ميں ايك ملازم شخص ہوں اور دوران ڈيوٹى فارغ اوقات ميں قرآن مجيد كى تلاوت كرتا رہتا ہوں، ليكن ميرا افسر مجھے يہ كہہ كر منع كرتا ہے كہ:
يہ ڈيوٹى ٹائم ہے، نہ كہ قرآن مجيد كى تلاوت كا ٹائم، تو اس كا حكم كيا ہے ؟
0 / 0
4,63921/08/2005
ڈيوٹى كے دوران قرآن مجيد كى تلاوت كرنا
سوال: 9374
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر آپ كے پاس كوئى كام نہيں اور آپ فارغ ہيں تو قرآن مجيد كى تلاوت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اسى طرح سبحان اللہ، لا الہ الا اللہ، اور اللہ تعالى كا ذكر كرنے ميں بھى كوئى حرج نہيں، بلكہ يہ خاموش رہنے سے بہتر اور اچھا ہے.
ليكن اگر آپ كى تلاوت سے كام ميں خلل ڈالے اور آپ كو كام سے متعلقہ كسى چيز سے مشغول كر كے ركھ دے تو پھر آپ كے ليے يہ جائز نہيں ہے؛ كيونكہ يہ وقت كام اور ڈيوٹى كے ليے خاص ہے، لھذا آپ كسى ايسے كام ميں مشغول نہ ہوں جو آپ كو كام كرنے سے روك دے. .
ماخذ:
مجموع فتاوى و مقالات لسماحۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ تعالى ( 8 / 361 )