ ہو سكے تو وہ مسجد ميں ادا كريں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ نے اپنى امت كے ليے يہ مشروع كيا ہے.

اور نماز عيد فرض كفايہ ہے كسى بھى ملك ميں مسلمانوں كے ليے اسے ترك كرنا جائز نہيں.

بعض اہل علم كا كہنا ہے كہ: يہ نماز جمعہ كى طرح فرض عين ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ادا بھى كيا اور اس كا حكم بھى ديا ہے.

ماخذ

ديكھيں: كتاب مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 85 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android