ايك لڑكى بارہ يا تيرہ برس كى ہو چكى ہے ليكن اس كے باوجود رمضان المبارك كے روزے نہيں ركھتى، تو كيا اس پر يا اس كے گھر والوں پر كوئى گناہ ہے ؟
تيرہ برس كى ہونے كے باوجود رمضان كے روزے نہيں ركھتى
سوال: 106485
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عورت كے مكلف ہونے كى شروط يہ ہيں كہ: مسلمان ہو اور عاقل و بالغ ہو تو پھر وہ شرعى احكام كى مكلف ہوگى.
بلوغت كے ليے يا تو اسے حيض آنا شروع ہو جائے، يا پھر شہوت كے ساتھ منى خارج ہو، يا پھر احتلام ہونا شروع ہو جائے، يا پھر شرمگاہ كے ارد گرد سخت بال آ جائيں، يا پندرہ برس كى ہو جائے تو وہ بالغ ہو جائيگى.
لہذا اگر اس لڑكى ميں مكلف ہونے كى شروط پائى جاتى ہيں تو پھر اس پر رمضان المبارك كے روزے ركھنا فرض ہيں، اور مكلف ہونے كے بعد اس نے جتنے روزے ترك كيے ہيں وہ ان كى قضاء ميں روزے ركھى گى.
اور اگر بالغ ہونے كى شروط نہ پائى جائيں تو پھر وہ مكلف نہيں ہے اور اس پر كوئى گناہ نہيں.
اللہ سبحانہ و تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب