تعلیم و دعوت
ایک لڑکی پریشان ہے کہ علم حاصل کرے یا اور دوسروں کو تعلیم دے ، اسے کیا کرنا چاہیے؟
میری عمر 20 سال ہے اور میں دین کا علم پڑھ رہی ہوں، میں حافظہ قرآن بھی ہوں، مجھے دو سال ہو گئے ہیں ریاض سے کرک شہر منتقل ہو گئی ہوں، مجھے یہاں لوگوں میں بہت زیادہ جہالت نظر آتی ہے اور لوگ شرعی احکامات پر عمل نہیں کرتے جس کی وجہ سے مجھے بہت دکھ ہوتا ہے اور میں نے تنہا رہنا شروع کر دیا ہے، اور اب میری ساری توجہ دینی علوم پر ہے، میری ریاض شہر کی بہت سی استانیاں اور سہیلیاں میرے الگ تھلگ رہنے پر مجھے سخت سست کہتی ہیں، وہ مجھے کہتی ہیں کہ میں لوگوں میں گھل مل کر انہیں تعلیم دوں، ان کا کہنا ہے کہ میرے اندر اتنی صلاحیت موجود ہے اور میں دوسروں کو قائل کرنا جانتی ہوں، لیکن مجھے خدشہ ہے کہ کہیں میں چھوٹا منہ بڑی بات کی مرتکب نہ ہو جاؤں، پھر کوئی مجھے مشورہ دینے والا اور سمجھانے والا بھی نہیں ہے کہ اگر -اللہ نہ کرے -مجھ سے کوئی غلطی ہو بھی جائے تو وہ مجھے متنبہ کر دے، نیز مجھے یہ بھی خدشہ ہے کہ معاشرہ مجھ پر اثر انداز ہو جائے گا اور میں خود ثابت قدم نہ رہ سکوں، مجھے بہت زیادہ ڈر لگتا ہے کہ کہیں شیطان مجھے بہکا نہ دے اور مجھے خود پسندی اور ریاکاری میں مبتلا نہ کر دے، میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے مشورہ دیں۔اپنے ساتھیوں کو تعلیم دینا چاہتا ہے، لیکن وہ رکاوٹیں ڈالتے ہیں اور جلن محسوس کرتے ہیں۔
میں اپنے بارے میں یہ سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالی نے مجھے خیر کی نشر و اشاعت کرنے والا بنایا ہے، میری نیت بھی بالکل صاف ہوتی ہے، میں کوئی اپنی بڑائی بیان نہیں کر رہا، میں تو صدق دل سے یہی چاہتا ہوں کہ میرے ساتھیوں کے درمیان شرعی علم عام ہو ، تاہم کچھ امور جو ان کے جلنے سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ خود بھی اس کا ذوق نہیں رکھتے ان کی وجہ سے میں کچھ سوالات پوچھنا چاہتا ہوں: 1- کیا میں پھر بھی ان کے پیچھے لگا رہوں؟ حالانکہ وہ توجہ بھی نہیں کرتے نیز مجھ سے جلتے بھی ہیں۔ 2- میں ایسے کیا اقدامات کروں جن سے وہ میری بات ماننے لگیں؟ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔اپنے ملك سے دور بيوى كا خاوند تبليغ كے ليے جاتا اور اس سے براس سلوك كرتا اور طلاق دينا چاہتا ہے
ميں آپ سے اپنى زندگى كى شقاوت و بدبختى كو خفيہ نہيں ركھنا چاہتى جس سے ميں گزر رہى ہوں، حتى كہ ميں تو دعا قبول ہونے سے بھى نااميد ہوگئى ہوں، ميں چار بچوں كى ماں اور ايك ايسے شخص كى بيوى ہوں جسے ميں پسند نہيں كرتى، ميں نے اس كے ساتھ بہت كوشش كى ليكن كوئى فائدہ نہيں ہوا. ميں محسوس كرتى ہوں كہ ميرا عقيدہ بھى بہت متاثر ہو گيا ہے، ميرے خاوند كے ساتھ تعلقات لڑائى اور جھگڑے ميں تبديل ہو چكے ہيں، اور بالآخر ميرا خاوند يہ اعلان كرتا ہے كہ يہ چيز واجب نہيں، اور اللہ كى راہ ميں تبليغ كرنے نكل جاتا ہے كيونكہ يہ فرض عين ہے. ہمارى زندگى جبر و ستم اور برے سلوك كى ايك كڑى بن چكى ہے، يہ سلسلہ صرف ميرے ساتھ ہى نہيں بلكہ اپنے بچوں پر بھى جبر كرتا ہے جو ابھى نابالغ ہيں انہيں نفلى روزے ركھنے پر مجبور كرتا ہے، ميں نے گيارہ برس تك بغير كسى زندگى ميں ٹھراؤ كے اپنے ملك سے دور صبر سے كام ليا ہے. ميرے سارے بچوں نے سعودى عرب كى نيشنيلٹى حاصل كر لى ہے، ليكن ميرا خاوند مجھے سعودى عرب كى شہريت حاصل نہيں كرنے ديتا، ميرى زندگى لا يعنى سى بن كر رہ گئى ہے، اس نے فيصلہ كيا ہے كہ وہ مجھے لے كر ميرے ملك جائيگا اور پھر سوچے كہ ميرے بارہ ميں كيا كرنا ہے. ميرى سوچ پر يہ حاوى ہے كہ اگر ميرا خاوند فوت ہو گيا تو ميں كيا كروں گى، ميرى جيسى بيوہ كے ساتھ كون شادى كرےگا ؟ ميرے بچوں كو محبت و پيار كون دےگا، اور ان كى ديكھ بھال كون كريگا ؟ ميں اپنے بچوں كو خرچ كيسے برداشت كرونگى جبكہ ميرى كوئى بہن بھى نہيں ہے، اور ميرا بھائى ابھى تك اپنے كفر پر قائم ہے، ليكن ميرے ماں باپ مسلمان تو ہيں اور وہ بھى دين كا التزام نہيں كرتے. ميرے خاوند كے خاندان والے امريكہ ميں مكمل يورپى طرز كى زندگى بسر كر رہے ہيں، ميرا خاوند برے اخلاق كا مالك ہے، بہت زايادہ قيام كرتا اور روزے تو ركھتا ہے ليكن اخلاق اچھا نہيں، اور مجھے ہر دن زيادہ اختلافات كى طرف لے جا رہا ہے، اور لعنت اور كفريہ كلمات كى طرف دھكيل رہا ہے! ميں اپنے آپ كو كيسے بچاؤں ؟ كيا كروں ؟ حتى كہ اگر ميں تھوڑى سى رقم حاصل كر لوں تو خاوند ميرے پاس نہيں رہنے ديتا، ميں اب بھى اس سے محبت تو كرتى ہوں ليكن پريشان اس ليے ہوں كہ اگر خاوند فوت ہو گيا تو كيا ہوگا ؟