ميں نے اليكٹرك انسٹيوٹ سے اليكٹرك ميں ڈپلومہ كيا ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ كيا ريڈيو ٹى وى اور وى سى آر وغيرہ مرمت كرنے كى دوكان كھولنا جائز ہے ؟
ريڈيو اور ٹى وى مرمت كرنے كا حكم
سوال: 95887
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ان اشياء كا جس طرح حرام استعمال ہوتا ہے، مثلا بے پرد اور فاحشہ عورتوں كو ديكھنا، يا موسيقى وغيرہ سننا، اسى طرح حلال اور مباح استعمال بھى ہے.
اس ليے جن افراد كے متعلق علم ہو جائے كہ وہ ان آلات كا حرام استعمال كرينگے، يا پھر ان كے متعلق غالب گمان ہو كہ وہ يہ اشياء حرام كام كے ليے استعمال كرينگے تو ان كے ليے يہ آلات مرمت كرنا جائز نہيں كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو، اور اللہ تعالى سے ڈر جاؤ يقينا اللہ تعالى سخت سزا دينے والا ہے المآئدۃ ( 2 ).
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ميں اليكٹرنك انجينئر ہوں، ميرا كام ريڈيو، ٹيلى فون، اور ٹى وى ويڈيو وغيرہ مرمت كرنا ہے، آپ سے گزارش ہے كہ اس كام كو جارى ركھنے كے بارہ ميں فتوى صادر فرمائيں، يہ علم ميں ركھيں كہ اس كام كو ترك كرنے سے ميرى سارى زندگى كا تجربہ اور مہارت جاتى رہے گى، اور اسے ترك كرنے سے مجھے نقصان ہوگا ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" كتاب و سنت كے دلائل سے ثابت ہوتا ہے كہ مسلمان شخص كے ليے واجب اور ضرورى ہے كہ وہ پاكيزہ اور حلال كمائى كرنے كى كوشش كرے اس ليے آپ كو چاہيے كہ آپ كوئى ايسا كام تلاش كريں جس كى كمائى پاكيزہ ہو، آپ نے جس كام كا ذكر كيا ہے اس كى كمائى پاكيزہ نہيں ہے؛ كيونكہ عام طور پر يہ آلات حرام كاموں ميں استعمال ہوتے ہيں " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 14 / 420 ).
اس بنا پر اگر آپ ايسے لوگوں كے يہ آلات مرمت كريں جو ان كا صحيح اور جائز استعمال كرتے ہيں، كہ كسى بھى حرام كام ميں آپ ان كا تعاون نہ كريں تو پھر ان آلات كو صحيح كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اگر آپ اپنے پاس آنے والے ہر ايك كے آلات صحيح كريں تو پھر جائز نہيں، كيونكہ غالب طور پر لوگ انہيں حرام كام ميں ہى استعمال كرتے ہيں.
اس ليے آپ كو كوئى اور ايسا كام تلاش كرنا چاہيے جس ميں آپ حرام كام يا پھر شبہ ميں پڑنے سے بچ سكيں، اور جو كوئى بھى كوئى چيز اللہ تعالى كے ليے ترك كرتا ہے اللہ تعالى اسے اس كے عوض ميں اس سے بھى بہتر عطا فرماتا ہے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" بلا شبہ روح القدس جبريل امين نے ميرے دل ميں يہ بات ڈالى ہے كہ اس وقت تك كوئى بھى جان نہيں مرتى جب تك وہ اپنى عمر پورى نہ كر لے، اور اپنا سارا رزق مكمل نہ كر لے، تو اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو، اور كمائى ميں بہترى پيدا كرو، رزق كا ليٹ ہونا تمہيں اس پر نہ ابھارے كہ تم اللہ تعالى كى معصيت كر كے رزق طلب كرنے لگو، كيونكہ اللہ تعالى كے پاس جو كچھ بھى ہے وہ اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى كے بغير حاصل نہيں كيا جا سكتا "
اسے ابو نعيم نے الحليۃ ميں روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 2085 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب