كسى دوست كے گھر كھانے كى دعوت ميں شريك ہونے كا حكم كيا ہے، ليكن اس ميں وضاحت نہيں كى گئى كہ يہ سالگرہ كى تقريب ہے، اس كھانے ميں كوئى مباركباد يا سالگرہ كا موضوع نہيں چھيڑا گيا، ليكن شبہ ہے كہ يہ سالگرہ كى دعوت ہے اور كھانے كے بعد كيك بھى موجود تھا ؟
كسى كى سالگرہ كا علم ہونے كے باوجود تقريب ميں شريك ہونے كا حكم
سوال: 104446
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
كسى كى سالگرہ ميں شريك ہونا جائز نہيں؛ كيونكہ اگر يہ عمل اللہ كا تقرب اور تعبد ہو تو يہ بدعت ہو گا كيونكہ شريعت ميں اس كا ثبوت نہيں، اور اگر يہ عام عادت كے مطابق كيا جائے تو يہ تہوار بھى بدعت ہے، اور پھر اس ميں غير مسلموں كے ساتھ مشابہت پائى جاتى ہے جن سے يہ سالگرہ كا تہوار ليا گيا ہے.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر (1027 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
جس شخص كو كسى تقريب اور دعوت ميں بلايا جائے اور اسے علم ہو جائے يا پھر اس كا ظن غالب ہو كہ يہ كھانا اور تقريب سالگرہ كى ہے تو اس ميں شريك ہونا جائز نہيں؛ كيونكہ وہاں حاضر ہونے ميں برائى كا اقرار اور اس ميں معاونت ہو گى.
اور اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم نيكى و بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو، اور گناہ و برائى اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو، يقينا اللہ تعالى سخت سزا دينے والا ہے المآئدۃ ( 2 ).
مزيد آپ سوال نمبر (9485 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات