ميرى عمر سولہ برس ہے، ميرے ليے ايك دين پرعمل كرنے والے نوجوان كا رشتہ آيا اور ايك مسجد كا مؤذن بھى ہے ليكن ميں اس سے شادى كى رغبت نہيں ركھتى كيونكہ ميں اس سے مبحت نہيں كرتى، بلكہ ميں اسے رشتہ آنے سے قبل ہى ناپسند كرتى ہوں؛ تو كيا اگر ميں اس سے رشتہ سےانكار كروں تو گنہگار ہوں، اور كيا وہ نوجوان اس ميں شامل ہوتا ہے كہ جس كا دين پسند ہو اس سے شادى كر دو ؟
0 / 0
6,13822/09/2010
ديندار لڑكے كا رشتہ آيا ليكن لڑكى اس كى طرف مائل نہيں
سوال: 97383
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
" اگر آپ كسى شخص سے شادى كى رغبت نہيں ركھتيں تو آپ پر كوئى گناہ نہيں؛ كيونكہ شادى تو دل كى راحت سے نيك و صالح خاوند اختيار كرنے پر مبنى ہے، ليكن اگر آپ اسے دين كى بنا پر ناپسند كرتى ہيں تو مومن كو ناپسند كرنے كى بنا پر آپ گنہگار ہونگى.
كيونكہ مومن سے اللہ كے ليے محبت كرنا واجب ہے، اور پھر اس كے دين كى بنا پر ناپسند كرنى كى وجہ سے بھى گناہ ہوگا ليكن آپ كا اس سے اس كے دن كى وجہ سے اسے پسند كرنا اور محبت كا يہ معنى نہيں كہ آپ دلى طور پر اس كى طرف مائل نہيں تو اس سے شادى بھى ضرور كريں " واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب