میں اپنے جسم کو مضبوط بنانے کیلئے باڈی بلڈنگ کرتا ہوں، میرا اصل ہدف جہاد فی سبیل اللہ ہے،میرا سوال ہے کہ
1) کیا استغفار جسم کو قوت بخشتا ہے؟
2) اور وہ کون سے اوقات ہیں جن میں استغفار کرنا چاہیے، اور کتنی تعداد میں کرنا چاہیے؟ برائے مہربانی مجھے آپ بدنی قوت بڑھانے کیلئے دعائیں اور اذکار بتلائیں۔
استغفار بدنی قوت کا باعث ہے
سوال: 104919
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
پیارے بھائی! آپ نے اپنی جسمانی ورزش کی جو نیت کی ہے وہ بہت اچھی ہے،اور یہ آپ نے بہت اچھا کام کیاہے، کیونکہ اچھی نیت کے ذریعے عادت بھی عبادت بن جاتی ہے۔
اور آپ کا سوال کہ استغفار انسانی قوت میں اضافے کا باعث بنتا ہے یا نہیں؟ تو اسکا جواب "ہاں" میں ہے، اللہ تعالی نے اپنے نبی ہود علیہ السلام کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا، انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا:
وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاء عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْاْ مُجْرِمِينَ
ترجمہ: اے میری قوم ! تم اپنے رب سے استغفار کرو، پھر توبہ بھی مانگو، تو وہ تم پر موسلا دھار بارش نازل کریگا، اور تمہاری موجود قوت میں مزید اضافہ فرمائے گا، لہذا مجرم بن کر رو گردانی مت کرو[هود:52]
ابن قیم رحمہ اللہ اپنی کتاب: "الوابل الصيب" (صفحہ: 77)میں ذکر -اسی میں استغفار بھی شامل ہے- کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
"فائدہ نمبر: 61: ذکر انسان کو قوت فراہم کرتا ہے، بلکہ ذکر کی وجہ سے انسان ایسے کام بھی کر جاتا ہے جو ذکر کے بغیر ممکن نہیں ہیں، میں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی چال ڈھال، گفتگو، حوصلہ و ہمت، اور تصنیف میں بہت ہی تعجب خیز مناظر کا مشاہدہ کیا ہے، آپ صرف ایک دن میں اتنی تحریر لکھ دیتے تھے جو عام لکھاری و کاتب ایک ہفتے یا اس سے بھی زیادہ عرصے میں لکھ پاتا، بلکہ اسلامی لشکر نے دورانِ جنگ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی جوانمردی کے نظارے بھی کئے ہیں۔
اسی طرح جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی چلانے اور دیگر گھریلو کام کاج کی وجہ سے جسم میں تھکاوٹ محسوس کرنے کی شکایت کی اور اس کے بدلے میں ایک خادم کا مطالبہ کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ اور علی رضی اللہ عنہما دونوں کو ہر رات بستر میں سوتے وقت 33 بار تسبیح، 33 بار الحمد للہ، اور 34 بار اللہ اکبر کہنا سکھایا تھا، اور آپ نے یہ بھی ساتھ میں فرمایا: (یہ تمہارے لئے خادم سے بھی بہتر ہے) چنانچہ اس حدیث کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ: جو شخص اس عمل پر ہمیشگی کرے تو اس کے جسم میں اتنی قوت آ جاتی ہے کہ اسے خادم کی بھی ضرورت نہیں پڑتی" انتہی
ذکر کرنے کا وقت، اور عدد کے بارے میں یہ ہے کہ مؤمن اللہ تعالی کا ذکر ہر وقت اور ہر حالت میں کرتا رہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ
ترجمہ: [مؤمن بندے] اللہ کا ذکر اٹھتے ، بیٹھتے، اور اپنے پہلو کے بل بھی کرتے ہیں ۔ [آل عمران:191]
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر حالت میں اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔ اس روایت کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
اس لئے انسان کو ذکر الہی اور استغفار کثرت سے کرنا چاہیے، چنانچہ جتنا زیادہ اللہ کا ذکر کیا جائے گا، اتنا ہی اچھا ہوگا۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا * وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ تعالی کا خوب ذکر کیا کرو [41] اور صبح و شام اسکی پاکیزگی بیان کرو۔ [الأحزاب:41- 42]
اسی طرح اللہ تعالی کا [مؤمنین کی صفات کے بارے میں ]یہ بھی فرمان ہے:
وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا
ترجمہ: اللہ تعالی کا بہت زیادہ ذکر کرنے والے مردوں اور خواتین کیلئے اللہ تعالی نے بہت بڑی مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔ [الأحزاب:35]
صحیح مسلم : (2702) میں اغر مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میں ایک دن میں سو مرتبہ اللہ تعالی سے بخشش طلب کرتا ہوں)
اور ابو داود : (1516) میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : "ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ہی مجلس میں سو مرتبہ یہ کہتے ہوئے سنتے تھے: رَبِّ اغْفِرْ لِي ، وَتُبْ عَلَيَّ ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ [میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور میری توبہ قبول فرما، بیشک تو ہی توبہ قبول کرنے والا، اور نہایت مہربان ہے]" اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابو داود میں صحیح کہا ہے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب