کیا عیسائيوں کا مسلمانوں میں رہنا ہی انہيں دعوت پہنچنے کے لیے کافی ہے ؟
سوال: 10212
آپ نے سابقہ جواب میں یہ ذکر کیا تھا کہ یھودیوں اورعیسائیوں میں سے جسے بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پہنچ جاۓ اورانہیں اس کا علم ہوجاۓ اورپھربھی وہ اس پرایمان نہ لائيں تووہ کافرہیں ، ان کے ساتھ دنیاوی اورآخروی معاملات میں کفار جیسا معاملات کیے جائيں گے ۔
جیسا کہ آپ کوعلم ہے کہ ہمارے اس ملک میں بہت سے عیسائ اوراسی طرح دوسرے مذاھب وادیان کے لوگ بھی بستے ہيں ، توکیا ان یہ اس مسلمان ملک میں بسنا ہی دعوت پہنچنے کے لیے کافی ہے ؟
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ان کامسلمانوں کے درمیان وجود ہی دعوت اسلامیہ ان تک پہنچنا شمار ہوگا اوراس کے مطابق ہی ان پرسارے احکامات لاگو ہوں گے ، اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :
اورمیرے پاس یہ قرآن بطوروحی بھیجا گيا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعہ سے تم کواوران سب کوجنہیں یہ قرآن پہنچے ڈراؤں الانعام ( 19 ) ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق بھی اسے دعوت پہنچ گئ آپ نے فرمایا :
( مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس امت کا کوئ یھودی اورعیسائ بھی جس تک میری دعوت پہنچے اوروہ میرے دین پرجسے دے کر میں بھیجا گیا ہوں ایمان لاۓ بغیر ہی مرجاۓ تووہ جہنمی ہے ) صحیح مسلم ۔ .
ماخذ:
فتاوی اللجنۃ الدالمۃ ۔/(12)/ (252)