عقیدہ
یہ نظریہ رکھنا کہ انسان بھی زلزلہ پیدا کر سکتے ہیں کیا یہ شرک ہے؟
سوشل میڈیا پر میں نے ہارپ (HAARP) ٹیکنالوجی کے منصوبے کے متعلق بہت زیادہ پڑھا ہے کہ اب انسان بھی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعی زلزلے اور سونامی پیدا کر سکتے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسے منصوبوں کو تسلیم کرنا اللہ تعالی کے ساتھ شرک شمار ہو گا؟کیا سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے منسوب یہ سوال ثابت ہے؟ کہ کیا آپ نے اپنے رب کو جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے واسطے سے پہنچانا؟
یہ حدیث جس میں ہے کہ: ایک شخص نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سوال پوچھا: کیا آپ نے اپنے رب کو جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم سے پہچانا یا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنے رب کے ذریعے پہچانا۔۔۔ الخ کیا یہ صحیح ہے؟کاہنوں اور نجومیوں کی کتابیں اور تحریریں پڑھنے کا حکم
میں نے ایک پرانے ویڈیو کلپ پر 2020 عیسوی میں ہونے والے معاملات کے متعلق کسی کاہنہ کا تبصرہ پڑھا تھا، مجھے نہیں معلوم کہ اس نے سچ بولا تھا یا نہیں، تو کیا میری 40 دن کی نمازیں قبول نہیں کی جائیں گی؟جملہ: "جس مصیبت میں جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر کیا جائے تو وہ رحمت بن جاتی ہے" پر تبصرہ
کیا یہ جملہ : " جس زحمت میں محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر کیا جائے تو وہ رحمت بن جاتی ہے " کہنا ٹھیک ہے؟ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھنے کی فضیلت کا علم ہے؛ کیونکہ حدیث میں ہے کہ: (۔۔۔ تب تو تمہاری پریشانی کے لیے یہ کافی ہو جائے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔)لیکن کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے تذکرے کو مشکل کشائی سے منسلک کیا جا سکتا ہے؟ کیا اللہ تعالی کی ذات مشکل کشائی کرنے والی نہیں ہے؟غور و فکر کا اسلام میں مقام
میں نے ملحدین کی کچھ ویب سائٹس پر پڑھا ہے کہ اسلام غور و فکر کرنے سے روکتا ہے، آپ سے میں امید کرتا ہوں کہ ان کے اس شبہے کا رد فرما دیں، شکریہایسے شخص کا رد جو کہتا ہے کہ ہر شخص کی عبادت قبول ہو جاتی ہے چاہے اس کا عقیدہ کچھ بھی ہو۔
کیا یہ بات صحیح ہے کہ ہر شخص کی عبادت قبول کر لی جاتی ہے ، اس میں اس کے عقیدے کو نہیں دیکھا جاتا؟کیا تمام معاملات اللہ کے سپرد کرنا واجب ہے؟
میں نے شیخ شعراوی کو سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ جعفر صادق رحمہ اللہ کہتے ہیں: مجھے اس شخص پر تعجب ہے جس کے خلاف لوگ چالیں چلتے ہیں اور وہ اللہ تعالی کے اس فرمان کو یاد نہیں کرتا: (وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ)[میں اپنا سارا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، بیشک اللہ بندوں کو دیکھنے والا ہے] تو کیا یہ قول صرف لوگوں کے چالیں چلنے پر ہی محصور ہے؟ یا اسے کسی اور معانی میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے؟ اگر ہاں تو وہ کون کون سے ہیں؟ اور کیا یہ کہنا جائز ہے کہ: میں اپنے بچوں کو اسلامی آداب سکھانے کا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، یہ کہ اپنی پسند ان کے ہاں بھی پسندیدہ بنا دے؟اپنے والد، اور پھوپھیوں سے بات نہیں کرتا، نماز بھی نہیں پڑھتا، بلکہ اللہ کے بارے میں بد گمانیاں رکھتا ہے۔
اس شخص کا کیا حکم ہے جو اپنے والد سے بات نہیں کرتا؛ کیونکہ اس کا والد بد اخلاق ہے، اس کے لڑکیوں کے ساتھ حرام تعلقات ہیں، وہ اپنے خاندان کی ذمہ داریوں کو بھی ادا نہیں کرتا ، ہر بار اس کی والدہ کو طلاق دے دیتا ہے، یہ شخص کبھی بھی اپنی پھوپھیوں کے حال احوال دریافت نہیں کرتا کبھی بھی ان سے ملنے نہیں جائے گا کہ انہوں نے اس کی والدہ کے ساتھ بدسلوکی کی تھی، تاہم اتنا ہے کہ اگر راستے میں مل جائیں تو ان کو سلام کر دیتا ہے، مختلف مسائل کی وجہ سے جائے ملازمت میں بھی اپنے ساتھیوں سے بات نہیں کرتا؛ حالانکہ ان کے خلاف اس کے دل میں کسی قسم کا بغض اور حسد نہیں ہے، یہ شخص نماز بھی نہیں پڑھتا، اور ہمیشہ یہی کہتا رہتا ہے کہ اللہ تعالی اس کی نماز کبھی بھی قبول نہیں فرمائے گا؛ کیونکہ وہ پانچوں نمازیں مسجد میں ادا نہیں کرتا، وہ قطع رحمی کا مرتکب بھی ہے، کچھ لوگوں سے بالکل بات نہیں کرتا؛ کیونکہ انہوں نے اس کے ساتھ بد سلوکی کی تھی اور وہ کبھی بھی انہیں معاف نہیں کرے گا؟ایک شخص ماہ رمضان میں مرتد ہو کر دوبارہ اسلام کی طرف لوٹ آیا ، اب اس کا کیا حکم ہے؟
ایک شخص نے اپنی بیوی کے ساتھ لڑتے ہوئے -نعوذ باللہ-اللہ کو اور دین کو برا بھلا کہا، پھر جب اسے یہ یقین ہو گیا کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو چکا ہے تو اس نے اپنی توبہ کا اعلان کر دیا، دوبارہ سے کلمہ شہادت پڑھا، اور اپنے کیے پر خوب پشیمان بھی ہوا، تو کیا اس کے اس عمل سے رمضان کا روزہ ٹوٹ گیا؟ اگر معاملہ ایسی ہے کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا ہے تو کیا اس پر ایک دن کے روزے کا کفارہ ہوگا یا اسے دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنے ہوں گے؟شرکیہ اور کفریہ مسائل میں جہالت کے بطور عذر قبول ہونے کے شرعی دلائل
کیا کفریہ اور شرکیہ مسائل سے لا علم شخص کا عذر قبول کیا جائے گا؟ میں جانتا ہوں کہ آپ نے ویب سائٹ پر یہ بیان کیا ہے کہ اس کا عذر مقبول ہے، لیکن میں تفصیلی طور پر ایسے دلائل جاننا چاہتا ہوں جن میں شرکیہ یا کفریہ مسائل میں جاہل شخص کا عذر قبول کرنے کی دلیل ہو۔عذر بالجہل کے متعلق
میرے کچھ رشتہ دار صوفی ہیں، ان کا شیخ جو بھی انہیں کہتا ہے وہ صرف وہی کرتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ ان کا شیخ اہل علم میں سے ہے، وہ کچھ ایسے کام کرتے ہیں جو شرک کے زمرے میں آتے ہیں لیکن وہ ایسے کام کرتے ہوئے خاص قسم کی تاویلیں کرتے ہیں، انہیں عربی زبان بھی نہیں آتی، البتہ ان کے پاس ان کی اپنی مادری زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ موجود ہے لیکن اسے پڑھتے نہیں ہیں۔ میں نے یہ پڑھا ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن مجید پڑھنے کی استطاعت رکھتا ہو اور وہ جس معاشرے میں رہ رہا ہے وہاں وہ قرآن مجید تک رسائی حاصل کر سکتا ہو یا اہل علم اور علمائے کرام سے رابطہ کر کے ان سے معلومات لے سکتا ہو تو ایسی صورت میں شرک اکبر میں لاعلمی اور جہالت کو عذر نہیں بنایا جا سکتا۔ تو کیا مجھے ان لوگوں کو کافر سمجھنا چاہیے؟ یا میں انہیں کافر کہنے سے احتراز کروں؟ایمان سے متعلق کچھ عربی عبارتیں جنہیں جنوبی ایشیا کے باشندے یاد کرتے ہیں
میں نے دیکھا ہے کہ جنوب ایشیائی مسلمانوں کو خاص طور پر پاکستان، بنگلہ دیش، اور ہندوستان کے لوگوں کو دو عبارتیں "ایمان مجمل" "ایمانِ مفصل" اور اسکے ساتھ ساتھ "چھ کلمے" ہی یاد ہوتے ہیں جنکی تفصیل یہ ہے: 1- ایمان کا پہلا رکن: آمَنْتُ بِاللهِ كَمَا هُوَ بأسمائه وَصِفَاتِه وَقَبِلْتُ جَمِيْعَ أَحْكَامِه وَأَرْكَانِه ترجمہ: میں اللہ پر اسکے اسماء و صفات کے مطابق ایمان لایا، اور اسکے تمام احکامات، اور ارکان کو قبول کرتا ہوں 2- ایمان کا دوسرا رکن: آمَنْتُ بِاللهِ ، وملائكته ، وَكُتُبِه ، وَرَسُوْلِه ، وَالْيَوْمِ الْاخِرِ ، وَالْقَدْرِ خَيْرِه وَشَرِّه مِنَ اللهِ تَعَالى ، وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ ترجمہ: میں اللہ پر ، اسکے فرشتوں، کتابوں، رسولوں،یومِ آخرت، اللہ کی جانب سے اچھی بری تقدیرپر، اور مرنے کے بعد جینے پر ایمان لایا۔ جبکہ چھ کلموں کے نام یہ ہیں: کلمہ طیبہ، کلمہ شہادت، کلمہ رد کفر، کلمہ تمجید، کلمہ توحید، اور چھٹا مجھے بھول گیا ہے(کلمہ استغفار، اضافہ از مترجم) میرا سوال یہ ہے کہ یہ صرف جنوبی ایشیا میں ہی کیوں مشہور ہوئے؟ مجھے معلوم ہے کہ اسلام میں ارکانِ ایمان، فرشتوں پر ایمان، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان، توحید وغیرہ پر مشتمل ہیں، لیکن میں نے اس جغرافیائی علاقے میں سب لوگوں کو یکساں پایا، میں ایسی کتاب کی تلاش میں ہوں جو عیسوی سن 1500 میں لکھی گئی ہے، جس میں ان عبارتوں کا تذکرہ ہے۔ میں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا اس کی جڑیں صوفیت سے جاکر ملتی ہیں؟ جب صوفی مذاہب کو ان علاقوں میں پذیرائی ملی تو اس دور میں مغلیہ بادشاہت موجود تھی ، تو کیا کوئی نص ان کلمات کے بارے میں ہے؟ میں نے بنگلہ دیش اور پاکستان کے جتنے بھی مسلمانوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے یہی جواب دیا: "ہاں !ہمیں یاد ہیں، لیکن ہمیں یہ نہیں پتہ کہ انکی ابتدا کب ہوئی تھی"تاویل غیر مکفرہ کے لئے قواعد و ضوابط، اور اس بارے میں کچھ فوائد
آپکی ویب سائٹ پر بڑی ہی تفصیل کے ساتھ متعدد فتاوی جات میں جہالت کی بنا پر عذر اور حجت قائم کرنے کی کیفیت بیان کی گئی ہے، لیکن مجھے آپکی ویب سائٹ پر متأول کے بارے میں کوئی واضح قاعدہ یا ضابطہ نظر نہیں آیا، میں نے اس بارے میں علمائے کرام کی تحریریں پڑھی ہیں، لیکن پڑھنے کے بعد تطبیق کرتے ہوئےمجھے تناقضات کا سامنا کرنا پڑا، مثال کے طور پر بعض علماء کہتے ہیں کہ اگر تاویل کی لغت کی جانب سے گنجائش نکلتی ہو تو ہم اس وجہ سے متأول کو معذور سمجھیں گے، اور اگر لغت کی جانب سے کوئی گنجائش نہ ملتی ہو تو ہم اسے معذور نہیں سمجھیں گے بلکہ اسکی تکفیر کرینگے، چنانچہ اس قاعدہ کو اگر "استوی"کا معنی "استولی"کہنے والے اشاعرہ پر منطبق کریں تو کہا جاتا ہے کہ لغت میں اسکی گنجائش نہیں ہے، پھر اسکے باوجود علو الہی کے منکرین پر کفر کا حکم نہیں لگایا جاتا، حالانکہ شیخ الاسلام نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ علوِ الہی کا منکر کافر ہے۔ آپ ہمیں علماء کی جانب سے جہمیہ اور قدریہ وغیرہ فرقوں کی تکفیر کے بارے میں وضاحت کردیں ۔ اور کیا کسی عالم سے اشاعرہ کی تکفیر ثابت ہے؟اس بات کے دلائل کہ دینِ اسلام ہی صحیح مذہب ہے۔
میں چاہتا ہوں کہ حقیقی مسلمان بنوں اسی لیے میں یہ سوال رکھ رہا ہوں کہ اسلام پر کار بند ہونے کی کیوں ضرورت ہے؟ دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیں کہ: آپ یوں سمجھیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کی دعوت دیتے ہوئے سنا، تو کون سی ایسی چیز ہے جو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی لائی ہوئی وحی یعنی کتاب و سنت کی تصدیق کرنے پر مجبور کر دےگی ؟ اسی طرح مجھے قرآن کریم کا یہ چیلنج بھی سمجھ میں نہیں آیا کہ قرآن کہتا ہے: "اس جیسا کلام لا کر دکھائیں اگر وہ سچے ہیں۔۔۔" جس نتیجے پر میں پہنچا ہوں وہ یہ ہے کہ جو شخص کسی بھی فن میں کتاب لکھ لے تو وہ اسی فن کی دوسری کتابوں کے مشابہ ہوتی ہے اگرچہ بعض جزئیات میں فرق ہوتا ہے لیکن مجموعی طور پر دونوں میں یکسانیت ہوتی ہے، تو ایسے میں قرآن کریم کے اعجاز کی کس طرح وضاحت ہو سکتی ہے؟ ممکن ہے کہ کسی مسلمان کی جانب سے یہ سوال عجیب و غریب معلوم ہو ، لیکن اللہ تعالی کو میری نیت کا علم ہے۔کیا انبیاء و رسل کا بھی قیامت کے دن حساب لیا جائے گا؟ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کثرت سے استغفار کرنے کا کیا حکم ہے؟
قرآن مجید کے مطابق ہر انسان قیامت کے دن زندہ کیا جائے گا اور اس سے ہونے والے تمام اعمال کا حساب لیا جائے گا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن تمام مخلوق کیلئے شافع ہونگے، میں جاننا چاہوں گا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی قیامت کے روز حساب ہوگا؟ یا آپ کو حساب سے مستثنی کر دیا جائے گا جیسے کہ بعض لوگوں کو میں نے کہتے سنا ہے، اگر معاملہ ایسے ہی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میں ستر سے زائد بار استغفار کیوں کیا کرتے تھے؟ میں نے آپکی ویب سائٹ پر اسی موضوع سے متعلقہ دیگر فتاوی بھی پڑھے ہیں لیکن مجھے کوئی شافی جواب نہیں ملا، چنانچہ میں آپ سے اپنے اس سوال کا خصوصی جواب چاہتا ہوں، اللہ آپکو جزائے خیر عطا فرمائے۔زمین پر کفار کی تعداد زیادہ کیوں ہے؟ اور اللہ تعالی انکے جہنم میں جانے کیوں راضی ہے؟
میں اپنے آپ سے کبھی سوچتا ہوا پوچھتا ہوں: زمین پر غیرمسلموں کی کثرت کیوں ہے؟ جبکہ میرے علم کے مطابق اللہ تعالی کی اپنی مخلوق سے محبت ؛ والدہ کی اولاد سے محبت سے ستر گناہ زیادہ ہے، تو پھر بھی اکثریت غیر مسلموں کی کیوں ہے؟ اور کیا یہ ٹھیک ہے کہ جنت میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوگا، خاص طور پر اہل سنت؟ اگر یہ ٹھیک ہے تو اسکا مطلب ہے کہ ساری دنیا کے مقابلے میں جنت کا داخلہ بہت ہی کم لوگوں کو ملے گا، تو اللہ تعالی کس طرح راضی ہے کہ اسکی اکثر مخلوق جہنم میں جائے؟امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کا عقیدہ
کیا کسی نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے عقیدہ کے بارے میں گفتگو کی ہے؟ میں نے چند لوگوں کو آپکے عقیدہ پر نکتہ چینی کرتے سنا ہے، برائی مہربانی وضاحت کردیں۔حدیث (مجھے کچھ لادو میں تمہارے لئے ایسی تحریر لکھوا دوں کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہوسکو گے)
میرے لئے انتہائی مسرت کا مقام ہے کہ میں آپ لوگوں کو یہ سوال بھیج رہا ہوں جنہوں نے شریعت اسلامیہ کی خدمت ، شرعی مسائل کے حل اور مسلمانوں کو ہمہ قسم کے فتنوں سے دور رکھنے کیلئے اپنے آپ کو وقف کیا ہوا ہے، میں بالکل صراحت سے کہنا چاہتاہوں کہ مجھے دینی ، فکری، اور معاشرتی مسائل کے بارے میں جاننے اور پڑھنے کا بہت زیادہ شوق ہے، اسی شوق کی وجہ سے میں اکثر اوقات ورطہ حیرت میں پڑ جاتا ہوں اور معاملات کو سلجھا نہیں پاتا، چنانچہ آپ -اللہ تعالی آپکو نفسانی شر سے محفوظ رکھے-مجھے اس حدیث کے بارے میں کیا کہیں گے جو صحیح مسلم کتاب الوصیۃ باب "اس شخص کے بارے میں جسکے پاس قابل وصیت چیز نہ ہو تووہ وصیت نہ کرے": حدیث نمبر: 4319، ہمیں سعید بن منصور ، قتیبہ بن سعید ، ابو بکر بن ابی شیبہ، اور عمرو الناقدنے حدیث بتائی -یہ الفاظ سعید کے ہیں-اور ان سب نے سفیان سے، انہوں نے سلیمان الاحول سے وہ سعید بن جبیر سے،وہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: جمعرات کا دن، تمہیں کیا معلوم جمعرات کا دن کیا تھا؟!، یہ کہہ کر اتنا روئے کہ کنکریاں بھی آپ کے آنسوؤں سے تر ہوگئیں، میں نے کہا: ابن عباس! کیا تھا جمعرات کے دن؟ انہوں نے کہا: جمعرات کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید تکلیف تھی، آپ نے فرمایا تھا: "مجھے کچھ لادو، میں تمہیں ایسی تحریر لکھوا دیتا ہوں کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہوگے" چنانچہ یہ معاملہ متنازعہ ہو گیا، حالانکہ نبی کی موجودگی میں تنازع کی کوئی گنجائش نہیں، اورحاضرین مجلس لگے:آپ خیریت سے تو ہیں؟!، کیا آپ بہکی ہوئی بات کر رہے ہیں؟!، آپکی بات سمجھنے کی کوشش کرو، آپ نے فرمایا: "میری حالت کو چھوڑو، میں جس حال میں بھی ہوں خیریت سے ہوں، میں تمہیں تین چیزوں کی وصیت کرتا ہوں، مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دو، اور وفود کا مکمل احترام کرو، جیسے میں کرتا تھا" ابن عباس کہتے ہیں: آپ نے تیسری بات یا تو بتائی ہی نہیں یا میں بھول گیا ہوں۔ اس حدیث کی ایک اور سند بھی ہے حدیث نمبر (4321) اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں ہمیں وکیع نے بتلایا انہیں مالک بن مغول نے اور انہیں طلحہ بن مصرف نے انہوں نے سعید بن جبیر سے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: جمعرات کا دن، تمہیں کیا معلوم جمعرات کا دن کیا تھا! پھر آپکے آنسو جاری ہوگئے، اور آپکے رخسار پر موتیوں کی لڑی کی طرح آنسو بہنے لگے، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے دوات و قرطاس -یا کندھے کی ہڈی اور دوات لاکر دو- میں تمہیں ایسی تحریر لکھوا دیتا ہوں کہ جس کے بعد تم کبھی بھی گمراہ نہیں ہوسکو گے" سب کہنے لگے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چھوڑے جا رہے ہیں؟!۔ اگر یہ حدیث درست ہے تو مجھے اس کا معنی اور مفہوم بتلا دیں، کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں زبان درازی کرنا درست ہے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی کسی درست کام سے روک بھی سکتا ہے؟کیا -نعوذ باللہ-ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا محاسبہ کر سکتے ہیں کہ آپ بہکی ہوئی باتیں کر رہے ہیں، جیسے ہم ایک دوسرے کا کرتے ہیں؟نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیت المقدس میں انبیائے کرام کی روحوں کیساتھ ملاقات ہوئی تھی
سوال: جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت المقدس کی معراج کے موقع پر سیر کروائی گئی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں انبیائے کرام کی امامت بھی کروائی تو کیا انبیائے کرام کو ان کی قبروں سے زندہ کر کے وہاں جمع کیا گیا تھا؟کیا ایسے حکمران کی اطاعت واجب ہے جو قرآن و سنت کے مطابق حکومت نہیں چلاتا؟
کیا ایسے حکمران کی اطاعت واجب ہے جو اللہ تعالی کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت کے مطابق حکومت نہیں چلاتا؟