حدیث اور علوم حدیث
آحاد احادیث ظنی ہیں یا قطعی؟ اس بارے میں طبری اور ابن تیمیہ کا موقف
کل میری ایک منکر حدیث سے بات چیت ہو رہی تھی تو اس نے کہا کہ: طبری اور ابن تیمیہ رحمہما اللہ دونوں کہتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول احادیث ظنی الثبوت ہیں قطعی نہیں ہیں، اس کو یہ بھی شبہ تھا کہ آحاد احادیث یقین کا فائدہ نہیں دیتیں، بلکہ یہ ظنی الثبوت ہوتی ہیں، میں چاہتا ہوں کہ اس شبہ کی وضاحت بھی کریں اور اس کا جواب بھی دیں۔احادیث نبویہ میں رنگ بھرنے کے ذریعے بچوں کو تعلیم دینے کا حکم
مسجد میں قرآن کی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو ہم بعض احادیث کی تفصیلات بیان کرتے ہیں، مثلاً: حدیث ہے کہ: (تم میں سے قرآن سیکھنے اور سکھانے والا بہترین ہے۔) یا اسی جیسی دیگر احادیث کاغذ پر پرنٹ کر کے چھوٹے بچوں کو دیتے ہیں اور ان سے ان احادیث میں رنگ بھر کر انہیں یاد کرنے کا کہتے ہیں، تو کیا یہ جائز ہے؟ یا ان میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی احادیث کی اہانت کا پہلو پایا جاتا ہے؟رمضان کی آمد کی مبارکباد دینے سے متعلق حدیث (تمہارے پاس ماہ رمضان آیا ہے۔۔۔)کا حکم
مجھے یہ پیغام ملا ہے اس میں ایک حدیث ہے ، اس کا کیا حکم ہے؟ "یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اپنے صحابہ کرام کو رمضان کی آمد پر مبارکباد ہے، میں بھی اسی کے ذریعے تمہیں مبارکباد دیتا ہوں: (تمہارے پاس ماہ رمضان آیا ہے، اس میں اللہ تعالی تمہیں اپنی رحمت میں ڈھانپ لے گا؛ تو اس ماہ میں رحمت نازل ہو گی، اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اور تمہاری دعا قبول فرمائے گا، نیز اپنے فرشتوں کے سامنے تمہارا فخر سے تذکرہ کرے گا، اس لیے تم اپنی خیر و بھلائی اللہ کے سامنے رکھو؛ کیونکہ اس ماہ میں اللہ کی رحمت سے محروم رہنے والا بد بخت ہے) اللہ تعالی ہمیں اور آپ سب کو اس ماہ تک قیام و صیام کے لئے پہنچا دے، یا اللہ! اس ماہ کے چاند کو ہم پر امن ،ایمان ، سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما۔ نماز، روزہ اور تلاوت قرآن کے لئے ہماری مدد بھی فرما، یا اللہ! ہمیں ماہ رمضان کے لئے سلامتی والا بنا ، اور رمضان کو ہمارے لیے سلامتی والا بنا، نیز رمضان کو ہم سے قبولیت کے ساتھ وصول فرما، یا رب العالمین! آپ سب کو ماہ رمضان مبارک ہو"صحابہ کرام سے خلافت عمر میں نصف رمضان کے بعد قنوت وتر کی منقول دعا
جس وقت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ تھے اس وقت رمضان آدھا گزرنے کے بعد صحابہ کرام سے کون سی دعا منقول ہے؟حدیث (مجھے کچھ لادو میں تمہارے لئے ایسی تحریر لکھوا دوں کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہوسکو گے)
میرے لئے انتہائی مسرت کا مقام ہے کہ میں آپ لوگوں کو یہ سوال بھیج رہا ہوں جنہوں نے شریعت اسلامیہ کی خدمت ، شرعی مسائل کے حل اور مسلمانوں کو ہمہ قسم کے فتنوں سے دور رکھنے کیلئے اپنے آپ کو وقف کیا ہوا ہے، میں بالکل صراحت سے کہنا چاہتاہوں کہ مجھے دینی ، فکری، اور معاشرتی مسائل کے بارے میں جاننے اور پڑھنے کا بہت زیادہ شوق ہے، اسی شوق کی وجہ سے میں اکثر اوقات ورطہ حیرت میں پڑ جاتا ہوں اور معاملات کو سلجھا نہیں پاتا، چنانچہ آپ -اللہ تعالی آپکو نفسانی شر سے محفوظ رکھے-مجھے اس حدیث کے بارے میں کیا کہیں گے جو صحیح مسلم کتاب الوصیۃ باب "اس شخص کے بارے میں جسکے پاس قابل وصیت چیز نہ ہو تووہ وصیت نہ کرے": حدیث نمبر: 4319، ہمیں سعید بن منصور ، قتیبہ بن سعید ، ابو بکر بن ابی شیبہ، اور عمرو الناقدنے حدیث بتائی -یہ الفاظ سعید کے ہیں-اور ان سب نے سفیان سے، انہوں نے سلیمان الاحول سے وہ سعید بن جبیر سے،وہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: جمعرات کا دن، تمہیں کیا معلوم جمعرات کا دن کیا تھا؟!، یہ کہہ کر اتنا روئے کہ کنکریاں بھی آپ کے آنسوؤں سے تر ہوگئیں، میں نے کہا: ابن عباس! کیا تھا جمعرات کے دن؟ انہوں نے کہا: جمعرات کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید تکلیف تھی، آپ نے فرمایا تھا: "مجھے کچھ لادو، میں تمہیں ایسی تحریر لکھوا دیتا ہوں کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہوگے" چنانچہ یہ معاملہ متنازعہ ہو گیا، حالانکہ نبی کی موجودگی میں تنازع کی کوئی گنجائش نہیں، اورحاضرین مجلس لگے:آپ خیریت سے تو ہیں؟!، کیا آپ بہکی ہوئی بات کر رہے ہیں؟!، آپکی بات سمجھنے کی کوشش کرو، آپ نے فرمایا: "میری حالت کو چھوڑو، میں جس حال میں بھی ہوں خیریت سے ہوں، میں تمہیں تین چیزوں کی وصیت کرتا ہوں، مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دو، اور وفود کا مکمل احترام کرو، جیسے میں کرتا تھا" ابن عباس کہتے ہیں: آپ نے تیسری بات یا تو بتائی ہی نہیں یا میں بھول گیا ہوں۔ اس حدیث کی ایک اور سند بھی ہے حدیث نمبر (4321) اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں ہمیں وکیع نے بتلایا انہیں مالک بن مغول نے اور انہیں طلحہ بن مصرف نے انہوں نے سعید بن جبیر سے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: جمعرات کا دن، تمہیں کیا معلوم جمعرات کا دن کیا تھا! پھر آپکے آنسو جاری ہوگئے، اور آپکے رخسار پر موتیوں کی لڑی کی طرح آنسو بہنے لگے، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے دوات و قرطاس -یا کندھے کی ہڈی اور دوات لاکر دو- میں تمہیں ایسی تحریر لکھوا دیتا ہوں کہ جس کے بعد تم کبھی بھی گمراہ نہیں ہوسکو گے" سب کہنے لگے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چھوڑے جا رہے ہیں؟!۔ اگر یہ حدیث درست ہے تو مجھے اس کا معنی اور مفہوم بتلا دیں، کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں زبان درازی کرنا درست ہے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی کسی درست کام سے روک بھی سکتا ہے؟کیا -نعوذ باللہ-ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا محاسبہ کر سکتے ہیں کہ آپ بہکی ہوئی باتیں کر رہے ہیں، جیسے ہم ایک دوسرے کا کرتے ہیں؟كيا كوئى ايسى حديث پائى جاتى ہے كہ طلاق طلب كرنے پر لعنت ہو؟
كيا يہ حديث صحيح ہے كہ: خاوند سے طلاق كا مطالبہ كرنے والى بيوى ملعونہ ہے ؟صحيح حديث كو رد كرنے والے كا حكم
كيا صحيح حديث رد كرنے والے كو كافر قرار ديا جائيگا ؟ ايك بھائى صحيح بخارى اور مسلم ميں وارد شدہ بعض احاديث كو اس حجت سے رد كرتے ہيں كہ يہ احاديث قرآن كے ساتھ متصادم اور معارض ہيں، صحيح حديث كو رد كرنے والے كا حكم كيا ہو گا، آيا اسے كافر كہا جائے ؟روزے كے متعلق جواب پر سائل كى تعليق اور رؤيت ہلال كى گواہى ميں ايك گواہ والى ابن عباس رضى اللہ عنہما كى حديث
آپ نے سوال نمبر ( 26824 ) كے جواب ميں آپ نے ذكر كيا ہے كہ رؤيت ہلال ميں ثقہ شخص كى رائے قبول كرنا جائز ہے، ليكن يہ اس حديث كے ساتھ معارض ہے جس ميں ايك بدوى شخص نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آيا اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كو چاند ديكھنے كے متعلق خبر دى، تو اس وقت رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے دريافت كيا: " كيا تم اللہ پر ايمان ركھتے ہو كہ اللہ كے علاوہ كوئى معبود نہيں اور محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ كے رسول ہيں ؟ تو اس نے جب اثبات ميں جواب ديا تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے دريافت كيا كيا تم گواہى ديتے ہو كہ تم نے چاند ديكھا ہے ؟ تو يہ حديث كسى بھى مسلمان شخص كى رؤيت ہلال ميں گواہى قبول كرنے كى دليل پائى جاتى ہے.حديث " روزے دار كا سونا عبادت ہے " ضعيف ہے
ميں نے ايك مولانا صاحب كو تقرير ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايك حديث بيان كرتے ہوئے سنا كہ: " روزے دار كا سونا عبادت ہے " كيا يہ حديث صحيح ہے ؟فضائل رمضان ميں حديث سلمان ضعيف ہے
ہمارے علاقے ميں ايك خطيب نے مسجد ميں خطبہ ديتے ہوئے سلمان رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث بيان كى جس ميں بيان كيا گيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں شعبان كے آخرى روز خطبہ ارشاد فرمايا.... الخ ايك بھائى نے لوگوں كے سامنے امام پر اعتراض كيا كہ يہ حديث تو موضوع اور من گھڑت ہے، اور اسى طرح يہ بھى كہ: جس كسى نے روزے دار كو سير ہو كر كھانا كھلايا اللہ تعالى اسے ميرے حوض سے پانى پلائےگا جس كے بعد وہ كبھى پياس محسوس نہيں كريگا حتى كہ وہ جنت ميں داخل ہو جائے " اور يہ حديث بھى كہ: " جس كسى نے اپنى لونڈى پر تخفيف كى اللہ تعالى اسے بخش دےگا اور اسے جہنم سے آزاد كر ديتا ہے " اس بھائى نے كہا كہ يہ سب كلمات رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ذمہ جھوٹ اور افترا ہيں، اور جس كسى نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر جھوٹ اور افترا باندھا اس نے جہنم ميں ٹھكانہ بنايا ... الخ كيا يہ احاديث صحيح ہيں يا نہيں ؟کیا نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی احادیث پڑھنے پر بھی اجر ملتا ہے؟
قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے اجر ملتا ہے، تو کیا احادیث پڑھنے سے بھی اجر ملتا ہے؟صحيح سنت نبويہ اللہ كى جانب سے وحى ہے
پہلے تو ميں اس طرح كا سوال كرنے ميں معذرت چاہتا ہوں، ليكن اپنى نيت ميں شك كى مجال نہ چھوڑنے كے ليے ميں يہ كہتا ہوں: ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، اور محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ كے رسول ہيں، اور ميں مكمل طور پر راضى ہوں كہ اللہ تعالى ميرا رب ہے اور اسلام دين ہے، اور محمد صلى اللہ عليہ وسلم رسول ہيں. ميں سنت يعنى حديث كے متعلق دريافت كرنا چاہتا ہوں كيونكہ ايك ہى حديث كى كئى ايك روايات پائى جاتى ہيں مثلا صحيح بخارى ميں ہم ايك حديث پاتے ہيں جو اسلوب ميں مسلم كى روايت مختلف ہے، لہذا سنت نبويہ قرآن عظيم كى طرح كيوں نہيں ؟ اور سنت مطہرہ اور قرآن عظيم ميں كيا فرق ہے، آيا سنت نبويہ شريف وحى ميں شامل ہوتى ہے جو رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر نازل ہوتى تھى، يا كہ يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اقوال اور افعال ميں سے ؟ اور كيا يہ خصائص نبوت ميں سے ہے يا كيا ؟كيا فطرانہ كے بغير رمضان كے روزے معلق رہتے ہيں
كيا يہ صحيح ہے كہ فطرانہ كى ادائيگى تك رمضان المبارك كے روزے آسمان و زمين كے مابين معلق رہتے ہيں ؟ایک حدیث: (منگنی خفیہ رکھو اور نکاح اعلانیہ کرو) کا حکم
کیا یہ حدیث (منگنی خفیہ رکھو اور نکاح اعلانیہ کرو) صحیح ہے؟ میرا سوال یہاں پر منگنی کے متعلق ہے، عقد نکاح کے متعلق نہیں ہے، تو کیا منگنی کی تقریب منعقد نہ کرنا بہتر ہے؟ مجھے یہ تو معلوم ہے کہ نکاح کا اعلان واجب ہے، لیکن منگنی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ہفتہ کی رات قیام کرنے کی فضيلت میں موضوع حديث
ایک حدیث ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ : ( جس نے ہفتہ کی رات چاررکعات پڑھیں ہررکعت میں سورۃ فاتحہ ایک بار اورقل ھو اللہ احد پچیس ( 25 ) بار پڑھی اللہ تعالی اس کے جسم پرآگ حرام کردیتا ہے ) کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ نہیں ؟مسجدنبوی میں چالیس نمازوں کی فضیلت میں ضعیف حدیث
میں نے سنا ہے کہ جس نے مسجدنبوی میں چالیس نمازيں پڑھیں اسے نفاق سے بری لکھ دیا جاتا ہے ، توکیا یہ حدیث صحیح ہے ؟آدم علیہ السلام کا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کووسیلہ بنانے والی حدیث کا باطل ہونا
میں نے مندرجہ ذيل حدیث پڑھی ہے میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ صحیح ہے یا نہیں ؟ ( جب آدم علیہ السلام نے غلطی کا ارتکاب کیا توکہنے لگے : اے میرے رب میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے معاف کردے ، تواللہ تعالی نے فرمایا اے آدم علیہ السلام تونے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوکیسے جان لیا حالانکہ میں نےابھی تک اسے پیدا بھی نہیں کیا ؟ توآدم علیہ السلام کہنے لگے اے رب اس لیے کہ جب تونے مجھے اپنے ھاتھ سے بنا کرروح پھونکی تومیں نے اپنا سراٹھایا توعرش کے پایوں پر لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھا ہوا دیکھا تومجھے علم ہوگيا کہ تو اپنے نام کے ساتھ اس کا نام ہی لگاتا ہے جوتیری مخلوق میں سے تجھے سب سے زيادہ محبوب ہو، تواللہ تعالی نے فرمایااے آدم توسچ کہہ رہا ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب ہیں ، مجھے اس کے واسطے سے پکاروتومیں تجھے معاف کرتا ہوں ،اوراگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تومیں تجھے بھی پیدا نہ کرتا ) ۔نماز فجر كى چاليس نمازيں تكبير تحريمہ كے ساتھ مداومت كرنے والى حديث كى صحت كيسى ہے ؟
كيا كوئى ايسى حديث ہے جس ميں ہو كہ جو شخص فجر كى چاليس نمازيں تكبير تحريمہ كے ساتھ ادا كرنے كى مدوامت كرے وہ نفاق اور كفر سے برى ہے، ايك حديث ميں چاليس يوم تك تكبير تحريمہ كے ساتھ نماز كى محافظت كرنے كا بيان ملتا ہے.کیاحدیث ( الحمدللہ الذی اطعمنی ورزقنی ) صحیح ہے
کھانے کے سے فارغ ہوکر یہ دعا پڑھی جاتی ہے ( الحمد للہ الذی اطعمنی ورزقنی وجعلنی من المسلمین ) ( اس اللہ تعالی کی تعریف ہے جس نے مجھے کھلایا اوررزق دیا اور مسلمان بنایا ) یہ حدیث ضعیف ہے لیکن اس کی میرے پاس دلیل نہیں کسی نے دلیل طلب کی ہے آپ سے گزارش ہے کہ شرح فرمادیں ۔حدیث ( لولاک ماخلقت الافلاک ) کا باطل ہونا
اس حدیث کے بارہ میں آپ کی کیا راۓ ہے ؟ ( اگرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود نہ ہوتا تو اللہ تعالی مخلوق کوبھی پیدا نہ فرماتا ) ۔ صحیح بات یہ ہے کہ مجھے اس حديث کے صحیح ہونے میں شبہ ہے توکیا یہ ممکن ہے کہ آّپ اس پر کچھ روشنی ڈالیں ؟