رقت آمیز
کیا دنیاوی امور کے لیے دعا کرنے سے پریشانیاں آتی ہیں؟
میں نے ایک ویڈیو دیکھی ہے ، اس میں کہا جا رہا ہے کہ: کوئی بھی شخص دنیاوی چیز تلاش کرے تو اسے اتنی ہی مقدار میں پریشانی دے دی جاتی ہے! تو کیا یہ صحیح ہے؟نعمتوں کا تذکرہ اور شکر دل، زبان اور اعضا سے ہو گا۔
اللہ تعالی ہمیں قرآن کریم میں متعدد بار حکم دیتا ہے کہ ہم اس کی نعمتوں کو یاد کریں، پھر اللہ تعالی نے متعدد نعمتوں کا تذکرہ بھی کیا ہے، مثلاً فرمانِ باری تعالی ہے: { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَاءَتْكُمْ جُنُودٌ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا} ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جب (کفار کے) لشکر تم پر چڑھ آئے تھے تو ہم نے آندھی اور ایسے لشکر بھیج دئیے جو تمہیں نظر نہ آتے تھے اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ اسے خوب دیکھ رہا تھا۔ [الاحزاب: 9] تو میرا یہ سوال ہے کہ: ہم اللہ تعالی کی نعمتوں کا تذکرہ اسی انداز سے کس طرح کر سکتے ہیں جیسے اللہ تعالی نے ہمیں حکم دیا ہے، کیا اس تذکرے کا مطلب یہ ہے کہ ہم لوگوں کے سامنے بیان کریں، یا محض ان سے نصیحت حاصل کرنا مراد ہے یا کچھ اور مطلوب ہے؟ وضاحت فرما دیں، اللہ تعالی آپ کو ہمہ قسم کی خیر عطا فرمائے۔ایک شخص نماز میں خشوع کا فقدان ہونے کی وجہ سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہو گیا ہے
مجھے بتلائیں کہ عبادت میں لذت کیسے ممکن ہے ، اللہ تعالی کی اطاعت کس طرح میرے دل میں بیٹھ سکتی ہے؟ میں جب بھی نو مسلموں کو دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالی نے کس طرح ان کے دل میں سکینت نازل فرمائی ہے تو میں پھوٹ کر رو دیتا ہوں؛ میں چاہتا ہوں کہ میں بھی ان جیسا بن جاؤں، میں جب بھی دینی درس اور انبیائے کرام کے واقعات سنتا ہوں اور تلاوت کی آواز میرے کانوں میں پڑتی ہے تو میری آنکھیں اشکوں سے بھر جاتی ہیں، میں موت اور اللہ تعالی سے ملاقات کو یاد رکھتا ہوں۔ میں جس وقت تلاوت سنوں یا دینی درس سنوں تو رو دیتا ہوں لیکن اس کے ایک دو گھنٹے بعد پھر دوبارہ ویسا ہی ہو جاتا ہوں جیسا پہلے تھا، اپنی نمازوں میں سستی کرنے لگتا ہوں اور دیگر بہت سے امور سر زد ہو جاتے ہیں، مجھے یہ شک طاری ہو جاتا ہے کہ میں مرتد ہو جاؤں گا اور دین سے دور نکل جاؤں گااس طرح کے دیگر شکوک میرے سر کو چکرا دیتے ہیں اور میں ان امور سے جان نہیں چھڑا سکتا۔ کچھ عرصہ پہلے تک میں جب اپنے دوستوں کے ساتھ نکلتا تو مجھے اسی بات کی جلدی ہوتی تھی کہ کب گھر واپس جاؤں گا؟ اور کب دو رکعت نماز ادا کروں گا؟ مجھے نماز سے بہت محبت تھی، میں اب دوبارہ اپنی سابقہ عادت پر لوٹنا چاہتا ہوں، لیکن میں ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، اب تو یہ صورتِ حال ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے جلد بازی سے کام لیتا ہوں، میں دن بہ دن گرتا چلا جا رہا ہوں، مجھے اس بات پر یقین ہے کہ اسلام ہی دین حق ہے، مجھے خدشہ لاحق ہے کہ جب مجھے موت آئے تو میرے دل میں اسلام کے بارے میں شک موجود ہو اور پھر میرا مذہب اسلام قابل قبول نہ رہے!اللہ تعالی سے ملنے تک مومن شخص خوف اور امید کے درمیان رہتا ہے۔
ایک حدیث قدسی ہے کہ : (میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں اب وہ میرے بارے میں جو مرضی گمان کر لے) جبکہ دوسری طرف ایک قول سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "اگر میرا ایک قدم جنت میں ہو اور دوسرا جنت سے باہر ہو تو تب بھی اللہ کی تدبیر کا خوف میرے دل میں ہو گا" تو کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالی کے بارے میں حسن ظن نہیں رکھا؟ کیونکہ آپ تو جنت کی بشارت پانے والے، اور تمام صحابہ کرام میں سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد دوسرے نمبر پر آتے ہیں! کیا بندے کو دل مطمئن ہونے کے بعد بھی اللہ تعالی سے خوف رکھنا چاہیے؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی اس بات کی وضاحت حدیث قدسی کی روشنی میں کر دیں بہت مہربانی ہو گی۔گناہوں کو مٹانے والی سب سے بڑی نیکی کے متعلق سوال
فرمانِ باری تعالی ہے: (إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ) (بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں) سورہ ہود/ 114، تو سب سے بڑی کونسی ایسی عبادت ہے جو گناہوں کو ختم کردیتی ہے؟ کیا وہ " لا إله إلا الله" کا ورد ہے؟ اور کیا فرمانِ باری تعالی : (وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا) جو اللہ تعالی سے ڈرے ، اللہ تعالی اسکے لئے [تنگی سے]نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے۔ سورة الطلاق/2، ایسے گناہگار شخص کے بارے میں ہے جس نے گناہوں سے توبہ کر لی ہو، اور اب اپنے گناہوں کی بخشش بھی چاہتا ہو؟چار انگليوں والے بچے كى پيدائش كى آزمائش ميں كس طرح پورا اترا جا سكتا ہے ؟
ميرے ہاں ايك ايسے بچے كى پيدائش ہوئى جس كے دائيں ہاتھ كى چار انگلياں ہيں، ميں اس سے كوئى پريشان نہ تھى ليكن كل رات ميں دائيں ہاتھ كى تصوير ديكھ رہى اور سوچ رہى تھى كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے كس طرح انگلياں اور ہاتھ وغيرہ كى تخليق شروع كى تو ميرے آنسو نكل آئے. يہ بات صحيح ہے كہ اس ميں ميرے ليے كوئى حيلہ وغيرہ نہيں، ليكن مجھے يہ سمجھ نہيں آرہى كہ ميرا بچہ ايسا كيوں پيدا ہوا ہے، حالانكہ ميرے خاندان ميں كوئى شخص بھى اس حالت ميں نہيں، حتى كہ اس كا بڑا بھائى بھى پورى تخليق والا ہے اور صحيح اعضاء ركھتا ہے. ميرے خيال ميں يہ احساس ايك طبعى اور نيچرل سا ہے جس ماں كى حالت ميرى جيسى ہو اس كا احساس بھى يہى ہوگا، مجھے اس سے تكليف ہوتى ہے، ليكن ميں اپنى يہ تكليف ظاہر نہيں كرتى، بلكہ بعض اوقات سوچنے لگتى ہوں كہ جب بچے اس كے ساتھ سكول ميں مذاق كريں گے اور وہ مجھے اس كے متعلق سوال كريگا تو ميں اس كا جواب كيا دونگى ؟وہ لمحات جہاں لا الہ الا اللہ کہنا مستحب ہے
ایسی کون سی جگہیں ہیں جہاں پر لا الہ الا اللہ کہنا مستحب ہے؟ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔وقت گزارنے كے ليے انٹر نيٹ پر چيٹنگ كرنى
آپ سے گزارش ہے كہ مجھے انٹر نيٹ پر چيٹنگ روم ميں جانے كا حكم بتائيں، كيونكہ ميں صرف وقت گزارنے، اور وہاں پيش كيے جانے والے موضوعات كو ديكھنے اور مناقشہ كرنے كے ليے انٹر ہوتا ہوں، جناب والا آپ پر يہ چيز مخفى نہيں كہ ان رومز ميں فحش گوئى اور بازارى كلام بھى ہوتى ہے.... اس مسئلہ ميں آپ مجھے معلومات ديں، اللہ تعالى آپ كى حفاظت فرمائے، ميرى جانب سے آپ كے محبت بھرى دعائيں ہيں.میت سے ملنے کا شوق رکھنے کا حکم
کیا یہ جائز ہے کہ ہم کسی فوت شدہ سے ملنے کا شوق رکھیں؟آگ میں عورتیں مردوں سے زیادہ کیوں ہیں
جہنم میں عورتوں کی تعداد مردوں کی تعداد سے زیادہ کیوں ہے ؟كيا وضوء اور نماز كے ليے صاف جگہ نہ ملنے پر نماز ميں تاخير ہو سكتى ہے ؟
ميں ايسى كمپنى ميں ملازمت كرتا ہوں جہاں سب ملازمين غير مسلم ہيں، ميں اكيلا ہى مسلمان ہوں، سارا دن وہاں وضوء كے ليے كوئى مناسب جگہ نہيں ملتى، اور نہ ہى نماز كے ليے مخصوص جگہ ہے، كيا ميرے ليے گھر جانے تك ظہر اور عصر كى نماز ميں تاخير كرنى جائز ہے ؟ضرورت سے زيادہ مكان تعمير كرنا اور اس كى زكاۃ
ميں نے ايك حديث پڑھى ہے كہ: جس نے ضرورت سے زيادہ گھر بنايا تو روز قيامت وہ اسے اپنى پيٹھ پر لاد كر لائےگا. اگر انسان ضرورت سے زيادہ گھر كى فرض كردہ زكاۃ ادا كرتا ہو تو كيا پھر بھى روز قيام تاسے اٹھا كر لائيگا ؟ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
ہم اللہ تعالی کے فرمان: إِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ أَحْبَبْتَ یعنی: آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے۔ اور فرمانِ باری تعالی : وَإِنَّكَ لَتَهْدِيْ إَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ یعنی: بیشک آپ صراط مستقیم کی جانب ہدایت کرتے ہیں۔ ان دونوں آیتوں کے درمیان ظاہر ہونے والے تعارض کو کیسے حل کریں؟ہفتہ ميں كچھ ايام كام اور باقى ايام عبادت ميں گزارنا چاہتا ہے
ميں ايك مسلمان بھائى كو جانتا ہوں، كہ اس نے كام كى حرمت كا علم ہو جانے كے بعد الحمد للہ اپنى حرام ملازمت ترك كر دى ہے. يہ بھائى اب ايسا كام تلاش كر رہا ہے جس سے اس كے خاندان كے كھانے پينے اور لباس كا خرچ چلتا رہے، وہ ہفتہ ميں اتنے دن كام كرنے كى خواہش ركھتا ہے جن كى آمدن اس كے ليے كافى ہو، اور وہ باقى ايام كو مسجد ميں قرآن مجيد كى تلاوت، اور نماز ادا كرتے ہوئے گزارنا چاہتا ہے... . الخ كيا اس كا يہ طريقہ جائز ہے، كيا اسلام يہ نہيں كہتا كہ دن كمائى اور كام كاج كرنے كے ليے، اور رات نمازوں كے ليے ہے؟ كيا اس بھائى كے ليے يہ افضل نہيں كہ وہ كوئى ايسا اچھا سا كام تلاش كرے جس سے اس كى آمدن زيادہ ہو، اور اپنى ضرورت سے زيادہ مال وہ محتاج اور فقراء ميں تقسيم كر دے؟ كيا اوقات ميں بھى اس كے اہل و عيال كا حق نہيں ہے ؟اذان اور اقامت كے درميان كى دعائيں اور اذكار
ميں اذان اور اقامت سے قبل اور بعد ميں كہى جانے والى دعاء معلوم كرنا چاہتا ہوں.