0 / 0

نبى صلى اللہ عليہ وسلم كى تصوير نہ ہونے كا سبب

سوال: 10452

دنيا ميں كسى بھى جگہ پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى تصوير كيوں نہيں پائى جاتى ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

شريعت نے ہر وہ دروازہ بند كيا ہے جو شرك كا ذريعہ ہو اور شرك كى طرف لے جائے، اور ان وسائل ميں تصوير بھى شامل ہے، چنانچہ شريعت اسلاميہ نے تصوير حرام كى ہے، اور تصوير بنانے والے پر لعنت كى ہے، بلكہ ايسا كرنے والے كے ليے بہت سخت وعيد آئى ہے.

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ام حبيبہ اور ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہما نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے سامنے حبشہ ميں ديكھے ہوئے ايك چرچ كا ذكر كيا جس ميں تصاوير تھيں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" يہ وہ لوگ ہيں جب ان ميں كوئى نيك و صالح شخص فوت ہو جاتا تو وہ اس كى قبر پر مسجد بنا ليتے، اور يہ تصاوير اس ميں بنا كر ركھ ديتے، تو يہ روز قيامت اللہ كے ہاں مخلوق ميں سب سے برے لوگ ہونگے "

صحيح بخارى كتاب الصلاۃ حديث نمبر ( 409 ).

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سفر سے واپس تشريف لائے تو ميں نے اپنے طاقچہ جس ميں ميرے كھلونے ركھے تھے پر پردہ لگا ركھا تھا جس پر مجسموں كى تصاوير تھيں، چنانچہ جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ديكھا ت واسے پھاڑ ديا، اور فرمايا:

" روز قيامت سب سے زيادہ عذاب ان لوگوں كو ہو گا جو اللہ تعالى كى مخلوق پيدا كرنے كا مقابلہ كرتے ہيں، تو ميں نے اس پردہ كا ايك يا دو تكيے بنا ليے "

صحيح بخارى كتاب اللباس حديث نمبر ( 5498 ).

اور عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو فرماتے ہوئے سنا:

" روز قيامت اللہ تعالى كے ہاں سب سے زياہ عذاب مصوروں كو ہو گا "

صحيح بخارى كتاب اللباس حديث نمبر ( 5494 ).

تو پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى تصوير بنانے اجازت كيسے دے سكتے تھے، اور اسى ليے كسى صحابى نے بھى آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى تصوير بنانے كى جرات بھى نہيں كى، كيونكہ صحابہ تصوير حرام ہونے كا حكم جانتے تھے.

اور پھر اللہ سبحانہ وتعالى نے غلو سے اجتناب كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا:

اے اہل كتاب تم اپنے دين ميں غلو مت كرو النساء ( 171 ).

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے متعلق ہر اس كام سے اجتناب كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا جس ميں غلو ہو:

" تم ميرے متعلق غلو سے كام مت لو جس طرح عيسائيوں نے عيسى بن مريم كے متعلق غلو سے كام ليا، ميں تو صرف اللہ كا بندہ ہوں، تو تم اللہ كا بندہ اور اس كا رسول ہى كہو "

صحيح بخارى احاديث الانبياء حديث نمبر ( 3189 ).

امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے:

" بنى آدم كے كفر كا سبب صالحين اور نيك لوگوں كے متعلق غلو كرنے كے متعلق وارد شدہ احاديث "

وہ كہتے ہيں صحيح بخارى ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ اللہ تعالى كے فرمان:

اور انہوں نےكہا كہ ہرگز اپنے معبودوں كو نہ چھوڑنا، اور نہ ود اور سواع اور يغوث اور يعوق اور نسر كو چھوڑنا نوح ( 23 ).

كى تفسير ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما نے كہا:

" يہ نوح عليہ السلام كى قوم كے نيك و صالح آدميوں كے نام ہيں، اور جب يہ لوگ فوت ہو گئے تو شيطان نے ان كى قوم كے دلوں ميں ڈالا كہ وہ ان كى تصاوير اپنى بيٹھنى والى جگہوں ميں لگائيں جہاں ان كے بڑے لوگ بيٹھتے تھے، اور انہوں نے ان كو نام بھى انہى كے ديں، تو انہوں نے ايسا ہى كيا ليكن ان كى عبادت نہيں كى جاتى تھى، ليكن جب يہ لوگ فوت ہو گئے اور علم ختم ہو گيا تو ان كى عبادت كى جانے لگى "

ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" كئى ايك سلف رحمہم اللہ نے كہا ہے:

جب يہ لوگ مر گئے تو وہ ان كى قبروں پر اعتكاف كرنے لگے پھر انہوں نے ان كى تصاوير بنا ليں، اور جب زيادہ مدت بيت گئى تو ان كى عبادت كى جانے لگى "

ديكھيں: فتح المجيد شرح كتاب التوحيد تاليف عبد الرحمن بن حسن صفحہ نمبر ( 219 ).

اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كوئى تصوير نہيں پائى جاتى، كيونكہ اس اجتناب كرنے كا كہا گيا اس ليے كہ يہ شرك كى طرف لے جاتى ہے.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى رسالت كى گواہى دينے كا تقاضا يہ ہے كہ ہم نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر ايمان لائيں، اور آپ جو لائے ہيں اس پر ايمان ركھيں، چاہے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كوئى بھى تصوير نہ پائى جائے، اور پھر مومن لوگوں كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى پيروى اور اتباع كرنے كے ليے آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى تصوير كى كوئى ضرورت بھى نہيں.

پھر يہ بات بھى ہے كہ صحيح روايات ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى صفات اور وصف بيان كيا گيا ہے، جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى تصوير سے مستغنى كر ديتا ہے، ذيل ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اوصاف درج كيے جاتے ہيں:

1 – نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا چہرہ سب سے زيادہ خوبصورت تھا.

2 – نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے كندھوں كا درميانى حصہ عرض اور چوڑا تھا.

3 – نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نہ تو زيادہ لمبے تھے، اور نہ ہى چھوٹے قد كے مالك تھے.

4 – نبى كريم صلى اللہ عليہ كا چہرہ مبارك گول اور سرخى مائل يعنى گلابى تھا.

5 – نبى كريم صلى اللہ عليہ كى آنكھيں شديد سياہ تھيں، يعنى سرمگى آنكھوں كے مالك تھے.

6 – نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم لمبى پلكوں كے مالك تھے.

7 – نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم خاتم النبيين سب لوگوں سے زيادہ سخى، اور سب سے زيادہ شرح صدر والے، اور لہجے ميں سب سے زيادہ سچائى اختيار كرنے والے، اور سب سے زيادہ نرم دل، اور سب سے زيادہ حسن معاشرت كرنے والے تھے، جو شخص آپ كو اچانك ديكھ ليتا آپ سے ہيبت كھا جاتا، اور جو شخص آپ كے ساتھ ملتا اور آپ كے تعلق قائم كر ليتا وہ آپ سے محبت كرنے لگتا، آپ كى صفت بيان كرنے والا كہتا ہے: ميں نے آپ سے قبل اور آپ كے بعد آپ جيسا كوئى شخص نہيں ديكھا.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اوصاف ديكھنے كے ليے سنن ترمذى كتاب المناقب حديث نمبر ( 3571 ) كا مطالعہ كريں.

بلاشك و شبہ ہر مومن شخص نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ملاقات كى خواہش ركھتا ہے، اسى ليے حديث ميں وارد ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ميرى امت ميں سے ميرے ساتھ سب سے زيادہ محبت كرنے والے وہ لوگ ہيں جو ميرے بعد ہونگے، ان ميں ايك چاہے گا كہ كاش وہ اپنے اہل و عيال اور اپنے مال كے بدلے مجھے ديكھ لے "

صحيح مسلم بال الجنۃ و صفۃ نعيمہا حديث نمبر ( 5060 ).

بلاشك و شبہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى محبت اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع و پيروى يہ دونوں چيزيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ جنت ميں اكٹھے ہونے كا سبب ہيں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت كى نشانى يہ بھى ہے كہ خواب ميں آپ صلى اللہ عليہ وسلم كا ديدار ہو، اور آپ كو انہى صفات ميں ديكھا جائے جو صحيح احاديث ميں ثابت ہيں:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے:

" جس نے مجھے نيند ميں خواب ميں ديكھا تو وہ مجھے بيدارى ميں بھى ديكھےگا، اور شيطان ميرى شكل نہيں بن سكتا "

ابو عبد اللہ كہتے ہيں: ابن سيرين رحمہ اللہ كا قول ہے: جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ان كى صورت و شكل ميں ديكھے "

صحيح بخارى كتاب التعبير ( 6478 ).

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android