Kategoriler
حدیث اور علوم حدیثGöster›Cevaplar: 37Alt Kategoriler: 4
حدیث اور علوم حدیث
Göster›
Cevaplar: 37
Alt Kategoriler: 4
قرآن اور علوم قرآنGöster›Cevaplar: 63Alt Kategoriler: 3
قرآن اور علوم قرآن
Göster›
Cevaplar: 63
Alt Kategoriler: 3
خانگی فقہGöster›Cevaplar: 96Alt Kategoriler: 18
خانگی فقہ
Göster›
Cevaplar: 96
Alt Kategoriler: 18
فقہ اور اصول فقہGöster›Cevaplar: 1Alt Kategoriler: 2
فقہ اور اصول فقہ
Göster›
Cevaplar: 1
Alt Kategoriler: 2
آداب، اخلاق، رقت آمیزیGöster›Cevaplar: 7Alt Kategoriler: 3
آداب، اخلاق، رقت آمیزی
Göster›
Cevaplar: 7
Alt Kategoriler: 3
تعلیم و دعوتGöster›Cevaplar: 3Alt Kategoriler: 2
تعلیم و دعوت
Göster›
Cevaplar: 3
Alt Kategoriler: 2
نفسیاتی اور سماجی مسائلGöster›Cevaplar: 135Alt Kategoriler: 2
نفسیاتی اور سماجی مسائل
Göster›
Cevaplar: 135
Alt Kategoriler: 2
تاریخ اورسیرتGöster›Cevaplar: 24Alt Kategoriler: 3
تاریخ اورسیرت
Göster›
Cevaplar: 24
Alt Kategoriler: 3
تربیت و پرورشGöster›Cevaplar: 5Alt Kategoriler: 2
تربیت و پرورش
Göster›
Cevaplar: 5
Alt Kategoriler: 2
تقدیر اورفیصلوں پرایمان
گناہوں کے ارتکاب یا واجبات ترک کرنے کے لیے تقدیر کو بطور عذر پیش کرنے کا حکم
1- گناہوں کے ارتکاب یا نیکیوں کو ترک کرنے کے لیے تقدیر کو دلیل بنانا شرعی، عقلی اور زمینی شواہد کی رو سے بالکل بے بنیاد بات ہے۔ 2- جس وقت انسان کو کوئی تکلیف پہنچے مثلاً: غربت، بیماری، قریبی رشتہ دار کی وفات، کھیتی تباہ ہو جانا، مالی نقصان ہو جانا، اور قتل خطا وغیرہ ہو تو تقدیر کو دلیل بنا سکتے ہیں۔ 3- کچھ علمائے کرام نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص گناہ سے توبہ تائب ہو جائے اور کوئی توبہ کرنے کے بعد ماضی کی غلطی پر عار دلائے تو یہ شخص بھی تقدیر کو اپنے لیے دلیل بنا سکتا ہے۔499کیا تقدیر میں تبدیلی ممکن ہے؟ جب تقدیر ہم پر مسلط ہے تو ہمیں اختیار کیسا؟
417انسان خود مختار اور صاحب ارادہ ہے، اور نیک یا بد بخت کون ہے یہ اللہ جانتا ہے۔
1,487قضا اور قدر کے حوالے سے اہل سنت کے عقیدے کا خلاصہ
-اہل سنت کے ہاں قضا و قدر پر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ انسان بھر پور یقین رکھے کہ کائنات میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ اللہ تعالی کی تقدیر کے مطابق ہے۔ قضا و قدر پر ایمان لانا، ایمان کا چھٹا بنیادی رکن ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔ 2- قضا و قدر پر ایمان کے 4 مراتب ہیں: علم، کتابت، ارادہ و مشیئت، اور خلق۔ 3- تقدیر پر صحیح ایمان کے لیے یہ لازم ہے کہ: انسان اس بات پر یقین رکھے کہ انسان کی بھی مشئیت اور اختیار ہے چنانچہ انسان اپنی مرضی سے ہر کام کرتا ہے، لیکن انسانی ارادہ اور مشیئت اللہ تعالی کے ارادے اور مشئیت سے خارج نہیں ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے ہی انسان کو آزادی اور اختیار کرنے کی صلاحیت دی ہے۔ انسان یہ بھی یقین رکھے کہ مخلوقات کی تقدیر اللہ تعالی کا راز ہے، جس قدر اللہ تعالی نے ہمیں بتلا دیا ہمیں اس کا علم ہے اور اس پر ہمارا یقین بھی ہے، اور جس کا اللہ تعالی نے نہیں بتلایا ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کی مکمل معلومات اللہ کے سپرد مانتے ہیں۔ اس سارے کام میں اللہ تعالی کی حکمت کارفرما ہے، وہی خلق و امر کا اختیار رکھتا ہے۔2,624کسی انسان کے یہ کہنے کا حکم کہ میں اپنی تقدیر خود بناتا ہوں۔
1,711مصیبت زدہ کو کیسے معلوم ہوگا کہ پیش آمدہ مصیبت سزا ہے یا بلندیِ درجات کا باعث؟
30,054ایک نوجوان موٹر سائیکل خریدنا چاہتا ہے لیکن ٹریفک حادثات کا خوف آڑے ہے۔
2,147ناكامى سے بچاؤ اور كاميابى كے اسباب
13,364كيا روزى اور شادى لوح محفوظ ميں درج ہے ؟
16,539مکان کو منحوس سمجھنا
4,278