ميرے خاوند نے بغير اسٹام كے مجھے تين طلاق دے دى ہيں، كيا ميرے ليے بچوں كى تربيت كرنے كے ليے گھر ميں واپس جانا جائز ہے، يعنى ميں سابقہ خاوند كو ديكھے بغير اسى گھر ميں رہ سكتى ہوں ؟
تين طلاق والى عورت كا بچوں كى تربيت كے ليے گھر ميں رہنا
سوال: 104501
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب خاوند اپنى بيوى كو تينوں طلاق دے دے يا دو طلاقيں دے يا ايك طلاق دے اور اس كى عدت ختم ہو چكى ہو تو وہ خاوند كے ليے اجنبى ہو جاتى ہے، اس كے ليے خاوند سے خلوت كرنا حلال نہ نہيں، اور نہ ہى خاوند اسے چھو سكتا ہے، اور نہ ہى اسے ديكھ سكتا ہے، بلكہ وہ باقى عورتوں كى طرح اجنبى ہوگى.
اس ميں كوئى فرق نہيں كہ طلاق قانونى اسٹام پر لكھى گئى ہو يا اسٹام كے بغير ہو، جب خاوند سے طلاق ہو چكى ہو تو اس كے نتيجہ طلاق كے اثرات مرتب ہونگے.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” تين طلاق والى عورت خاوند كے ليے باقى سارى عورتوں كى طرح اجنبى ہوگى، لہذا مرد كے ليے اپنى مطلقہ عورت سے اسى طرح خلوت كرنا حلال نہيں جس طرح كسى دوسرى اجنبى عورت سے خلوت كرنا حلال نہيں ہے، اور نہ ہى اسے ديكھنا جائز ہے جس طرح ايك اجنبى عورت كو ديكھنا جائز نہيں، اور اس پر وہ اصلا حاكم و نگران نہيں ہے ” انتہى
ديكھيں: الفتاوى الكبرى ( 3 / 349 ).
اس بنا پر اگر يہ ممكن ہو كہ آپ اس كے ليے اس كےگھر ميں عليحدہ رہيں جہاں فتنہ كا خدشہ نہ ہو اور وہ آپ كو نہ ديكھ سكے اور نہ ہى آپ كے پاس آ سكے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب