كيا مسواك يا كالجيٹ ٹوتھ پيسٹ يا كوئى اور ٹوتھ پيسٹ استعمال كرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
روزے كى حالت ميں مسواك اور ٹوتھ پيسٹ استعمال كرنا
سوال: 108014
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
روزے دار كے ليے روزے كى حالت ميں مسواك اور ٹوتھ پيسٹ استعمال كرنا جائز ہے، ليكن اسے نگلنے سے احتراز كيا جائے، بلكہ روزے دار وغيرہ كے ليے تو مسواك كرنا سنت ہے.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" بغير كسى نزاع و اختلاف كے مسواك كرنا جائز ہے، ليكن زوال كے بعد اس كى كراہت علماء كرام كا اختلاف ہے اور اس ميں دو مشہور قول ہيں اور يہ امام احمد سے دونوں روايت ملتى ہيں.
ليكن اس كى كراہيت پر كوئى دليل نہيں ملتى جو جو مسواك كى عمومى نصوص كو مخصوص كرتى ہو " انتہى
ديكھيں: الفتاوى الكبرى ( 2 / 474 ).
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
كيا روزے دار خوشبو لگا سكتا ہے، اور كيا روزے دار كے ليے دن كے وقت مسواك كرنى جائز ہے، اور كيا عورت مہندى لگا سكتى ہے يا كنگھى كرنے كے ليے بالوں كو تيل لگا سكتى ہے ؟
كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:
" اسے لباس يا بدن اور سر پر پہننے والى ٹوپى اور پگڑى پر خوشبو لگانى جائز ہے، ليكن وہ خوشبو كو اپنے ناك كے ذريعہ مت كھينچے.
اور روزے دار دن كے وقت مسواك بھى كر سكتا ہے كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اگر ميں اپنى امت پر مشقت نہ سمجھوں تو انہيں ہر نماز كے ساتھ مسواك كرنے كا حكم دے دوں " متفق عليہ.
يہ حديث نماز ظہر اور عصر كو بھى شامل ہے كہ روزے دار اور دوسرا شخص ان نمازوں كے وقت بھى مسواك استعمال كر سكتا ہے، ہميں تو اس سے منع كرنے كى كوئى دليل معلوم نہيں ہے.
عورت بھى مہندى لگا سكتى ہے، اور بالوں كو كنگھى كرنے كے ليے تيل بھى لگانا جائز ہے؛ كيونكہ يہ روزے پر اثرانداز نہيں ہوتى، اور اسى طرح مرد كو بھى حق حاصل ہے كہ وہ كوئى تيل وغيرہ دوسرى مرہم لگا سكتا ہے، چاہے روزے سے ہى ہو " انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 328 ).
اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
روزے دار كے ليے ٹوتھ پيسٹ استعمال كرنے كا كيا حكم ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" مسوا كى طرح ٹوتھ پيسٹ سے بھى دانت صاف كرنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا، ليكن يہ ہے كہ اسے اس سے اپنے پيٹ ميں كچھ لے جانے سے اجتناب كرنا چاہيے، اور اگر بغير ارادہ كے خود بخود ہى كچھ غالب آ جائے تو اس پر قضاء نہيں ہوگى " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 15 / 260 ).
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب