اگر دو گواہوں اور ولى يعنى باپ كى موجودگى ميں عورت اپنے منگيتر كو كہے ” ميں نے اپنى شادى تيرے ساتھ كى ” تو كيا يہ عقد نكاح صحيح ہوگا ؟
ولى يعنى باپ كى اجازت سے ايجاب و قبول ہو اور وہاں خاوند كے گھر والے اور دوسرے بہت سے افراد بھى ہوں اور لڑكى كا خاوند شادى پر راضى ہو تو كيا يہ نكاح صحيح ہوگا ؟
ولى كى موجودگى ميں عورت كا اپنے منگيتر كو ” ميں نے اپنى شادى تيرے ساتھ كى ” كہنے سے نكاح ہو جائيگا يا نہيں
سوال: 97117
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جمہور علماء كرام كے قول كے مطابق عورت خود اپنا نكاح نہيں كر سكتى، چاہے ولى اسے اس كى اجازت دے يا اجازت نہ دے، واجب اور ضرورى يہى ہے كہ عورت كا ولى خود عقد نكاح كرے، يا پھر كسى دوسرے شخص كو وكيل بنا دے جو اس كى نيابت كرتے ہوئے نكاح كرے.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” ولى كے بغير نكاح نہيں ہوتا “
سن ابو داود حديث نمبر ( 2085 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل حديث نمبر ( 1839 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور ابن ماجہ نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سےروايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” كوئى عورت كسى دوسرى عورت كا نكاح نہ كرے، اور نہ ہى عورت اپنا نكاح خود كرے ”
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ” بلوغ المرام ” ميں لكھتے ہيں: اس كے رجال ثقات ہيں.
اور احمد شاكر نے عمدۃ التفسير ( 1 / 285 ) ميں اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل حديث نمبر ( 1848 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور ” سبل السلام ” ميں صنعانى كہتے ہيں:
” اس ميں دليل ہے كہ عورت كو اپنا نكاح خود كرنے ميں كوئى ولايت حاصل نہيں، اور نہ ہى وہ كسى دوسرى عورت كى وكيل بننے كا حق حاصل ہے، … چنانچہ نہ تو وہ ولى يا كسى اور كى اجازت سے اپنا نكاح كر سكتى ہے، اور بطور ولى اور بطور وكيل كسى دوسرى عورت كا نكاح بھى نہيں كر سكتى، جمہور علماء كا قول يہى ہے ” انتہى مختصرا
اور شافعى كتاب ” مغنى المحتاج ” ميں درج ہے:
” ( عورت اپنا نكاح خود نہ كرے ) يعنى وہ كسى بھى حال ميں نہ تو اجازت كے ساتھ اور نہ ہى بغير اجازت كے وہ خود بغير واسطہ كے نكاح كى مالك نہيں بن سكتى، چاہے ايجاب و قبول برابر ہے؛ كيونكہ شرم و حياء اور اصل ميں اس كے عدم بيان كى بنا پر وہ اس طرح كے كاموں ميں داخل نہيں ہو سكتى اور يہ اس كے لائق ہى نہيں ”
ابن ماجہ نے روايت كيا ہے كہ:
” كوئى بھى عورت كسى دوسرى عورت كا نكاح مت كرے اور نہ ہى عورت اپنا نكاح خود كرے ”
اسے دار قطنى نے شيخين كى شرط پر سند سے روايت كيا ہے ” انتہى مختصرا
ديكھيں: مغنى المتحاج ( 4 / 239 ).
اس بنا پر اگر تو مذكورہ مسؤلہ صورت ميں نكاح ہوا ہے تو يہ نكاح صحيح نہيں، اور اس نكاح كو دوبارہ كرنا لازم ہے جو كہ ولى خود كرے يا پھر اس كى جانب سے مقرر كردہ وكيل.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب