0 / 0
8,92028/12/2006

عيد گاہ جانے والے كے ليے كيا مشروع ہے ؟

سوال: 9464

ميں نے ديكھا ہے كہ بعض لوگ جب عيدگاہ ميں نماز عيد كے ليے آتے ہيں تو وہاں دو ركعت ادا كرتے ہيں، اور بعض لوگ تكبيريں كہتے رہتے ہيں: ( اللہ اكبر، اللہ اكبر، لا الہ الا اللہ، واللہ واكبر، اللہ اكبر، وللہ الحمد ).
آپ سے گزارش ہے كہ اس معاملہ ميں شرعى حكم كى وضاحت فرمائيں، اور كيا نماز عيد مسجد يا عيدگاہ ميں ادا كرنے ميں كوئى فرق ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

عيدگاہ ميں نماز عيد يا نماز استسقاء كے ليے آنے والے شخص كے ليے سنت يہ ہے كہ وہ بيٹھ جائے اور تحيۃ المسجد ادا نہ كرے؛ كيونكہ ہمارے علم كے مطابق تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور نہ ہى صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم سے يہ منقول ہے.

ليكن اگر نماز عيد مسجد ميں ادا كى جائے تو پھر تحيۃ المسجد ادا كرنا ہوگى، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:

" جب تم ميں كوئى شخص مسجد ميں داخل ہو تو دو ركعت ادا كرنے سے قبل نہ بيٹھے "

متفق عليہ على صحتہ.

نماز عيد كے انتظار ميں بيٹھے شخص كے ليے تكبريں اور لا الہ اللہ كہنا مشروع ہے، كيونكہ اس دن كا شعار ہے، اور مسجد اور مسجد كے باہر سب لوگوں كے ليے خطبہ ختم ہونے تك يہى سنت ہے، اور اگر كوئى وہاں بيٹھ كر قرآن مجيد كى تلاوت ميں مشغول ہونا چاہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

ماخذ

ديكھيں: كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 13 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android