ايك شخص موسيقى حلال ہونے كى دليل ميں يہ كہتا ہے كہ اگر ہم ٹيپ ريكارڈ پر چڑيوں كے چہچانے كى آواز ريكارڈ كريں اور پھر اسے تركيب ديں يا نہيں ديں ليكن كيسٹ ميں چڑيوں كى آواز باقى رہے گى اور ہم اسے سن سكتے ہيں، اس قول كے متعلق آپ كى رائے كيا ہے ؟
موسيقى كو چڑيوں كے چہچانے كى آواز پر قياس كرنا
سوال: 96219
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
موسيقى سننے كى حرمت كتاب و سنت اور اجماع كے دلائل سے ثابت ہے، اور موسيقى سے مراد گانے بجانے كے آلات كى آوازيں ہيں، چاہے وہ بانسرى ہو يا ڈھول يا سارنگى وغيرہ صرف دف جائز ہے اور اس كى بھى كچھ شروط ہيں.
اور پھر گانے بجانے كے آلات اور بانسرى اور ڈھول كى حرمت ميں تو صريحا حديث وارد ہے.
ابو مالك اشعرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
” ميرى امت ميں كچھ لوگ ايسے آئينگے جو زنا اور ريشم اور شراب اور گانا بجانا حلال كر لينگے ”
اسے بخارى نے حديث نمبر ( 5590 ) ميں معلقا روايت كيا ہے، اور طبرانى اور بيھقى نے موصول روايت كيا ہے، ديكھيں السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ للالبانى حديث نمبر ( 91 ).
اور انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” دنيا و آخرت ميں دو آوازيں ملعون ہيں: خوشى كے وقت بانسرى اور باجا وغيرہ كى آواز، اور مصيبت كے وقت آہ و بكا اور واويلا كرنے كى آواز ”
منذرى كہتے ہيں: اسے بزار نے روايت كيا ہے اور اس كے راوى ثقات ہيں، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے الترغيب و الترھيب حديث نمبر ( 3527 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
اور ابو داود رحمہ اللہ نے عبد اللہ بن عمرو رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:
” نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے شراب اور قمار بازى و جوا اور ڈھول سے منع فرمايا ”
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3685 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
ليكن چڑيوں كے چہچانے كى آواز سننا مباح ہے، اور يہ گانے بجانے ميں شامل نہيں ہوتا چاہے وہ ريكارڈ شدہ ٹيپ پر سنى جائے يا پھر بغير ٹيپ چڑيوں كى آواز ہو.
اور اسى طرح پانى بہنے كى آواز بھى سننا بھى مباح ہے.
تو كہا يہ جائيگا كہ:
حلال وہى ہے جسے اللہ تعالى اور اس كے رسول نے حلال كيا ہے، اور حرام وہى چيز ہے جسے اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے حرام كيا ہے، اور جس سے شريعت نے سكوت اور خاموشى اختيار كي ہے وہ مباح ہے، اور حرام اشياء ميں گانے بجانے والى اشياء بھى شامل ہيں ان كا سننا حرام ہے، اور نص ميں بانسرى اور ڈھول كى صراحت آئى ہے، ليكن شريعت نے چڑيوں كے چہچانے كى آواز سننا حرام نہيں، تو اس كا اس كے ساتھ مقابلہ كيسے، كہاں يہ اور كہاں وہ ؟!
مسلمان شخص پر واجب ہے كہ وہ اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى بات تسليم كرے، اور ان كى كلام كے سامنے اپنى زبان مت كھولے، اور باتيں مت بنائے، اور مثاليں مت بيان كرے:
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور كسى بھى مومن مرد اور مومن عورت كو اللہ تعالى اور اس كے رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كے فيصلہ كے بعد اپنے كسى امر ميں كوئى اختيار باقى نہيں رہتا، اور جو كوئى بھى اللہ تعالى اور اس كے رسول كى نافرمانى كريگا وہ صريحا گمراہى ميں پڑےگا الاحزاب ( 36 ).
مزيد تفصيل اور فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر ( 5000 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات