0 / 0
4,93306/03/2010

بيوى كو كہا تيرا بستر ميرے ليے حرام ہے

سوال: 106501

اگر خاوند بيوى كو كسى بھى معاملہ ميں روكنے كے ليے بيوى كو كہے: تيرا بستر مجھ پر حرام ہے تو اس كا حكم كيا ہو گا ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اس لفظ سے ظھار كا بھى احتمال ہے، اور يہ بھى احتمال ہے خاوند نے اس سے طلاق مراد لى ہو، اور يہ بھى احتمال ہے كہ اس سے قسم مراد ہو.

يہ سب خاوند كى نيت پر منحصر ہے جس نے يہ الفاظ بولے ہيں، كيونكہ وہ سب سے زيادہ علم ركھتا ہے كہ اس نے اس سے كيا مراد ليا تھا.

اگر تو اس نے اس پر بيوى حرام ہے سے ماں كى پشت كى طرح مراد ليا تو وہ ظھار ہے، اور ظھار كا كفارہ ادا كرنے سے قبل خاوند كا بيوى كے قريب جانا حلال نہيں ہوگا، اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنے فرمان ميں ذكر كيا ہے:

اور جو لوگ اپنى بيويوں سے ظھار كرتے ہيں پھر وہ اپنى كہى ہوئى بات سے رجوع كر ليں تو ان كے ذمہ آپس ميں ايك دوسرے كو ہاتھ لگانے سے قبل ايك غلام آزاد كرنا ہے، اس كے ذريعہ سے تم نصيحت كيے جاتے ہو اور اللہ تعالى تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے

ہاں جو شخص نہ پائے اس كے ذمہ دو ماہ كے مسلسل روزے ہيں اس سے پہلے كہ وہ ايك دوسرے كو ہاتھ لگائيں، اور جس شخص كو يہ طاقت بھى نہ ہو اس پر ساٹھ مسكينوں كا كھانا كھلانا ہے، يہ اس ليے كہ تم اللہ كى اور اس كے رسول كى حكم بردارى كرو، يہ اللہ كى مقرر كردہ حدود ہيں، اور كفار ہى كے ليے دردناك عذاب ہے المجادلۃ ( 3 – 4 ).

اور اگر اس نے اس لفظ سے طلاق كا ارادہ كيا تو طلاق واقع ہو جائيگى، اگر پہلى يا دوسرى طلاق ہے تو خاوند كے ليے اپنى بيوى سے عدت كے اندر اندر رجوع كرنے كا حق ہے، اور اگر تيسرى طلاق ہے تو وہ اس كے ليے حلال نہيں ہو سكتى جب تك وہ كسى دوسرے شخص سے نكاح نہ كر لے.

اور اگر اس نے اپنے آپ كو اس كے اس كے بستر پر رات بسر كرنے سے روكنا مراد ليا تھا اور ظھار كى نيت نہ تھى اور نہ ہى طلاق كا ارادہ تھا تو پھر يہ قسم ہے، جب وہ اس قسم كو توڑے تو اسے قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا، جسے اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنے اس فرمان ميں بيان كيا ہے:

اللہ تعالى تمہارى قسموں ميں لغو قسم پر تم سے مؤاخذہ نہيں فرماتا ليكن مؤاخذہ اس پر فرماتا ہے كہ تم جن قسموں كو مضبوط كر دو، اس كا كفارہ دس محتاجوں كو كھانا دينا ہے اوسط درجے كا جو اپنے گھر والوں كو كھلاتے ہو، يا ان كو كپڑا دينا يا ايك غلام يا لونڈى آزاد كرنا ہے، اور جس كو استطاعت نہ ہو تو تين دن كے روزے ہيں، يہ تمہارى قسموں كا كفارہ ہے جب كہ تم قسم كھا لو اور اپنى قسموں كا خيال ركھو! اسى طرح اللہ تعالى تمہارے واسطے اپنے احكام بيان فرماتا ہے تا كہ تم شكر كرو المآئدۃ ( 89 ).

مزيد آپ سوال نمبر (45676 ) كے جواب كا مطالعہ كريں اس ميں قسم كے كفارہ كى تفصيل بيان كى گئى ہے.

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android