میں امریکہ کے ایک کالج میں پڑھتا ہوں اور آپ سے یہ سوال کر رہا ہوں تا کہ میں اپنے مقالہ میں اس سے مستفید ہو سکوں ( موضوع کا نام ذکر کیا ہے ) آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) سے بات چیت کی ہے ؟
غیر مسلم مقالہ نگار کا جبرائیل علیہ السلام کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی دلیل کا سوال
سوال: 10013
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جبرائیل علیہ السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر کسی پردہ کے بات چیت کی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کی اصلی اور حقیقی شکل میں دیکھا ہے اور اس کا ثبوت بہت سی آیات واحادیث میں ملتا ہے ۔
1- فرمان باری تعالی ہے :
< قسم ہے ستارے کی جب وہ گرے کہ تمہارے ساتھی نے نہ تو راہ گم کی اور نہ ہی وہ ٹیڑھی راہ پر ہے اور نہ ہی وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے > النجم / 1-6
مفسرین کرام نے ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالی کے اس فرمان < اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے > سے مقصود اور مراد جبرائیل علیہ السلام ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی سکھائی ۔
اور وحی کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور فرشتے کے درمیان بلا واسطہ بات چیت ہو تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کی ہے اور اس کی تائید اللہ تعالی کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے :
< اور بیشک وشبہ یہ (قرآن ) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ آگاہ کر دینے والوں میں ہو جائیں صاف عربی زبان میں ہے> الشعراء / 192- 195
< (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کہہ دیجۓ کہ جو جبرائیل علیہ السلام کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالی اللہ تعالی کے حکم سے اتارا ہے جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے والا اور مومنوں کو ہدایت وخوشخبری دینے والا ہے > البقرہ / 97
2 – اور اس طرح کے شروع کا واقعہ مشہور ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غار حراء میں تنہائی میں تھے تو ان کے پاس جبرائیل علیہ السلام آۓ اور انہیں پڑھنے کا حکم دیا عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وحی میں سب سے پہلے جو چیز شروع ہوئی وہ نیند کی حالت میں اچھے خواب تھے تو آپ جو بھی خواب دیکھتے اس کا دن چڑھے کی طرح وقوع ہوتا تھا اس کے بعد آپ تنہائی پسند ہو گۓ تو آپ غار حراء میں تنہائی اختیار کرتے اور اس کے لۓ کھانے پینے کی اشیاء بھی لے لیتے اور کئ کئ راتوں تک عبادت (اور وہ عبادت ہے ) کرتے تھے اس سے قبل کہ آپ کو گھر والوں کی طرف میلان ہوتا پھر خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس آتے اور کھانے پینے کی اشیاء اور لے جاتے حتی کہ آپ کے پاس حق آگیا آپ غار حراء میں تھے تو فرشتہ آیا اور کہنے لگا پڑھو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اس نے مجھے پکڑ کر دبایا حتی کہ مجھے سخت تکلیف ہوئی پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھو تو میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں تو اس نے مجھے دوسری دفعہ پکڑ کر دبایا حتی کہ مجھے سخت تکلیف ہوئی تو اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھو تو میں نے کہا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں تو اس نے مجھے تیسری دفعہ پکڑ کر دبایا پھر مجھے چھوڑ کر کہا < اپنے رب کے نام سے پژھ جس نے پیدا کیا ہے پڑھو جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا تو پڑھتا رہ تیرا رب بڑے کرم والا ہے > تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے لے کر واپس پلٹے اور آپ کا دل کانپ رہا تھا- صحیح بخاری : حدیث نمبر (3) – صحیح مسلم حدیث نمبر (231)
3- عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وحی بعض اوقات تو گھنٹی کی آواز کی طرح آتی ہے جو کہ مجھ پر سخت ہے اور جب ختم ہوتی ہے تو جو کہا جاتا ہے میں اسے یاد کر چکا ہوتا ہوں اور بعض اوقات میرے سامنے فرشتہ کسی شکل میں آتا اور ہم کلام ہوتا ہے تو جو وہ کہتا ہے میں اسے یاد کر لیتا ہوں ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر (2)
4- حدیث جبرائیل جو کہ ایک طویل اور لمبی حدیث ہے جس میں یہ ذکر ہے کہ جب وہ ایک اجنبی کی شکل میں آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بیٹھا اور ایمان اور احسان اور اسلام کے متعلق سوال کرنے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے جواب دیتے رہے اور آپ کو یہ علم تھا کہ یہ جبرائیل علیہ السلام ہے تو جب وہ اپنے سوالوں سے فارغ ہو کر چلا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو بتایا کہ یہ جبرائیل علیہ السلام تھا جو کہ انہیں دین سکھانے آیا تھا –
دیکھیں صحیح بخای حدیث نمبر (48) اور صحیح مسلم حدیث نمبر (9)
5- اور جو معراج اور اسراء کے واقعہ میں مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے سوال کرتے اور جبرائیل علیہ السلام انہیں جواب دیتے رہے –
دیکھیں صحیح بخاری حدیث نمبر (2967) اور صحیح مسلم حدیث نمبر (238) اور وہ احادیث جو کہ اسراء ومعراج کا قصہ بیان کرتی ہیں-
6- اور بہت سی وہ احادیث جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہیں کہ میرے پاس جبرائیل آۓ اور یہ کہا —- مثلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان : میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آۓ اور انہوں نے کہا کہ آپ کی امت میں جو شرک کرنے کے بغیر مرا وہ جنت میں داخل ہو گا میں نے کہا اگر وہ ایسا ایسا کرے ؟ تو وہ کہنے لگے جی ہاں ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر (2213) اور صحیح مسلم حدیث نمبر (137)
اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ غزوہ خندق سے واپس آۓ اور اپنے اسلحہ کو رکھ کر غسل کیا تو ان کے پاس جبرائیل علیہ السلام آۓ اور ان کا سر گردوغبار سے اٹا ہوا تھا اور کہنے لگے کیا آپ نے اسلحہ رکھ دیا ہے ؟ اللہ کی قسم میں نے نہیں رکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب کدھر ؟ تو انہوں نے کہا اس طرف اور بنی قریظہ کی طرف اشارہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نکل گۓ ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر (2602) اور صحیح مسلم حدیث نمبر (3315)
اس طرح کے اور بھی دلائل
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد