میری آپ سے گزارش ہے کہ سورۃ الرحمن کی آیت نمبر33 کی تفسیر میں تعاون کریں کیونکہ میں عربی نہیں جانتا اللہ آپ کوجزاۓ خیر عطا فرماۓ ۔
سورۃ الرحمن کی آیت نمبر33 کی تفسیر
سوال: 1028
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :
اے انسانوں اورجنوں کی جماعت ! اگرتم میں آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکلنے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو ! بغیر غلبہ اورطاقت کے تم نہیں نکل سکتے الرحمن 33
اللہ تعالی کی طرف سےاپنے بندوں کو یہ چیلنج اس دن ہوگا جس دن تمام جن وانس میدان محشر میں جمع ہونگے اورآسمان پھٹ جائيں گے اور ہرآسمان سے فرشتے اترکر اہل محشر کو گھیر لیں گے تواللہ تعالی انہیں بھاگنے کا چیلنج دیں گے تو وہ اس کی طاقت نہیں رکھیں گے ۔
اور یہ کیسے کرسکتے ہیں کیونکہ انہیں تو کوئ طاقت ہی حاصل نہیں اور پھرفرشتے انہیں ہرجانب سےگھیرے ہوۓ ہيں ۔
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے :
یعنی وہ اللہ تعالی کے حکم اوراس کی تقدیر سے نہیں بھاگ سکیں گے بلکہ وہ اللہ تعالی تمہیں گھیرے ہوۓ ہے تم اس کے حکم سے انحراف نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس کے حکم سے نکل سکتے ہو تم جہاں بھی جاؤ گھیرے ہوۓ ہو ، اور یہ سب کچھ میدان محشر میں ہوگا اورفرشتے مخلوق کوہرجانب سے سات لائنوں میں گھیرے ہوۓ ہوں گے توکوئ بھی کہیں جانے کی طاقت نہیں رکھ سکے گا مگر یہ ” الا بسلطان ” اللہ تعالی کے حکم سے ، انسان اس دن یہ کہےگا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے ؟ نہیں نہیں کوئ پناہ گاہ نہیں آج تو تیرے توتیرے رب کی طرف ہی قرارگاہ ہے ۔
واللہ تعالی اعلم.
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد