ايك كمپنى ميں ميرے حصص تھے يہ كمپنى 25 برس قبل ديواليہ ہو گئى، كمپنى كے كچھ لوگ ايسے تھے جنہيں وصيت كى گئى تھى، انہوں نے باقى مانندہ رقم سے 25 برس قبل سودى بنك ميں ايك ہزار ريال كے حساب سے حصص خريد ليے، اور اب اس ايك حصہ كى قيمت تيس ہزار ہے، مجھے اس رقم كى سخت ضرورت ہے، تو كيا حصص كى موجودہ رقم حاصل كرنا جائز ہے؟ يہ علم ميں ركھيں كہ اس سارى مدت ميں ہميں اس بنك كے حصص كى خريدارى كا كوئى علم نہيں تھا ؟
اس كے حصہ سے سودى بنك ميں حصص كى خريدارى كرلى
سوال: 10825
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سارى رقم يعنى اصل اور اس پر ملنے والا فائدہ حاصل كرليں اور پھر اس ميں سے اصل رقم اپنے پاس ركھيں كيونكہ يہ آپ كى ملكيت ہے، اور فائدہ كو خير وبھلائى كے كاموں ميں صدقہ كرديں، كيونكہ يہ سود ہے.
اللہ تعالى آپ كو اپنے فضل و كرم سے غنى كردے گا اور اس كے عوض ميں اس سے بھى بہتر عطا فرمائے گا، اور آپ كى ضروريات پورى كرنے ميں مدد و تعاون بھى كرے گا.
كيونكہ جو كوئى شخص بھى اللہ تعالى كا تقوى اور پرہيزگارى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتاہے، اور اسے رزق بھى ايسى جگہ سے عطا كرتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئى شخص اللہ تعالى پر توكل اور بھروسہ كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے كافى ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق عطا كرنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتوں كا نزول فرمائے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 506 )