اگر كوئى لڑكى كسى ايسے شخص سے شادى نہ كرنا چاہتى ہو جس كے متعلق اس كے گھر والے كہتے ہيں كہ وہ خود تو دين و اخلاق والا ہے، ليكن نوجوان كے خاندان ميں كچھ لوگ ايسے ہيں جن سے لڑكى نے خود غيبت و چغلى سنى ہے اور ديكھا ہے كہ وہ لوگوں كى غيبت كرتے ہيں، تو كيا لڑكى كى يہ رشتہ قبول كرنے سے انكار كرنے كا حق حاصل ہے ؟
دينى نوجوان كو اس كے گھر والوں كو ناپسند كرنے كى وجہ سے رشتہ سے انكار كرنا
سوال: 97980
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
” اگر لڑكى كے خاندان والے جانتے ہيں كہ وہ شخص دين و اخلاق حسنہ كا مالك ہے، اور امانتدار بھى ہے اور انہوں نے اسے اپنى بيٹى كے ليے بطور خاوند اختيار كر ليا ہے، تو لڑكى كو چاہيے كہ وہ ان بات تسليم كرتے ہوئے انكار مت كرے.
رہا يہ مسئلہ كہ لڑكے گھر والوں كى حالت كہ وہ لوگوں كى غيبت كرتے ہيں يہ چيز تو خاندان كے متعلق ہے، اس سے لڑكے كا كوئى تعلق نہيں اور يہ خاندان والوں پر حرام ہے، ليكن اس لڑكے كے خاندان اور گھر والوں كى وجہ سے لڑكى ايك نيك و صالح اور بااخلاق نوجوان سے شادى كرنے سے نہ رہ جائے، كيونكہ خلل تو اس لڑكے كے گھر والوں ميں ہے جو نصيحت كے ساتھ اور اللہ كا خوف دلا كر ختم كيا جا سكتا ہے.
يا پھر لڑكى اس مجلس سے دور رہے جس ميں وہ غيبت كر رہے ہوں، اور كہيں بيٹھ جائے، يہ لازم نہيں كہ وہ بھى ان كے ساتھ ہى بيٹھے اور وہ غيبت كر رہے ہوں، برابر اور مناسب رشتہ سے شادى كرنے سے انكار مت كريں جسے آپ كے گھر والوں نے اختيار كيا ہے.
اس ليے جيسا ہم بيان كر چكے ہيں كہ اس برائى كا تدارك كيا جا سكتا ہے، اور وہ اپنى مصلحت كو مدنظر ركھے اور وہ يہى ہے كہ وہ اس نيك و صالح اور مناسب رشتہ كو قبول كرتے ہوئے شادى كر لے.
واللہ تعالى اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب