ايك عورت فوت ہونے والى عورتوں كو غسل ديتى تھى بالآخر اس نے يہ كہتے ہوئے اب مزيد عورتوں كو غسل دينے سے انكار كر ديا ہے كہ اس سے فوت شدگان كے متعلق احساس ختم ہو جاتا اور سختى پيدا ہوتى ہے، حالانكہ اس عورت كے محتاج بھى ہيں، تو كيا اس رائے پر موافقت كرلى جائے يا نہيں ؟
احساس ختم ہونے كو روكنے كے ليے فوت شدہ مزيد عورتوں كو غسل دينے سے انكار كرنا
سوال: 10803
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس عورت كے ليے مشروع تو يہى ہے كہ جب لوگوں كو مردے غسل دينے ميں اس كى ضرورت ہے اور وہ اس كے محتاج ہيں، اور وہ اس كام كى ماہر ہے اور خير و بھلائى ميں بھى معروف ہے تو پھر وہ اس كام ميں صبر كرے اور اجروثواب كى نيت ركھتے ہوئے يہ كام جارى ركھے.
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جو كوئى شخص اپنے كسى بھائى كى ضرورت ميں اس كے كام آتا ہے، اللہ تعالى اس كى ضرورت و حاجت پورى كرتا ہے”
صحيح بخارى و صحيح مسلم.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ بھى فرمان ہے:
” اور اللہ تعالى اس وقت تك بندے كى مدد و معاونت ميں ہوتا ہے جب تك وہ اپنے بھائى كى مدد كرتا ہے”
اسے مسلم رحمہ اللہ تعالى نے صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے.
اس معنى اور موضوع كى احاديث بہت زيادہ ہيں.
ماخذ:
مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 117 )