ميں نے اپنى خالہ كا دودھ پيا ہے، اور ميرى والدہ نے ميرى خالہ كى اكثر اولاد كو اپنا دودھ پلايا ہے تو كيا ميرے بھائى كے ليے خالہ كى بيٹى سے نكاح كرنا جائز ہے، يہ علم ميں رہے ميرے بھائى نے خالہ كا دودھ نہيں پيا ؟
خالہ زاد كا ايك دوسرے كى ماں كا دودھ پينا
سوال: 104397
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس نے كسى عورت كا پانچ معلوم رضاعت دودھ پى ليا تو وہ اس كا رضاعى بيٹا بن جاتا ہے، اور اس عورت كے سارى اولاد بيٹے اور بيٹيوں كا رضاعى بھائى بن جائيگا.
اس كى دليل مسلم شريف كى درج ذيل حديث ہے:
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں:
” قرآن مجيد ميں دس معلوم رضعات نازل ہوئى تھيں، پھر انہيں پانچ معلوم رضاعت كے ساتھ منسوخ كر ديا گيا … “
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1452 ).
اور ايك رضاعت كى تعريف يہ ہے جيسا ہے ابن قيم رحمہ اللہ نے كى ہے:
بلاشك و شبہ رضعۃ رضاع كا اسم مرۃ ہے يعنى ايك بار دودھ پينے كو رضعہ كہتے ہيں: جس طرح ضربۃ و جلسۃ و اكلۃ ہے لہذا جب بھى بچہ پستان منہ ميں ڈال كر چوسے اور پھر بغير كسى سبب كے خود ہى چھوڑ دے تو يہ ايك رضاعت كہلاتى ہے.
كيونكہ شريعت ميں يہ مطلقا وارد ہے، اس ليے اسے عرف پر محمول كيا جائيگا، اور عرف يہى ہے، سانس لينے يا تھوڑى سى راحت كے ليے يا پھر كسى اور چيز كى وجہ سے رك جانا اور پھر جلد ہى دودھ دوبارہ پينا شروع كر دينا اسے ايك رضاعت سے خارج نہيں كرتا.
جس طرح كھانے والا شخص جب اس سے كھانا چھوڑ كر پھر جلد ہى دوبارہ شروع كر ديتا ہے تو دو بار كھانا نہيں كہتے بلكہ يہ ايك ہى ہے، امام شافعى كا مسلك يہى ہے…
اگرچہ وہ ايك پستان سے دوسرے پستان ميں منتقل ہو جائے تو بھى ايك ہى رضاعت ہو گى ” انتہى
اس بناپر اگر تو آپ نے اپنى خالہ كا پانچ رضاعت دودھ پيا ہے تو آپ اپنى خالہ كى سارى اولاد بيٹے اور بيٹيوں كے رضاعى بھائى ہوئے، اور آپ كے ليے اس ميں سے كسى كے ساتھ بھى شادى كرنا جائز نہيں.
اور رضاعت كا حكم اس شخص كے ساتھ متعلق ہوتا ہے جس نے دودھ پيا ہے اور اس كى اولاد كے ساتھ بھى متعلق ہو گا، ليكن اس كے بھائيوں كو رضاعت كا يہ حكم شامل نہيں.
اس بنا پر اگر تو آپ كى خالہ كى بيٹى جس سے آپ كا بھائى شادى كرنا چاہتا ہے اس نے آپ كى والدہ كا دودھ پيا ہے تو وہ اس كى رضاعى بہن ہے، اس ليے اس كے ساتھ شادى كرنى جائز نہيں، اور اگر اس نے آپ كى والدہ كا دودھ نہيں پيا تو ان دونوں كے نكاح ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ اس ميں ممانعت كا كوئى سبب نہيں ہے، اور آپ كا اس لڑكى كى والدہ كا دودھ پينا اس پر اثرانداز نہيں ہو گا، اور نہ ہى اس لڑكى كے بہن بھائيوں كا آپ كى والدہ سے دودھ پينا.
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب