0 / 0
13,94401/03/2014

گروی رکھے ہوئے مال کی زکاۃ

سوال: 99311

میں نے قرضہ لیا ، اور اس قرضے کے بدلے میں کچھ سونا گروی رکھا، تو کیا مجھے اِس سونے کی زکاۃ دینی پڑے گی؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر یہ سونا نصاب تک پہنچتا ہو، یا اسکے علاوہ آپکے پاس سونا ہےاگر اسے ملایا جائے تو مجموعی سونا نصاب تک پہنچ جاتا ہےتو اس پر سال گزرنے کے بعد زکاۃ واجب ہوتی ہے، اس سونے کا گروی ہونا وجوبِ زکاۃ کیلئے مانع نہیں ہے؛ کیونکہ آپ اُس کے مکمل مالک ہیں۔

نووی رحمہ اللہ " المجموع " (5/318)میں کہتے ہیں:

"اگر جانور یا کوئی ایسا مال گروی رکھے جس کی زکاۃ دی جاتی ہے، تو سال گزرنے پر مِلکِ کامل کی وجہ سے زکاۃ واجب ہوگی" انتہی کچھ تبدیلی کے ساتھ۔

شیخ منصور البھوتی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: ایسے ہی زکاۃ واجب ہوتی ہے۔۔۔۔ گروی رکھی ہوئی شیء میں بھی، راہن شخص یہ زکاۃ گروی رکھی ہوئی شیء سے ادا کریگا ، اگر مرتہن اسکی اجازت دے دے" انتہی

" كشاف القناع عن متن الإقناع " ( 2 / 175)

"راہن" مقروض کو کہتے ہیں، اور "مرتہن" قرض خواہ کو کہتے ہیں۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا گروی رکھے ہوئے مال پر زکاۃ واجب ہوگی؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"اگر گروی رکھا ہوا مال ایسا مال ہے جس میں زکاۃ واجب ہوتی ہے تو اس میں سے زکاۃ دینا ضروری ہوگا، لیکن اُس میں سے راہن زکاۃ کی ادائیگی مرتہن کی رضا مندی سے ادا کریگا، اسکی مثال یوں ہے: ایک آدمی نے بکریاں کسی کے پاس رہن رکھی، تو اس میں لازمی طور پر زکاۃ دینی ہوگی، کیونکہ رہن رکھنے سے زکاۃ ساقط نہیں ہوتی، لیکن مرتہن کی اجازت کے ساتھ ان بکریوں میں سے زکاۃ نکالے گا" انتہی

" مجموع فتاوى ابن عثيمين " ( 18 / 34)

چنانچہ اگر قرض خواہ نے رہن رکھی شیء میں سے زکاۃ ادا نہ کرنے دی تو پھر راہن اپنے پاس موجود مال سے زکاۃ ادا کریگا ، اور اگر اُسکے پاس زکاۃ ادا کرنے کیلئے کوئی مال نہیں، تو پھر جب رہن رکھی شیء واپس لے گا تو سابقہ تمام سالوں کو زکاۃ ادا کریگا۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android