مجھے اصل ميں اپنى مشكل كا صحيح طور پر علم نہيں ہو پا رہا! ! ! ميں تيس برس كى عمر كا جوان ہوں اور شادى شدہ ہوں، الحمد للہ ميرى ايك بيٹى بھى ہے، اور ميں بدنظمى كا شكار ہوں، اور انتہائى طور پر عدم كنٹرول ركھتا ہوں.
مجھ ميں بہت سارى صلاحيات پائى جاتى ہيں ميں شاعر بھى ہوں، اور قصہ گو بھى، اور تاليف بھى كر سكتا ہوں، اور ٹى اور سٹيج ڈرامے پر كرنے كا بھى ملكہ ركھتا ہوں اور ادب شعر و شاعرى ميں بھى يدطولى ركھتا ہوں، اور تاريخ اور ثقافت ميں بھى.
اور واقعہ كو سمجھنے كى صلاحيت بھى ہے، اور حافظہ بہت تيز ہے، جلد حفظ كر ليتا ہوں، اور ياداشت بھى بہت قوى ہے، ليكن اس كے باوجود اپنى پڑھائى اور تعليم ميں سست ہوں، حالانكہ ميں اچھے نمبر حاصل كر كے امتيازى حيثيت حاصل كر سكتا ہوں ليكن !
مجھے نيند اور سستى و كاہلى سے بہت عشق ہے، كبھى كبھار ہى كوئى كام مكمل كر پاتا ہوں، اور بعض اوقات تو ميرى اميديں خيال كى حدود سے بھى تجاوز كر جاتى ہيں، ميں سب كچھ ہى بننا چاہتا ہوں.
مثلا جب تاريخ كى كوئى كتاب پاتا ہوں تو مجھے يقين ہونے لگتا ہے كہ ميں امام طبرى كى طرح مؤرخ بن جاؤں گا، اور جب ميں ٹى وى ميں كسى عالم كو ديكھتا ہوں اور وہ مجھے اچھا لگتا ہے تو ميں يہ فيصلہ كرتا ہوں كہ ميں ايسا طالب علم بنوں گا كہ لوگ اس كى طرف اشارے كريں گے.
ليكن كچھ عرصہ بعد جب ميں كوئى قصيدہ پڑھتا ہوں تو كہتا ہوں ميں امت كا ايك بہت بڑا شاعر بنوں گا، اسى طرح آپ ديكھيں گے كہ ايك ہى دن ميں يہ فيصلہ كرتا ہوں كہ ميں دنيا ميں سب سے عظيم شخص بنوں گا، اور ہر چيز كا اصل اور ميں يہ بنوں ايسا بنوں گا.
عجيب بات ہے كہ ميں بعض اوقات پينٹنگ كرتا ہوں اور اس سلسلہ ميں پلاننگ بھى كرتا ہوں اور پروگرام بھى بناتا ہوں يہ سب كچھ كسى كى نقالى ميں نہيں ہوتا بلكہ سب كچھ اپنى جانب سے ہى ابتدائى طور پر كرتا ہوں، ليكن يہ كاغذ پر سياہى ہى بن كر رہ جاتى ہے.
حالانكہ مجھے يقين ہوتا ہے كہ اگر ميں اس پلاننگ كا چوتھائى بھى كر لوں جس حالت ميں ہوں اس سے بہت زيادہ بہتر بن سكتا ہوں، اور اس سے بھى زيادہ عجيب و غريب بات يہ ہے كہ ميں تربيت كے ميدان ميں ايك امتيازى حيثيت كا مالك ہوں، اور اس ميں كوئى دوسرا ميرا مقابلہ نہيں كر سكتا، ميں كيمپ كے جس گروہ اور فريق كا ميں سربراہ بن جاؤں وہ ہر چيز ميں پہلى پوزيشن حاصل كرتا ہے، ليكن اپنى تربيت نہيں كر سكا، ميرا سامان اور لباس ہميشہ ہى بكھرا سا رہتا ہے اور كبھى منظم نہيں ہوا.
ہر چيز بكھرى سى رہتى ہے اور ميں اسے مرتب نہيں كر سكتا، اور نہ ہى كوئى نظام ركھتا ہوں، ميں يہ محسوس كرتا ہوں كہ منظم لوگ تو اپنى زندگى ميں ايك ربوٹ كى طرح ہيں جو صرف اپنے كام پورے كرتے ہيں.
ميں بہت زيادہ خيالى پلاؤ اور سپنے ركھنے والا شخص ہوں، ليكن فى الواقع كچھ بھى نہيں ہوتا، صراحت كے ساتھ كہتا ہوں كہ اب ميں معطل ہو كر رہ گيا ہوں، ميں نے يونيورسٹى چھوڑ دى ہے، دس برس قبل ميں نے ميٹرك كيا تھا اور پھر يونيورسٹى ميں داخلہ ليا اور كئى ايك كالجز ميں منتقل ہوتا رہا….
اور خيراتى اور تعاونى اداروں ميں بھى كام كرتا رہا ہوں اور جب كوئى كام لوں تو اس ابتدا ميں سب سے زيادہ بہتر ہوتا ہوں، ليكن جلد ہى اسے چھوڑ كر نكل جاتا ہوں، اور ميرے بارہ ميں اس بات كا سب كو علم ہو چكا ہے، اس ليے اب كوئى كام مجھے سونپا ہى نہيں جاتا، حالانكہ انہيں علم ہوتا ہے كہ ميں كوئى بھى كام اچھے طريقہ سے سرانجام دينے كى صلاحيت ركھتا ہوں.
تقريبا ميرى عمر تيس برس ہو چكى ہے، ليكن ميرى آمدنى كا كوئى ذريعہ نہيں ہے حالانكہ ميں شادى شدہ ہوں اور پھر بھى كوئى نصيحت حاصل نہيں كر سكا، ميرى حالت بہت ہى تنگ ہے، اور ميں اس كو حل كرنے ميں بہت سنجيدہ ہوں، اللہ ہى مدد كرنے والا ہے، برائے مہربانى آپ كوئى حل بتائيں ؟
شادى شدہ شخص كئى ايك صلاحيات كا مالك ہے ليكن بدنظمى عدم ٹھراؤ كا شكار ہے
سوال: 105308
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہمارى دعا ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو وہ كام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے جس ميں اللہ كى رضا و خوشنودى ہے اور جسے وہ پسند كرتا ہے، اور ہم اللہ سے دعا كرتے ہيں كہ وہ آپ كے معاملہ ميں آسانى پيدا فرمائے، اور آپ كى مشكل دور كرے.
آپ كے ليٹر ميں واقعتا يہ شعور پايا جاتا ہے كہ جس مشكل سے آپ دوچار ہيں اور آپ كى جو سوچ منتشر ہے اور زندگى كے اہداف كے تصور ميں جو خلل پايا جاتا ہے اس كا حل تلاش كرنے كى سچائى پائى جاتى ہے، اس ليے ہمارى كوشش ہو گى كہ ہم آپ كو امن و امان كى جگہ تك پہنچائيں اس سلسلہ ميں ہمارى آپ سے گزارش ہے كہ ہم آپ كو جو كچھ كہيں اسے آپ واقع كى نظر سے پڑھ كر اس پر عمل كر كے ہمارا تعاون كريں.
1 ـ اگر آپ اپنى زندگى كے ہدف اور ٹارگت كو متعين كرنے ميں مضطرب ہيں، كہ آپ اپنے آپ كو ديكھيں كہ آپ كسى ايك پيشہ اور كام سے دوسرے كام كى طرف منتقل ہو رہے ہيں تو آپ كے شايان شان نہيں ہے كہ آپ اس مقصد كو پس پشت ڈال ديں يا بھول جائيں جس مقصد اور غرض كے ليے آپ پيدا ہوئے ہيں، بلكہ آپ ہى نہيں سارے جن و انسان ہى اس عظيم مقصد كے ليے پيدا ہوئے ہيں، اور وہ اللہ سبحانہ و تعالى كى توحيد اور اس كى عبادت ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور ميں نے تو جنوں اور انسانوں كو صرف اپنى عبادت كے ليے پيدا كيا ہے الذاريات ( 56 ).
جن مقاصد اور غرض كے ليے آپ كو پيدا كيا گيا ہے ان ميں سے ايك ہى مقصد كو پہچاننا اور اس دنيا ميں آپ كا اس مقصد كو پورا كرنے كى كوشش كرنا ہى ايك ايسى چيز اور سبب ہے جو آپ كى مشكل كو حل كريگا، يہ ياد ركھيں كہ اگر آپ دنيا كے ہم وغم بھول جائيں يا ان سے غافل ہو جائيں تو آپ كو اپنے پيدا ہونے كا مقصد نہيں بھولنا چاہيے، بلكہ آپ اس مقصد كو پورا كرنے كى كوشش جارى ركھيں، ان شاء اللہ آپ آخرت سے پہلے دنيا ميں ہى سعادت و خوشى حاصل كر ليں گے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
مرد و عورت ميں سے جس كسى نے بھى ايمان كى حالت ميں كوئى نيك و صالح عمل كيا تو ہم اسے اچھى اور پاكيزہ زندگى ديں گے، اور جو وہ عمل كرتے رہے ہيں ہم انہيں اس كا بہتر اجر عطا كريں گے النحل ( 97 ).
ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں ميں نے شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كو يہ كہتے ہوئے سنا:
” يقينا دنيا ميں بھى جنت ہے جو شخص دنيا كى جنت ميں داخل نہيں ہوا وہ آخرت كى جنت ميں داخل نہيں ہو گا.
اور انہوں نے ايك بار مجھے يہ فرمايا:
” ميرے دشمن ميرا كيا كر سكتے ہيں ؟ حالانكہ ميرى جنت اور ميرا باغ تو ميرے سينہ ميں ہے، اگر ميں جاؤں تو وہ ميرے ساتھ ہے مجھ سے جدا نہيں ہوگا، مجھے قيد ميں ڈالنا ميرے ليے خلوت كا باعث ہے، اور مجھے قتل كر دينا ميرے ليے شہادت كا باعث ہے، اور مجھے ميرے وطن سے جلاوطن كر دينا ميرے ليے سير و سياحت ہوگى “
ديكھيں: الوابل الصيب ( 67 ).
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے كسى سے نقل كيا ہے كہ:
” ميں اس حالت ميں تھا كہ اس ميں يہ كہا كرتا تھا: اگر جنت ميں جنتيوں كى حالت اس طرح كى ہوگى تو پھر وہ بہت ہى اچھى زندگى ميں ہيں ” انتہى
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 10 / 647 ).
2 ـ ہم ديكھتے ہيں كہ آپ ميں كچھ ايجابى اور مثبت پہلو پائے جاتے ہيں جن كا نتيجہ حاصل كرنا اور اسے زيادہ كرنا ضرورى ہے، اور كچھ سلبى اور منفى پہلو پائے جاتے ہيں جن سے چھٹكارا اور خلاصى حاصل كرنا ضرورى ہے.
آپ ميں مثبت پہلو يہ پائے جاتے ہيں:
ا ـ آپ كئى ايك صلاحيات اور خوبيوں كے مالك ہيں آپ جيسا شخص كسى چيز پر استقرار اور ٹھراؤ پر كوئى مشكل نہيں پاتا اور اس كو شروع كرنے ميں اسے كوئى مشكل پيش نہيں آتى.
ب ـ آپ كا حافظہ بہت تيز ہے، اور ياداشت بھى اچھى اور طاقتور ہے، يہ دونوں چيزيں تو بہت ہى كم اہل علم اور علماء كرام كى زندگى كے حالت ميں بيان ہوئى ہيں، اس ليے آپ اپنے سينے كو قرآن مجيد كے نور سے بھر سكتے ہيں كہ كتاب اللہ كو حفظ كريں، اور آپ شرعى علم كے حصول كى استطاعت ركھتے ہيں تو اس طرح آپ سنت نبويہ كے حاملين ميں شامل ہو كر اپنے دين كى حفاظت اور دفاع كرنے والے بن جائيں كے.
ج ـ آپ قوى نگاہ اور دورانديشى كے مالك ہيں اس كا مطلب ہوا كہ شخصيت قوى اور قوى اردہ كے مالك ہيں.
د ـ آپ دعوت الى اللہ، اور حفظ قرآن اور خيرى عمل كرنے ميں امتيازى حيثيت ركھتے ہيں، اس طرح آپ كے ليے اپنى زندگى كا ہدف حاصل كرنا بہت ممكن ہے؛ كيونكہ آپ جيسے لوگ تو كتاب و سنت سے شرعى احكام و جوانب پر واقف ہوتے ہيں.
آپ ميں منفى پہلو اور سلبيات يہ پائى جاتى ہيں، جن سے بغير كسى تردد كے فورى طور پر خلاصى اور چھٹكارا حاصل كرنا ضرور ہے:
ا ـ آپ كا نيند اور سستى و كاہلى كو عشق كى حد تك پسند كرنا، آپ جيسے افراد ميں اس چيز كا ہونا بہت ہى غمزدہ چيز ہے، كيونكہ آپ ميں تو كئى قسم كى خوبياں پائى جاتى ہيں، اور آپ ميں طاقت ہے، اور پھر آپ دور انديشى بھى ركھتے اور بلند افكار اور سوچ كے مالك ہيں.
يہ سب اشياء نيند اور سستى و كاہلى كے ساتھ مناسب نہيں ہيں، اور پھر علماء اطباء اور دانشور سب زيادہ سونے كى مذمت كرتے ہيں، اور انہوں نے اسے ان امراض كے اسباب و سلسلہ ميں شامل كيا ہے جو ہمت اور كام كو ختم كرنے اور جسمانى بيمارى كا باعث بنتے ہيں.
فضيل بن عياض رحمہ اللہ كا كہنا ہے:
” دو خصلتيں ايسى ہيں جو قسوت قلبى كا باعث بنتى ہيں، زيادہ سونا، اور زيادہ كھانا.
اور ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” دل كو خراب كرنے والى پانچ اشياء وہ ہيں جن كى طرف اشارہ كيا گيا ہے:
كثرت خلط، اور بہت زيادہ تمنى و خواہش، اور غير اللہ سے تعلق، اور بہت زيادہ پيٹ بھر كر كھانا اور بہت زيادہ نيند يہ پانچ اشياء دل كو سب سے زيادہ خراب كرنے والى ہيں ”
ديكھيں: مدارج السالكين ( 1 / 453 ).
نيند كے متعلق شرح كرتے ہوئے ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” خراب كرنے والى پانچويں چيز: كثرت نيند ہے: كيونكہ يہ دل كو مردہ اور بدن كو بوجھل كرتى ہے، اور وقت كے ضياع كا باعث ہے، اور كثرت غفلت اور سستى و كاہلى كا سبب بنتى ہے، كچھ نيند تو بہت ہى زيادہ مكروہ ہے، اور كچھ بدن كے ليے بہت زيادہ نقصاندہ ہے….
اجمالى طور پر يہ كہ: فائدہ مند اور بہت نيند يہ ہے كہ: رات كے آدھے ابتدائى حصہ تك سويا جائے، اور رات كے آخرى چھٹے حصہ كى نيند كى جائے، جو تقريبا آٹھ گھنٹے بنتى ہے، اطباء كے ہاں يہ عدل والى نيند ہے، اور اس سے كم يا زيادہ سونا اطباء كے ہاں طبيعت ميں انحراف كا باعث بنتى ہے.
ديكھيں: مدارج السالكين ( 1 / 459 ).
لہذا آپ اس معاملہ ميں متنبہ رہيں اور فائدہ مند اور بہتر و عدل والى نيند كا التزام كريں، اور ضرورت سے زيادہ سونا اور نيند كرنا چھوڑ ديں، اور آپ زيادہ سونے كے نقصانات اور برے نتائج كو مدنظر ركھيں، كيونكہ آپ تو اپنے ليے تكميل كے علاوہ كسى اور راہ پر راضى نہيں ہيں.
ب ـ آپ كے ليٹر اور خط سے ہميں يہ واضح ہو رہا ہے كہ آپ شہرت اور عزت تلاش كرتے پھر رہے ہيں، اور آپ كے ليے تو وہى كچھ حاصل كرنا اہم ہے جو آپ كو لوگوں ميں امتيازى حيثت كى مالك بنا دے، اور لوگ اشارے كريں ـ جيسا كہ آپ نے خود بيان كيا ہے ـ ہم آپ سے عرض كرتے ہيں كہ: يہ معاملہ تو بہت ہى خطرناك ہے، اس ليے آپ اس نيت سے باز آ جائيں اور ايسى نيت ترك كر ديں.
كيونكہ يہ رياء كارى شمار ہوتى ہے اور سارے اعمال كو تباہ كرنے كا باعث ہے، اس ليے آپ شہرت و عزت كے پيچھے مت پريں، كيونكہ يہ كبيرہ گناہ ہے، اور پريشانى و غم كا باعث بنتى ہے، چاہے يہ كسى غير شرعى معاملہ سے بھى تعلق ركھتى ہو.
كہ آپ امت كے ليے ايك شاعر يا عالم بننے كى كوشش كريں، يا پھر دنيا ميں كوئى بڑا شخص بننا چاہيں تو يہ چيز كئى ايك صلاحيات بہت سارى دانشورى كے ہوتے ہوئے زيادہ سونے سے حاصل نہيں ہوگا.
بلكہ اس كے ليے تو جدوجھد اور كاوش و بيدارى و كام كى ضرورت ہے، اور آپ اگر واقعہ كو ديكھيں تو آپ كى حالت ايسى نہيں بلكہ آپ كو سونے اور نيند كے رسيا ہيں، اس ليے آپ يہ سب كچھ نہيں بن سكتے، آپ نے بہت بڑى غلطى كى ہے.
اور ہم آپ سے گزارش كرتے ہيں كہ آپ شہرت و عزت كے حصول كے پيچھے مت پڑيں، كيونكہ اگر آپ كے اعمال ميں اطاعت فرمانبردارى ہے تو يہ شہرت و عزت اجروثواب كو لے ڈوبےگى اور اسے ختم كر كے ركھ دے گى، اور اسى طرح اگر يہ دنياوى كام ميں ہے تو آپ كى صحت و توانائى اور عقل و بدن اور وقت كے ليے بھى ضياع كا باعث بنےگى.
اس ليے آپ اس خطرناك بيمارى سے بچ كر رہيں، بلكہ آپ قرآن مجيد اور دينى علم كو اللہ سے اجروثواب حاصل كرنے كے ليے حفظ كريں نہ كہ شہرت و عزت كے حصول كے ليے، اور آپ كے ليے كسى دوسرے شخص سے آگے نكلنا عمل و اطاعت كے ليے ہو اور اس ميں يہ نيت مت ركھيں كہ آپ دوسرے كو اس جگہ سے ہٹا كر خود اس منصب اور جگہ بيٹھ جائيں.
ج ـ كسى ايك كام اور عمل پر استقرار ميں خبطى كا شكار ہونے كے متعلق عرض ہے كہ: اللہ سبحانہ و تعالى نے تو آپ كو كئى ايك صلاحيات سے نوزا ہے، اور آپ كئى ايك امتيازى صفات كے مالك ہيں، اس خبطى كا سبب يہ ہے كہ:
آپ اپنى صلاحيات اور اعمال ميں كسى ايك پر نہيں ٹھرتے، اس ليے ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ كے دل كو كونسى چيز اور عمل اچھا لگتا ہے اور كسے آپ اچھى طرح كر سكتے ہيں اسے اختيار كر كے باقى سب كو چھوڑ ديں، اور آپ صرف اختيار كردہ كام كے دائرے ميں رہ كر كام كريں، اور اسى كو پورا كريں اور ثمرہ اور نتيجہ نكالنے كى كوشش كريں.
ليكن شرط يہ ہے كہ وہ كام شريعت كے موافق ہو، كسى كام كو مكمل اور پورا كرنے كے ليے پورى وضاحت كے ساتھ ہدف سامنے ركھنا ہى آپ كو دوسرے كاموں سے صرف نظر كرنے كا سبب بن سكتا ہے، اور اس طرح آپ اسى ايك كام پر ٹھر سكتے ہيں.
اس طرح آپ آرام و سكون بھى حاصل كريں گے، اور اسے پورا كرنے ميں آپ نت نيا طريقہ بھى اختيار كر سكتے ہيں، آپ يہ تصور كر سكتے ہيں كہ اس طرح آپ كى مشكل كے حل ميں يہ چيز كتنى ممد و معاون ثابت ہوگى، اور آپ كى نيند و سستى پر صبر و تحمل كرنے والى بيوى اس سے كتنى خوش ہوگى اور راحت حاصل كريگى!
د ـ آپ كے لباس اور سامان كى بدنظمى اور بے ترتيبى كے بارہ ميں عرض ہے كہ: يہ چيز فطرت و عقل كے مخالف ہے، اور جسے اللہ سبحانہ و تعالى نے عقل سليم سے نوازا ہے اس كے ليے بے ترتيبى اور بدنظمى اختيار كرنا ممكن ہى نہيں، ہم يہ كہيں گے كہ آپ اگر كسى دوكان پر كوئى چيز خريدنے جائيں ليكن آپ كو سامان نہ تو ترتيب سے ركھا ملے اور نہ ہى وہاں كوئى نظام ہو اور شلفوں ميں بغير ترتيب كے سامان پڑا ہو آپ دوكاندار سے كوئى چيز مانگيں تو وہ كہے جاؤ جا كر دوكان ميں تلاش كر لو تمہيں سامان ميں مل جائيگى!
تو يہ بتائيں كہ كون عقلمند يہ كہےگا كہ اس طرح كى بدنظمى ترتيب سے اچھى ہوگى؟!
آپ اپنى زندگى كے سب حالت ميں بھى اسى طرح كہہ سكتے ہيں ـ ہمارے عزيز بھائى ـ زندگى سے فائدہ تو يہى ہے كہ ہر چيز كو اس كى اصل اور مناسب جگہ پر ركھا جائے، اور زندگى كا طہارت و پاكيزگى اور صفائى و ستھرائى اور نظم ترتيب سے فائدہ اٹھائيں نہ كہ اس كے برعكس بے ترتبيى كے ساتھ.
ہمارے عزيز بھائى:
آپ اپنے اندر پائے جانے والے مثبت اور ايجابى امور كا خيال ركھيں، اور انہيں تقويت دے كر انہيں زيادہ كرنے كى كوشش كريں، اور اس كے ساتھ ساتھ آپ ميں جو سلبى اور منفى امور پائے جاتے ہيں ان سے چھٹكارا اور خلاصى حاصل كريں.
اوريہ علم ميں ركھيں كہ آپ اپنے آپ اور اپنى بيوى اور اپنى بيٹى كے ذمہ دار ہيں آپ سے ان كے بارہ ميں باز پرس ہو گى، آپ كونسے خاوند بننے پسند كريں گے ؟ اور آپ اپنى بيٹى كے سامنے كس طرح كے باپ بننا چاہيں گے ؟
يہ آپ پر ہے كہ آپ جس طرح كے چاہے بن جائيں يا تو اپنے اندر كمى و كوتاہى كو رہنے ديں، يا پھر كمال كى حد تك پہنچنے كے ليے سستى و كاہلى ترك كر ديں، اور اٹھ كر ايك ہى شرعى كام كريں اور اس ميں جدوجھد اور كوشش كر كے مستقل كام كر كے اپنى اميد اور بہتر زندگى كو پورا كرنے كى كوشش كريں.
اس طرح آپ سعادت بھى حاصل كريں گے اور آپ كى بيوى اور بيٹى بھى خوش ہو كر سعادت مند بن جائيگى، اور اپنى پيدائش كا قيمتى ھدف مت بھوليں جس كى وجہ سے آپ كو پيدا كيا گيا ہے اور وہ اللہ كى توحيد اور اللہ كى عبادت بجا لانا ہے، اس ليے آپ اعمال صالحہ كثرت سے بجا لائيں، اور كتاب اللہ كو حفظ كر كے اپنے حافظہ اور قوت ياداشت كو اور زيادہ كريں.
اور اس كے ساتھ ساتھ علمى حلقوں اور دروس ميں ضرور شامل ہوا كريں، اور اپنے پروردگار سے توفيق كى دعا كرتے رہيں، كہ وہ ان امور كو سرانجام دينے كى توفيق دے جس ميں آپ اور آپ كے خاندان والوں كى اصلاح ہو.
ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اپنى صلاحيات اور نفس كے مطابق كوئى ملازمت تلاش كريں جس كا التزام كر كے آپ اپنى صلاحيت كو نكھار سكيں، اور اگر ممكن ہو سكے تو آپ كسى اسلامى ميگزين اور رسالے يا پھر كسى اسلامى ويب سائٹ پر اپنا كام پيش كريں، اميد ہے آپ كو ان كے ہاں كوئى نہ كوئى كام مل جائيگا.
اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ وہ لوگ آپ ميں كوئى ايسى صلاحيت ديكھيں اور پائيں جس سے لوگوں كو فائدہ ہو سكے اور آپ اللہ كى اس عطا كردہ نعمت ميں اور پھل ديكھ سكيں ليكن شرط يہ ہے كہ اس ميں آپ التزام كريں تو پھر ہے يہ نہيں كہ پختہ عزم كے بغير ہى شروع كر كے اسے بھى چھوڑ ديں، بلكہ اپنى اصلاح كى نيت ركھيں اور اپنى عادت كو بدلنے كى كوشش كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب