داؤن لود کریں
0 / 0
595014/03/2007

لڑكى كے ماموں كے ساتھ دودھ پينے كى بنا پر حرمت كا حكم

سوال: 97518

آئندہ چند ايام ميں ايك نوجوان ايك لڑكى سے شادى كرنا چاہتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ اس لڑكے نے لڑكى كے ماموں كے ساتھ دو برس كى عمر كے اندر پانچ رضاعت مختلف اوقات ميں دودھ پيا ہے، كيا اس حالت ميں ان دونوں كا نكاح حرام ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر اس نوجوان نے اس لڑكى كى نانى كا
دو برس كى عمر كے اندر پانچ رضاعت دودھ پيا ہے جو كہ اس كے ماموں كى والدہ تھى، تو
وہ اس ( نانى ) كا رضاعى بيٹا اور لڑكى كے ماموں كا رضاعى بھائى بنا، تو اس طرح وہ
لڑكى كا رضاعى ماموں بن جائيگا اس ليے اس نوجوان كا اس لڑكى سے شادى كرنا حلال
نہيں.

اور اگر اس نے اس لڑكى كے ماموں كے
ساتھ كسى اور عورت كا دودھ پيا ہے مثلا نوجوان كى والدہ ( يعنى اس كے ماموں نے
نوجوان كى والدہ كا دودھ پيا ہے ) تو وہ اس كے ماموں كا رضاعى بھائى ہوا، ليكن اس
طرح اس نوجوان اور اس لڑكى كے درميان كوئى حرمت نہيں، اس طرح وہ اس سے شادى كر سكتا
ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android