داؤن لود کریں
0 / 0
174425/07/2007

گردہ فروخت کرنا حرام ہے

سوال: 97254

ہمارے پاس گردوں کا ایک مریض ہے ، اور طبی ماہرین نے گردوں کی پیوند کاری تجویز کی ہے، کسی نے اپنے گردے کے عوض 50000 ریال طلب کیے ہیں، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

"اگر جائز طریقے سے گردہ ملنے کا امکان ہو تو مجبور شخص گردے کی پیوند کاری کروا سکتا ہے، تاہم کسی انسان کے لیے اپنے گردے یا اپنے اعضا میں سے کوئی عضو فروخت کرنا جائز نہیں ہے ؛ کیونکہ اس حوالے سے سخت وعید ہے کہ کوئی کسی آزاد شخص کو بیچ کر اس کی قیمت ہڑپ کر جائے، اور انسانی اعضا کی فروختگی بھی اسی میں شامل ہے؛ کیونکہ انسان اپنے جسم اور اعضا کا مالک نہیں ہے۔ اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اگر اس کی اجازت دی جائے تو یہ انسانی اعضا کی تجارت کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہو گا، اس کا منفی نتیجہ یہ بھی ہو گا کہ غریبوں کے گردے مال بٹورنے کی خاطر چوری کیے جانے لگیں گے۔" ختم شد

"المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان " (3 / 62)

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android