تقدیر اورفیصلوں پرایمان
- گناہوں کے ارتکاب یا واجبات ترک کرنے کے لیے تقدیر کو بطور عذر پیش کرنے کا حکم1- گناہوں کے ارتکاب یا نیکیوں کو ترک کرنے کے لیے تقدیر کو دلیل بنانا شرعی، عقلی اور زمینی شواہد کی رو سے بالکل بے بنیاد بات ہے۔ 2- جس وقت انسان کو کوئی تکلیف پہنچے مثلاً: غربت، بیماری، قریبی رشتہ دار کی وفات، کھیتی تباہ ہو جانا، مالی نقصان ہو جانا، اور قتل خطا وغیرہ ہو تو تقدیر کو دلیل بنا سکتے ہیں۔ 3- کچھ علمائے کرام نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص گناہ سے توبہ تائب ہو جائے اور کوئی توبہ کرنے کے بعد ماضی کی غلطی پر عار دلائے تو یہ شخص بھی تقدیر کو اپنے لیے دلیل بنا سکتا ہے۔499
- قضا اور قدر کے حوالے سے اہل سنت کے عقیدے کا خلاصہ-اہل سنت کے ہاں قضا و قدر پر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ انسان بھر پور یقین رکھے کہ کائنات میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ اللہ تعالی کی تقدیر کے مطابق ہے۔ قضا و قدر پر ایمان لانا، ایمان کا چھٹا بنیادی رکن ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔ 2- قضا و قدر پر ایمان کے 4 مراتب ہیں: علم، کتابت، ارادہ و مشیئت، اور خلق۔ 3- تقدیر پر صحیح ایمان کے لیے یہ لازم ہے کہ: انسان اس بات پر یقین رکھے کہ انسان کی بھی مشئیت اور اختیار ہے چنانچہ انسان اپنی مرضی سے ہر کام کرتا ہے، لیکن انسانی ارادہ اور مشیئت اللہ تعالی کے ارادے اور مشئیت سے خارج نہیں ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے ہی انسان کو آزادی اور اختیار کرنے کی صلاحیت دی ہے۔ انسان یہ بھی یقین رکھے کہ مخلوقات کی تقدیر اللہ تعالی کا راز ہے، جس قدر اللہ تعالی نے ہمیں بتلا دیا ہمیں اس کا علم ہے اور اس پر ہمارا یقین بھی ہے، اور جس کا اللہ تعالی نے نہیں بتلایا ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کی مکمل معلومات اللہ کے سپرد مانتے ہیں۔ اس سارے کام میں اللہ تعالی کی حکمت کارفرما ہے، وہی خلق و امر کا اختیار رکھتا ہے۔2,624
- تقدیر پر ایمان لانے کا مفہوم29,941
- اللہ تعالی نے تقدیر میں بچوں پر مصائب کیوں ہیں14,746
- دنيا ميں بچوں كو مصائب كا شكار ہونے ميں حكمت10,037
- اس کا رد جو شخص لواطت کو یہ کہہ کر بری کرے کہ یہ ان کے خلقت میں داخل ہے11,822
- کیا شریک حیات کا اختیار بندے کو ہے یا کہ اللہ تعالی کے فیصلے سے ہے9,575
- کیا انسان کے انحراف کا سبب مشیت الہی ہے11,684
- تکلیف کی شدت سے موت کی تمنا کرنا13,354
- کیا ہم مریض کو بچائیں یا کہ اسے قضاء اور تقدیر کے لئے چھوڑ دیں7,397