ميں انتيس برس كى ہوں سوموار اور جمعرات كا روزہ مسلسل ركھتى ہوں، ميرے والد صاحب چاہتے ہيں كہ ميں صرف ايك روزہ ركھا كروں، ميں روزے برداشت كر سكتى ہوں كيا اگر ميں والد صاحب كى بات نہيں مانتى تو كيا ميں نافرمان شمار ہونگى ؟
كيا والد صاحب كى بات مان كر روزے ترك كر دے ؟
سوال: 105430
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
" اگر تو واقعتا ايسا ہى ہے جيسا آپ بيان كر رہى ہيں تو آپ كے والد صاحب كا آپ كو سوموار اور جمعرات كے دونوں روزے ركھنے سے منع كرنے ميں آپ كى مخالفت كى بنا پر آپ ان نافرمان شمار نہيں ہونگى؛ كيونكہ آپ كو سوموار اور جمعرات كے روزے ركھنا اطاعت ہے، جب تك آپ اس كى استطاعت ركھتى ہيں.
اور اللہ تعالى كى نافرمانى ميں كسى بھى مخلوق كى اطاعت نہيں ہو سكتى، پھر آپ كے والد كے حال سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ وہ آپ پر نرمى اور شفقت چاہتے ہيں، آپ كو روزے چھوڑنا لازم نہيں كر رہے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے" انتہى
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب