ايك نمازى آخرى سجدہ لمبا كرنا واجب سمجھتا ہے، حتى كہ سجدہ اتنا لمبا كرتا ہے كہ بعض اوقات تو امام اس كے سجدہ سے اٹھنے سے قبل سلام پھر ديتا ہے، يہ شخص دليل يہ ديتا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے كہ ہم نماز ( يا دعاء ) آخرى سجدہ ميں پختگى اختيا كريں، اس شخص كى نماز كا حكم كيا ہے ؟
آخرى سجدہ لمبا كرنے كا عمل غير مشروع ہے
سوال: 9856
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مقتدى كے ليے امام سے آگے بڑھنا جائز نہيں، چنانچہ امام سے مسابقت لے جانا حرام ہے، اور اسى طرح امام سے اتنى تاخير كرنا كہ اس كے بعد والا ركن ہى فوت ہو جائے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” يقينا امام تو اس ليے بنايا گيا ہے كہ اس كى اقتدا اور پيروى كى جائے چنانچہ جب وہ تكبير كہے تو تم تكبير كہو، اور جب وہ ركوع كرے تو تم ركوع كرو ”
فاء كے ساتھ عطف پيروى اور متابعت ميں جلدى كرنے كا تقاضا كرتا ہے جيسا كہ معروف ہے كہ فاء كے ساتھ عطف تعقيب كا فائدہ ديتا ہے.
الشيخ عبد الكريم الخضير
جب امام نماز ميں اطمنان كرتا ہو تو نماز ميں پختگى اور اتقان امام كى متابعت اور پيروى كے منافى نہيں، اور نماز كے باقى سجدوں كو چھوڑ كر صرف آخرى سجدہ كو لمبا كرنے كى تخصيص ميں كوئى دليل نہيں، اور پھر دين ميں نيا كام ايجاد كرنا جائز نہيں ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد