اسلام سے مرتد ہو كر دوبارہ اسلام قبول كرنے والے شخص كے حج كا حكم كيا ہے، آيا وہ اركان اسلام كے رہ جانے والے اعمال مثلا حج اور روزہ اور نماز كا اعادہ كريگا، يا كہ اس كے ليے توبہ كر كے اسلام قبول كرنا ہى كافى ہے، اور وہ نئے سرے سے ابتدا كرے ؟
مرتد ہونے كے بعد دوبارہ اسلام قبول كرنے والے كا حج
سوال: 105315
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق جب مرتد شخص توبہ كر كے دوبارہ اسلام ميں داخل ہو جائے اور اللہ كى طرف رجوع كرے تو مرتد ہونے سے قبل اس نے جو اعمال كيے تھے وہ انہيں دوبارہ نہيں كريگا، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے مرتد ہونے كى صورت ميں اعمال ضائع ہونے ميں شرط لگائى ہے كہ وہ اسى ارتداد كى حالت ميں مر جائے تو اس كے اعمال ضائع ہو جائينگے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم ميں سے جو كوئى بھى اپنے دين سے پلٹ جائيں اور اسى كفر كى حالت ميں مريں ان كے اعمال دنيوى اور اخروى سب غارت ہو جائينگے، يہ لوگ جہنمى ہيں اور اس ميں ہميشہ ہميشہ رہينگے البقرۃ ( 217 ).
چنانچہ عمل ضائع ہونے كى شرط يہ ہے كہ انسان موت تك مرتد رہے اور اسے اسى حالت ميں موت آ جائے.
آيت كے مفہوم سے يہ دليل حاصل ہوتى ہے كہ اگر وہ فوت ہونے سے قبل توبہ كر لے تو اس نے مرتد ہونے سے قبل جو اعمال صالحہ كيے تھے ان شاء اللہ وہ صحيح اور ادا ہونگے " انتہى .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب