کیاعیسی علیہ السلام اللہ تعالی کی طرف دو مرتبہ اٹھاۓ گۓ ہیں ؟ کیونکہ میں نے ایک کتاب میں یہ پڑھا ہے کہ عیسی علیہ السلام آسمان کی طرف اٹھاۓ گۓ اورپھر دوبارہ زمین پر آۓ تاکہ اپنی والدہ کو راحت آرام پہنچائيں ،اور یہودیوں کوکچھ بتائيں اور پھر دوبارہ اٹھا لۓ گۓ ، تو کیا یہ صحیح ہے ؟
کیا عیسی علیہ السلام آسمان پر اٹھاۓ جانے کے بعد زمین پر اترے ہیں کہ نہیں ۔
سوال: 3221
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ تعالی نے تو اپنے فرمان میں ہمارے لۓ صرف یہ ہی ذکر کیاہے کہ عیسی علیہ السلام کو ایک ہی مرتبہ اٹھایا گيا ہے ۔
اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :
بلکہ اللہ تعالی نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا ۔
تو اللہ تعالی نے توہمارے لۓ اس بات کا ذکر نہیں فرمایا کہ انہیں زمین کی طرف لوٹایا گیا ہو تو ان لوگوں پر جو کہ یہ گمان کرتے ہیں کہ عیسی علیہ السلام کودوبارہ زمین پر لوٹایا گیا تھا یہ ہے کہ وہ اس کی دلیل پیش کریں ، اگر وہ دلیل پیش نہیں کرسکتے تو پھر بحث وجدال کی کوئ بنیاد اوراساس نہيں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
جب اللہ تعالی نے فرمایا کہ اے عیسی ! (علیہ السلام ) میں تجھے پورا لینے والا ہوں اورتجھے اپنی طرف اٹھانے والاہوں اورتجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اورتیرے تابعداروں کو قیامت تک کافروں پرغالب کرنے والا ہوں ، پھر تم سب کا میری طرف ہو لوٹنا ہے ، میں ہی تمہارے آپس کے اختلافات کا جس میں تم اختلاف کرتے ہوں فیصلہ کروں گا آل عمران ( 55 )
ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :
"توفیہ " یہ رفع یعنی اوپراٹھانا ہی ہے ، اوراکثر کا قول ہے کہ یہاں پر موت سےمراد نیند ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اور اللہ تعالی وہ ذات ہے جو کہ تمہیں رات کوفوت کرتا ہے
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :
اللہ تعالی روحوں کوان کی موت کے اورجن کی موت نہیں آئ انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کرلیتا ہے آخر آیت تک ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نیند سے بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے : ( اس اللہ تعالی کی حمدوثنا ہے جس نے ہمیں موت کے بعد زندہ کیا اوراسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ) ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6312 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2711 )
اور اللہ تعالی نے جو اس آیت میں عیسی علیہ السلام کے اوپر اٹھاۓ جانے کاذکر کیاہے اس میں یھودیوں کے اس دعوی کا رد پایا جاتا ہے کہ انہوں نے عیسی علیہ السلام کو قتل کردیا ہے ، تو اللہ تعالی نے ان کے متعلق ارشاد فرمایا ہے : (یہ سزا تھی ) اس کا سبب ان کی عہد شکنی ، اور احکام الہی کے ساتھ کفر کرنا ، اور اللہ تعالی کے نبیوں کوناحق قتل کرنا ، اور اس وجہ سے کہ وہ یہ کہتے تھے کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہے ، حالانکہ در اصل ان کے کفر کی وجہ سے اللہ تعالی نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے ، اس لۓ یہ قدر قلیل ہی ایمان لاتے ہیں ، ان کے کفر اور ان کے مریم (علیہا السلام ) پر بہت بڑا بہتان باندھنے کے باعث ، اور اس قول کی وجہ سے کہ ہم نے اللہ تعالی کےرسول مسیح عیسی بن مریم ( علیہ السلام ) کوقتل کردیا ، حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل ہی کیا ہ اور نہ ہی سولی چڑھایا ، بلکہ ان کے لۓ ان (عیسی علیہ السلام ) کی شبیہ بنا دیا گیا تھا ، یقین جانو کہ عیسی (علیہ السلام )کے بارہ میں اختلاف کرنے والے ان کے بارہ میں شک میں ہیں ، انہیں اس کا کوئ یقین نہیں وہ صرف تخمینی باتوں کے پیچھے لگے ہوۓ ہیں ، اتنا تو یقینی ہے کہ انہوں نےاسے قتل نہیں کیا ، بلکہ اللہ تعالی نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا ہے ، اوراللہ تعالی بڑا زبردست اور پوری حکمت والا ہے ، اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہیں بچے گا جو کہ عیسی علیہ السلام کی موت سے قبل ان پر ایمان نہ لاۓ گا ، اورقیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہوں گے النساء ( 155- 159 )
تو عیسی علیہ السلام ابھی تک فوت نہیں ہوۓ بلکہ جب یھودیوں نے انہيں قتل کرنا چاہا تو اللہ تعالی نے انہیں آسمان پر اٹھا لیا ، اورآخری زمانے میں قیامت کے قریب آسمان سے نزول فرمائيں گے اور زمین میں اسلام کا نفاذ کریں گے تو اللہ تعالی کے حکم سے جتنی ان کی زندگی گزاریں گے اور ان کی موت کے بعد مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھائیں گے ۔
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ :
اللہ تعالی کے اس قول قبل موتہ میں ضمیر عیسی علیہ السلام کی طرف لوٹ رہی ہے ، یعنی اس کا معنی یہ ہوگا کہ اہل کتاب میں سے کوئ بھی ایسا نہیں ہوگا جوکہ عیسی علیہ السلام پر ایمان نہ لاۓ اوریہ اس وقت ہوگا جب عیسی علیہ السلام قیامت سے قبل زمین پر نزول فرمائيں گے ، جس کا بیان آگے آۓ گا ، تو اس وقت سب اہل کتاب ان پر ایمان لائيں گے وہ اس لۓ کہ عیسی علیہ السلام جزیہ کو اٹھا دیں گے اور اسلام کے علاوہ کچھ بھی قبول نہیں کريں گے ۔
اوراللہ تعالی کا یہ فرمان : اورتجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں یعنی ميرا تجھے آسمان پر اٹھا لینے سے ۔
اوریہ فرمان : اورتیرے تابعداروں کو قیامت تک کافروں پرغالب کرنے والا ہوں اورواقعتا ایسا ہی ہوا تو جب اللہ تعالی نے عیسی علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا تو اس کے بعد ان کے ساتھی جدا جدا ہوگۓ کچھ تو ان ایمان لاۓ کہ وہ اللہ تعالی کے بندہ اور رسول اور اللہ تعالی کی بندی کے بیٹے ہیں ، اور کچھ نے اس میں غلو سے کام لیا اور انہیں اللہ تعالی کا بیٹا بنا ڈالا ، اوردوسروں نے کہا کہ وہ اللہ ہی ہے ، اور کچھ نے کہ کہنا شروع کردیا کہ وہ تین میں سے تیسرا ہے ۔
تو اللہ تعالی نے ان سب کے اقوال کو قرآن کریم میں نقل فرمایا کر ہر فریق کا رد بھی فرمایا ہے ، تو اس حالت وہ تقریبا تین سو سال تک رہے ،پھر اس کے بعدیونانی بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ نکلا جسے قسطنطین کہا جاتا تھا تووہ نصرنی دین میں داخل ہوا ، کہا جاتا ہے کہ وہ صرف بطور حیلہ دین میں داخل ہوا تھا تاکہ اسے خراب کردے کیونکہ وہ ایک فلسفی تھا ، اور یہ بھی کہاجاتاہے کہ وہ اس کی جہالت سے تھا ، مگر یہ بات مسلمہ ہے کہ اس نے دین مسیح کوبدل کر رکھ دیا اور اس میں تحریف کردی او راس میں کچھ زیادتی اورکچھ کمی بھی کر ڈالی ، اوران کے لۓ قوانین اورامانت کبری وضع کی جو کہ اصل میں خیانت حقیر ہ تھی ۔
اوراس نے اپنے زمانے میں خنزیر کا گوشت حلال کردیا اور اس کے لۓ گرجوں اورکٹیاؤں اورعبادت گاہوں وغیرہ کی تصویرں بنائيں اور ان کے دس روزوں کا اضافہ کردیا اس لۓ کہ ان کا گمان یہ ہے کہ یہ روزوں کی زیادتی اس کے گناہ کی وجہ سے ہے جس کا اس نے ارتکاب کیا تھا ، تو اس طرح دین مسیح دین قسطنطین بن کر رہ گیا ، یہاں تک کہ اس نے ان کے لۓ بارہ ہزار سے بھی زیادہ گرجے اور عبادت گاہیں اور گھر وغیرہ بنواۓ اور ایک شھر بھی بنوایا جسے اس نے اپنی طرف منسوب کیا، اور اس ان میں سے شاہی گروہ نے اس کی پیروی کی اور وہ اس میں یھودیوں پر بہت ہی سخت تھے تو اللہ تعالی نے اس کی ان کے خلاف مدد فرمائ کیونکہ وہ یھودیوں سے حق کے زیادہ قریب تھا ، اگرچہ وہ سب کے سب کافر ہی ہیں اللہ تعالی کی ان پر لعنتیں ہوں ۔
تو جب اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کومبعوث فرمایا تو جوان پرایمان لایا وہ اللہ تعالی پر اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اوراس کی کتابوں پر حقیقی ایمان بھی وہی لایا تووہ زمین پر وہی ہر نبی کے متبعین ہیں ۔ اھ
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد