ميں غير ملك ميں زير تعليم ہوں اور ميرى والدہ مجھے يہاں ملنے آئى ہيں، تين ماہ كے بعد وہ اپنى سہيليوں كے ساتھ اپنے ملك جہاں ميرے والد صاحب رہتے ہيں اور يہ اسلامى ملك ہے چلى جائينگى.
اول: اگر ميں والدہ كے ساتھ جاؤں تو پتہ نہيں سارے مضامين كے امتحانات ميں پاس ہوؤں يا نہيں ؟
دوم: اور اگر ميں والدہ كے ساتھ جاؤں تو وہاں مجھے چچا كى بيٹى كى شادى ميں شامل ہونے پر مجبور كيا جائيگا جس ميں حرام كام شامل ہونگے، اور اگر ميں شادى ميں شامل نہيں ہوتا تو رشتہ داروں كے ساتھ مشكلات پيدا ہونگى، اس ليے ميرى نيت ہے كہ امتحانات كا بہانہ كر كے ميں وہاں نہ جاؤں، يہ بتائيں كہ ميرے ليے بہتر كيا ہے آيا والدہ كا محرم بن كر جاؤں يا كہ شادى ميں شركت نہ كروں ؟
اگر ممكن ہو سكے تو والدہ كے جانے سے قبل سوال كا جواب ديں تو بہت بہتر ہے، ليكن اگر اس ميں تاخير بھى ہو جائے تو كوئى بات نہيں، بہر حال مجھے معلومات حاصل كرنا ہيں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
كيا والدہ كے ساتھ محرم بن كر سفر پر جائے يا كہ امتحانات كى تيارى كرے
سوال: 103443
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
محرم كے بغير عورت كا سفر كرنا جائز نہيں جيسا كہ ہم سوال نمبر ( 101520 ) اور ( 9370 ) كے جوابات ميں بيان كر چكے ہيں.
اول: ہمارے خيال ميں آپ سے يہ مخفى نہيں كہ اگر آپ اپنى والدہ كو ابھى جانے سے روك كر امتحانات كے بعد خود اپنے ساتھ لے كر جائيں تو ان شاء اللہ سارى خير جمع كر ليں گے اور آپ پر واجب بھى يہى ہے.
ليكن اگر ايسا كرنا ممكن نہيں جيسا كہ آپ كے سوال سے ظاہر ہوتا ہے؛ امتحانات اور تعليم كے بارہ ميں آپ ہى فيصلہ كر سكتے ہيں كہ آيا آپ سفر پر والدہ كے ساتھ جا سكتے ہيں يا نہيں، اگر تو سفر كى مدت تھوڑى ہو اور آپ تعليم ميں آنے والى كمى كو پورا كر كے اس كا تدارك كر سكتے ہوں اور واپس آ كر امتحانات كى تيارى كر سكيں تو آپ والدہ كے ساتھ جانے كى كوشش كريں.
يہ علم ميں ركھيں كہ آپ والدہ كے ساتھ جتنى دير رہيں گے اور سفر كريں گے، اور اسے محرم كے بغير سفر كر كے گناہ سے بچائيں گے تو يہ والدہ كے ساتھ حسن سلوك ميں شامل ہوگا، ان شاء اللہ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو اس كا نعم البدل عطا فرمائےگا.
اور اگر آپ يہ سمجھيں يا پھر آپ كا غالب گمان ہو كہ والدہ كے ساتھ جانے سے تعليم كا نقصان ہوگا، يا پھر امتحانات كى تيارى ميں خلل آئيگا تو پھر آپ كے ليے والدہ كے ساتھ جانا لازم نہيں، ليكن آپ كوشش كريں كہ بغير محرم كے سفر كرنے ميں كم سے كم خرابى پيدا ہو، وہ اس طرح كہ آپ قابل اعتماد عورتوں كے ساتھ والدہ كو روانہ كريں.
دوم:
حرام كاموں پر مشتمل شادى كى تقريب ميں شركت كرنا جائز نہيں، اس سلسلہ ميں آدمى كو اپنے خاندان اور رشتہ داروں كو نصيحت كرنى چاہيے، اور وہ برے كاموں ميں شريك ہوئے بغير ہى انہيں خوشى كى مباركباد دے، اور ممكن ہو سكے تو شادى كے بعد جائيں تا كہ اس شادى ميں شركت نہ ہو، چاہے والدہ كو ابھى بھيج ديں يا پھر وہ بھى بعد ميں آپ كے ساتھ جائيں، آپ كے ليے يہى بہتر ہے اور حرج و گناہ ميں پڑنے سے بھى اسى ميں بچاؤ ہے.
مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:
” اگر شادى كى تقريبات غلط كاموں مثلا مرد و عورت كے اختلاط اور رقص و موسيقى سے خالى ہوں، يا پھر آپ كے جانے سے وہاں كچھ تبديلى ہو اور آپ ان برائيوں كو روك سكتے ہوں تو اس خوشى كے موقع پر جانا جائز ہے، بلكہ اگر آپ اس برائى كو روك سكتے ہوں تو آپ كا وہاں جانا ضرورى اور واجب ہوگا.
ليكن اگر ان تقريبات ميں برائى كو آپ نہيں روك سكتے تو پھر آپ كا وہاں جانا حرام ہوگا؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا عمومى فرمان ہے:
اور ان لوگوں كو چھوڑ ديں جنہوں نے اپنے دين كو كھيل تماشا بنا ركھا ہے، اور انہيں دنيا كى زندگى نے دھوكہ ميں ڈال ديا ہے، آپ انہيں نصيحت كريں تا كہ كوئى شخص اپنے كردار كى بنا پر اس طرح پھنس نہ جائے، كہ اللہ كے علاوہ اس كا كوئى مددگار اور سفارشى نہ ہوگا الانعام ( 70 ).
اور ايك مقام پر اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور كچھ لوگ ايسے بھى ہيں جو لغو باتيں مول ليتے ہيں تا كہ بے علمى كے ساتھ لوگوں كو اللہ كى راہ سے بہكائيں اور اسے ہنسى بنائيں، يہى لوگ ہيں جن كو رسوا كن عذاب ہو گا لقمان ( 6 ).
اور پھر گانے بجانے اور موسيقى كى مذمت ميں وارد شدہ احاديث تو بہت زيادہ ہيں ” انتہى
منقول از: فتاوى المراۃ المسلمۃ جمع و ترتيب محمد المسند ( 92 ).
مزيد تفصيل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 10957 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
آپ اس كى كوشش كريں جسے آپ زياہ اصلاح والا كام سمجھتے ہوں اور زيادہ بہتر معلوم ہوتا ہو، اور حسب امكان آپ والدہ كے ساتھ حسن سلوك كو مقدم كريں، ايسا كرنے سے ہو سكتا ہے اللہ تعالى آپ كو امتحانات ميں كاميابى نصيب فرمائے، اور آپ اپنى والدہ كى ديكھ بھال ميں جو وقت صرف كريں اور حسن سلوك ميں جو عرصہ بسر كريں اللہ اس كا نعم البدل ضرور دےگا.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو صحيح كام كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات