میری کچھ سہیلیاں ہیں جن کے ساتھ میری معرفت وتعلق بہت پختہ ہے ، لیکن وہ بے پرد ہیں ، اورمیں دوستی کے حکم میں ان کے ساتھ بہت زیادہ رہتی ہوں ،اوروہ بھی میرے ساتھ اپنی ان باتوں کوکرنے پرترجیح دیتی ہیں جواجتماعی نہیں ہوسکتیں ۔
اوروہ اپنا وقت گھومنے پھرنے اورسمندرپرجانے میں ضائع کرتی ہیں اوران کے پاس اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کوئ وقت نہیں اس کےلیے وہ صرف اتنا وقت دیتی ہیں جوقابل ذکرنہیں ، اورجب میں انہیں اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سناتی ہوں تووہ مجھے عالمہ اورسردارنی کا نام دیتی ہیں جس کی بنا پرمیرا ان سے بات کرنے کودل نہیں کرتا ، توکیا میں اس معاملہ میں غلطی پرہوں ؟
اوروہ کون سا طریقہ ہے جس سے میں انہیں صحیح اورسلیم راہ پرلانےمیں ان کا مساعدہ اورتعاون کرسکوں آپ کےعلم میں ہونا چاہیے کہ میں انہیں چھوڑ نہیں سکتی ؟
وہ اپنی بے عمل سہیلیوں سے کس طرح کامعاملہ کرے
سوال: 10231
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگرتوآپ کی حالت اپنی سہیلیوں کے ساتھ اوران کی حالت آپ کے ساتھ کچھ اسی طرح جوآپ نے بیان کی ہے توپھرآپ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرمضبوطی سے قائم اورعمل پیرا رہیں اورانہیں اچھے اوراحسن انداز میں نصیحت کرنے کی کوشش کرتی رہیں ۔
اوراسی طرح انہیں اچھے کاموں کی ترغیب دلاتی رہیں اورحکم دیتی رہیں اورہربرے کام سے روکتی ٹوکتی رہیں ، اوراس کام میں جوکچھ بھی ان کی طرف سے آپ کوتنگی اورتکلیف محسوس ہو اسے برداشت کرتے ہوۓ اس پرصبر کریں ، ان کی طرف سے جوتکلیف اورمشقت آۓ وہ آپ کو امربالمعروف اورنہی عن المنکرسے روک نہ دے بلکہ اس واجب پرآپ عمل کرتے ہوۓ انہیں اچھے کام کا حکم اوربرائ سے روکتی رہیں ۔
دعاۃ اوراورمدعوین کے لیے اللہ تعالی کا یہی طریقہ ہے جسے اللہ سبحانہ وتعالی نے لقمان رحمہ اللہ کے قول کو کچھ اس طرح بیان کیا ہے :
اے میرے پیارے بیٹے ! نمازقائم کرتے رہنا اوراچھے کاموں کی نصیحت اوربرے کاموں سےروکتے رہنا اورتم پرجومصیبت آجاۓ اس پرصبرکرنا یقین جانو کہ یہ بڑے تاکیدکاموں میں سے ہے لقمان ( 17 ) ۔ بعدوالی آیات بھی ۔
توجب آپ واجب کردہ نصیحت کوکئ ایک باردھرائيں اوروہ اس کے باوجود اس طرف نہ آئيں یا پھرباطل میں اورآگے بڑھ جائيں توپھرآپ ان سے علیحدگی اختیار کرلیں یہ نہ ہوکہ آپ بھی دینی معاملات میں کمزورہوجائيں اوراخلاقی طورپربھی ضعف کا شکارہوجائيں ۔
یا پھریہ نہ ہوکہ آپ کے خلاف وہ کوئ ایسا کام کریں جس کا انجام اچھا نہ ہو ، آّپ اللہ تعالی کے ساتھ سچائ رکھیں وہ آپ کی مدد وتعاون کرے گا اورپھرآپ ان کی جدائ سے وحشت نہ کھائيں اس لیے کہ برے دوستوں سے علیحدگی ہی اچھی ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
اورجواللہ تعالی سے ڈرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے چٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے ، اوراسے ایسی جگہ سے ورزي دیتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا ، اورجواللہ تعالی پرتوکل کرے گا اللہ تعالی اسے کافی ہوگا ، اللہ تعالی اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا ، اللہ تعالی نے ہرچيزکا ایک اندازہ مقررکررکھا ہے الطلاق ( 2 – 3 ) ۔ .
ماخذ:
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 12 / 365- 366 )